مظفر نگر اسکول سانحہ : نفرت کی انتہا کی علامت
اس سانحہ نے استاد اور شاگرد کے پاکیزہ رشتے کو تار تار کر دیا: مولانا ارشد مدنی
نئی دہلی، 26 اگست (یو این آئی) مظفر نگر اسکول سانحہ پر اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ یہ سانحہ اس بات کی علامت ہے کہ نفرت اپنے انتہاء پر جا پہنچی ہے، ماں کی گود کے بعد اسکول ہی وہ جگہ ہے جہاں بچے کی اخلاقی تربیت بھی ہوتی ہے۔ ساتھ ہی مولانا مدنی کہا کہ اس بچے کے تعلیمی اخراجات جمعیتہ علما ہند برداشت کرے گی ۔ آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق انہوں کہا کہ بچہ جہاں بھی پڑھنا چاہے اس کے تمام اخراجات جمعیتہ علمائے ہند برداشت کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ مگر افسوس کہ پچھلے کچھ برسوں کے دوران ملک کے بے لگام اور متعصب میڈیا اور فرقہ پرست عناصر نے مل کر فرقہ پرستی اور شدت پسندی کا جو زہر لوگوں کے دل و دماغ میں بھرا ہے اس سے ہمارے تعلیمی ادارے بھی اب محفوظ نہیں رہے اور مظفر نگر کا یہ سانحہ یہ بتاتا ہے کہ اس ملک میں نفرت کی جڑیں گہری اور مضبوط ہو چکی ہیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ اگر بچے سے کوئی غلطی سرزد ہوئی تھی تو اس کی سزا خود خاتون ٹیچر ( جو ماں کے درجہ میں ہیں) دیتی تو شاید اس پر کوئی توجہ نہ دیتا لیکن اس طرح ایک مخصوص فرقہ کے بچے کو دوسرے فرقوں کے بچوں سے زدو کوب کرایا گیا یہ اپنے آپ میں ایک انتہائی شرمناک حرکت ہے اور ایک ناقابل معافی جرم بھی ہے۔ اس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ اسکول جیسی جگہ پر معصوم بچوں کے اذہان میں نفرت اور امتیاز کا زہر گھولنا استاد اور شاگرد کے رشتے کو تار تار کر دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر مذہب میں استاد کا درجہ بہت بلند ہے کیونکہ وہ بچوں کو اپنے کردار و عمل اور تعلیم سے ایک اچھا انسان بنانے کی کوشش کرتا ہے لیکن افسوس سپریم کورٹ کی بار بار سرزنش کے باوجود میڈیا کے ذریعہ نفرت اور شدت پسندی کا جو سبق پڑھایا جارہا ہے اور اسی طرح فرقہ پرست عناصر کھلے عام اشتعال انگیزی کر کے سماج میں فرقہ وارانہ صف بندی قائم کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں وہ اب اپنی انتہا کو جا پہنچی ہیں اور اب دوسرے اداروں کی طرح تعلیمی اداروں میں بھی مذہبی تفریق پیدا کی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ معصوم بچوں کو بھی اس کا شکار بنایا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک کے امن و اتحاد کے لئے یہ خطرناک علامت ہے، اگر یہ سلسلہ جاری رہا اور اس پر قدغن نہیں لگائی گئی تو آج مظفر نگر کے ایک اسکول میں ایسا ہوا ہے تو ملک کے دوسرے اسکولوں میں بھی یہی ہوگا اور پھر جو نسل تیار ہوگی وہ دلوں کو جوڑنے والی نہیں دلوں کو الگ کرنے والی ہوگی، اگر ملک کا انصاف اور امن پسند طبقہ اب بھی خاموش رہا تو یہ طاقتیں ملک کے امن و اتحاد کو تباہ و برباد کر کے رکھ دے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں