src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> راستہ الگ کرنے سے پہلے سوچ لیں۔ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 28 اگست، 2023

راستہ الگ کرنے سے پہلے سوچ لیں۔

 




راستہ الگ کرنے سے پہلے سوچ لیں۔




اگر  آپ کی نظر میں ازدواجی ذندگی کے مسائل کا آخری حل علیحدگی ہی ہے تو ایک بار ان مسائل کا ادراک بھی کر لیں۔

میکے میں کیا کیا مسائل پیش 

آ سکتے ہیں؟

بسا اوقات خواتین کا روٹھ کر میکے جانے کا مقصد طلاق یا خلع نہیں ہوتا بلکہ وہ چند دن رہنا چاہتی ہیں اور یہ سوچتی ہیں کہ شوہر منا کر لے جائے گا۔

کبھی والدین بیٹی کی شکایات کو انا کا مسئلہ بنا کر بیٹی کو روک لیتے ہیں تو کبھی شوہر بیگم کے روٹھ کر جانے کو مسئلہ بنا لیتا ہے اور خود ہی آئے گی اور خود ہی آئے گا سے بات بڑھتے بڑھتے علیحدگی تک جا پہنچتی ہے۔

لہذا کبھی بھی اپنا گھر چھوڑ کر جانے کی غلطی نہ کریں۔ 

ٹھنڈے دل سے سوچیں کہ کیا میکے والے آپ کے اس فیصلے کی تائید کریں گے؟

میکے میں والدین کے علاوہ بھائی اور بھابھیاں آپ کے وہاں مستقل قیام سے خوش ہوں گی؟

میکے میں بچوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں سے آپ کی وقعت کم تو نہ ہو گی؟

جس طرح اب چند گھنٹوں یا چند دنوں کے لیے میکے جانے پر آپ کا استقبال اور آؤ بھگت کی جاتی ہے مستقل رہنے کی صورت میں بھی ایسا ہی ہو گا؟

سب سے بڑا مسئلہ اخراجات کا ہو گا کیا میکے والے ہمیشہ آپ کا ساتھ دے پائیں گے؟

اگر آپ خود کماتی ہیں تو کیا یہ آمدن کافی ہو گی؟

بچوں کا کیا مستقبل ہو گا؟

کیا آپ بچوں کے بغیر رہ پائیں گی؟

میاں بیوی کے درمیان بہت سنجیدہ قسم کے مسائل بھی ہو جاتے ہیں لیکن علیحدگی کی صورت میں اوپر لکھے گئے مسائل اس سے بھی کہیں شدید ہوتے ہیں جب آہستہ آہستہ میکے میں آپ کی جگہ کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے۔

علیحدگی کے بعد عموماً والدین دوسری شادی پر زور دیتے ہیں لیکن کیا دوسرا شوہرآپ کے بچوں کو قبول کرے گا۔

(رنڈوے یا طلاق یافتہ مرد حضرات کی 99% تعداد بغیر بچوں کی خاتون سے شادی کرنا چاہتی ہے کیونکہ وہ اپنے اور خاتون کے بچوں کو ایک جگہ رکھ کر تناؤ کی کیفیت نہیں بنانا چاہتے۔خاتون کے بچوں کے اخراجات ایک اضافی بوجھ ہوتے ہیں)

اس لیے  اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔

مکمل دیانت داری کے ساتھ شوہر کی خوبیوں اور خامیوں کو دیکھیں اگر خوبیوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے تو ساتھ رہنا ہی بہترین فیصلہ ہے۔

اپنی خامیوں پر بھی قابو پانے کی کوشش کریں۔اور صبر اور حوصلے سے چھوٹی چھوٹی باتوں کو برداشت کریں یہی زندگی ہے اور یہی امتحان ہے 

اور سب سے اہم یہ کہ ماضی کی تلخ یادوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کرتے ہوئے بہت ہمت اور حوصلے کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کیجئے۔

محبت اور خلوص سے اس رشتے کو مظبوط کیجئے۔ اللہ ہمیں اپنے ان مقدس پیارے رشتوں کو نبھانے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائے آمین ثم آمین🤲


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages