نریش ٹکیٹ ایک دلال ہے، لڑائی بچوں میں نہیں بلکہ ہندو دہشتگرد ٹیچر کے خلاف ہے !
✍: سمیع اللہ خان
نریش ٹکیٹ کے لیے تالیاں بجانے والے ذرا رک جائیں، بچوں کو گلے ملوانا اچھا کام ہے لیکن یہ انصاف نہیں ہے، نریش ٹکیٹ نے مظفرنگر اسکول کے ہندو بچوں کو جنہوں نے مسلمان بچے کی پٹائی کی تھی انہیں مسلمان بچے سے گلے ملوایا، اب نریش کو لوگوں نے اپنے سیکولر ازم کا مسیحا بنانا شروع کردیا، سوال یہ ہےکہ یہ مسئلہ طلبا کےدرمیان کب تھا جو ان کے گلے ملنے سے ختم ہوگا؟ مسئلہ تو ہندوتوا ٹیچر کی نفرت کےخلاف کارروائی کا تھا اور ہے، بچوں کو گلے ملوا کر اصل مجرم سے دھیان کیوں بھٹکایا جارہا؟ اسے کب سزا ملےگی جو ہندو بچوں کو مسلمانوں کےخلاف دہشتگرد بنارہی تھی؟ لوگ ذرا ٹکیٹ کی تاریخ تو اٹھا کر پڑھ لیں، نریش ٹکیٹ بچوں کو گلے ملوا کر خبیث ہندوتوا ٹیچر کو بچ کر نکلنے دینا چاہتا ہے، اسے معاملہ رفع دفع کروانے کے لیے میدان میں لایا گیا ہے وہ بذات خود بھی ہندوتوا کا ہی مہرہ ہے، یہ معاملہ ہندوتوا کلچر کی خباثت کو عالمی سطح پر ذلت سے ہمکنار کررہا تھا چنانچہ اسے رفع دفع کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، *اس معاملے کو دبانے کے لیے ایسی ہی ایک ویڈیو کی ضرورت تھی جو نریش ٹکیٹ نے پوری کردی ہے، نریش ٹکیٹ کو اسی کام پر لگایا گیا تھا، مظفرنگر دنگوں کے معاملے میں نریش ٹکیٹ نے کیا کچھ کیا تھا وہ پتا کریے تاکہ اس کی تعریف کرنے پر تھوڑی بہت شرم آجائے، جو لوگ آج نریش ٹکیٹ کو مسیحا بنا رہے ہیں وہ صاف لفظوں میں بیوقوف بن رہے ہیں، اور عام مسلمانوں کو لالی پاپ سے بہلانے کا کام کررہے ہیں، اس کا کوئی بھی کام اپنے مخفی ایجنڈوں اور مفادات سے خالی نہیں ہوتا، اور اس کے ایجنڈے اور مفادات کبھی بھی مسلمانوں کی بھلائی کے نہیں ہوتے ہیں،
بڑی چالاکی سے بچوں کو گلے ملوانے کا ویڈیو بنوا کر معاملے کو انصاف کی سخت پکڑ سے بچایا جارہا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ٹیچر کو اب تک سلاخوں کے پیچھے بھیجا جاتا، لیکن ٹکیٹ اپنا داؤ کھیل گئے، صلح سمجھوتہ کرانے کا انعام تو ان کو ملےگا ہی، تالیاں بجانے والوں کو کچھ نہیں ملےگا بلکہ ہوسکتا ہے کبھی نریش ہی پھر سے لات ماردے اور ان کی سیکولر گنگا۔جمنی نیند اڑ جائے ۔
دراصل مسلمانوں میں کچھ ایسے لوگ ہیں جن کی دانش وری اور ساری بھاگ دوڑ اس بات کی ہے کہ مسلمان حالات کو بس نارمل سمجھیں، خطرات کو خطرات نہ سمجھیں، ظلم کو ظلم اور نفرت کو نفرت نہ سمجھیں، ہندوؤں کے سامنے خوشامد کریں، اور ایسے گنگا۔جمنی مناظر دیکھ دیکھ کر احمقوں کی جنت میں جیتے رہیں تاکہ جب ان کا نمبر آجائے تو انہیں پتا بھی نہ ہو کہ کون مار رہا ہے اور کیوں؟ ظلم کو برداشت کرنے اور ظالموں کو گنگا جمنا سمجھانے والے یہ لوگ مسلمانوں کو غلامی کی طرف دعوت دے رہے ہیں ایسی غلامی جس میں ماب۔لنچنگ، مسلمانوں کو زندہ جلایا جانا، گھروں پر بلڈوزر چڑھایا جانا اور مساجد و مدارس پر حملوں کو مسلمان بغیر کسی پس و پیش کے روزمرہ کی خبروں کی طرح برداشت کریں، زندوں میں جو جذبات ہوتے ہیں وہ مسلمانوں میں مردہ ہوجائیں، اس ماحول کے متلاشی لوگ ایسی ویڈیو دیکھ کر ایسے خوش ہوتے ہیں جیسے چھوٹے بچوں کو اغوا کرنے والی گینگ دور سے ٹافی دکھا کر بہلاتے ہوئے اپنے پاس بلاتی ہے لیکن بچے جب قریب جاتے ہیں تو ٹافی کا ذائقہ پانے سے پہلے ہی اغوا Kidnap ہوجاتے ہیں
ایسی بزدلانہ امن پسندی اور بھیک میں مانگی ہوئی گنگا۔جمنی محبت کے نتیجے میں کوئی عزت کوئی امن ملنے والا نہیں ہے، یہ بس وقت گزاری اور ڈرے سہمے دلوں کو بہلانے کا ایک بہانہ ہے،
مطلب حد ہے مسلمانوں کو بیوقوف بنانے کی، بچوں کو گلے ملوانے کا ویڈیو ایسے چلارہے ہیں جیسے خلافت آگئی ہو، جبکہ مسئلہ بچوں کا نہیں بلکہ ہندو بچوں کو مسلمانوں کے خون کا تشنہ بنانے والی دہشتگرد ٹیچر کا تھا، اور ہے_
samiullahkhanofficial97@gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں