src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> سیاسی_نماز - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 25 اگست، 2023

سیاسی_نماز

 









سیاسی_نماز



✍: سمیع اللہ خان



لکھنؤ میں بھارتی خلائی مشن چندریان-3 کی کامیابی کے لیے جس خصوصی نماز کا اہتمام کیا گیا ہے اس کےمتعلق یہ واضح رہنا چاہیے کہ یہ سیاسی نماز ہے جس کو اسلام سے کوئی علاقہ نہیں ہے، اس نماز کو کئی بھاجپائی ہندو، مسلمانوں میں یوگی آدتیہ ناتھ اور مودی کے بڑھتے ڈر کے طورپر بھی دیکھ رہےہیں، اور لکھ رہےہیں کہ " یوگی ہے تو ممکن ہے " یعنی کہ یہ حرکت بھی سنگھیوں میں رسوائي کا ہی سبب بن رہی ہے ،

 یہ نماز لکھنؤ کے اسلامک سینٹر میں ادا کی گئی،  دارالعلوم فرنگی محل اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے مولوی خالد رشید فرنگی محلی نے میڈیا میں اس نماز کا کریڈٹ اپنے نام کرتے ہوئے اس موقع کو خود کی دیش۔بھکتی ثابت کرنے کے لیے استعمال بھی کیا ہے، 

 نماز اسلام کے بنیادی ستونوں میں سے ہے، یہ اللہ سے رابطے  کا ذریعہ اور اخروی نجات کا وسیلہ ہے، نماز کو صرف اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے قائم کیا جاتا ہے، غیراللہ کی رضا یا سیاسی مفادات کے لیے نماز جیسی عبادت کا استحصال کرنے کی ایسی افسوسناک مثال ملنا مشکل ہے، 

ہندوستان کے علما و مفتیان سمیت دارالافتاؤں اور اسلامی فقہ و شریعت کے مراکز کو اس موقع پر اپنی ذمہ داریوں کے سلسلے میں حسّاس ہونا چاہیے اور نماز کے سیاسی کرن پر اسلام کا موقف پیش کرکے شریعت کی آبرو بچانا چاہیے، ایسی سیاست پر مولوی خالد رشید فرنگی محلی کو بورڈ سے رخصت کرکے پرسنل لا بورڈ کو مثالی قدم اٹھانا چاہیے کہ اب بورڈ کی صدارت ایک معروف و محترم فقیہ کے ہاتھوں میں بھی ہے، یہ نماز کسی سائنسی مشن یا کسی بھی انسانی خیرخواہی کے لیے نہیں بلکہ خود کو راشٹروادی دکھانے کے لیے پڑھائی گئی ہے، یہ معصم بچوں کو دیش۔بھکتی کی  نمائش کرنے پر مجبور کرنے والی حرکت ہے، اس کی جڑ میں موجود یہ مفاد پرستانہ سیاسی خواہش اس نماز کی حیثیت واضح کرتی ہے، نماز کے سیاسی کرن کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے ورنہ کل کو "سنگھی نیشنلزم" ایسے ایسے راشٹروادی مواقع پر نماز کا اہتمام کروائے گا کہ نماز کا تماشا بن جائےگا

 ملک اور ملکی ترقیاتی کاز پر خیرخواہی کا جذبہ ہونا چاہیے،  ہم بھی رکھتے، لیکن نماز جیسی عبادت کو اس کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا،  چندریان کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات پیش کرنے کے کے ہزار 'نیشنلسٹ' طریقے ہوسکتے ہیں اس کے لیے نماز کا اہتمام کرکے پھر اس کی میڈیائی نمائش کرکے نماز کو موجودہ "سَنگھی راشٹرواد" کی خوشنودی حاصل کرنے کا ذریعہ بنانا نہایت گھٹیا سیاسی حربہ ہے بھارت میں بڑھتے ہوئے راشٹروادی ماحول میں ایسی مثال قائم کرنا عامۃ المسلمین میں ایمانی تحریف کو ہوا دینے کا سبب بنے گا، ملک سے وفاداری ثابت کرنے کی ایسی کوششیں قوموں کو غلامی میں لے جاتی ہیں، وطن سے خیرخواہی کا سرٹیفیکٹ حاصل کرنے کی یہ مشقیں ستر سالوں سے مسلمانوں سے کروائی جارہی ہیں لیکن آج تک کیا ملا؟ جو اب نماز کو بھی دیش۔بھکتی کی مشق کا ذریعہ بنایا جارہا ہے؟ ایسی مثالیں بھارت میں مسلمانوں کے ایمانی اور اسلامی وجود کو سَنگھی نیشنلزم کی تحریفات کا عادی بناسکتی ہیں، یہ نماز کی روح کےساتھ کھلواڑ ہے، اسلام کے ساتھ اہانت اور عامۃ المسلمین کےساتھ دھوکہ ہے، یہ نماز سیاسی ہے اسلامی نہیں، نماز اسلام اور اللہ کے لیے پڑھی جاتی ہے جس بھی چیز کا تعلق اللہ کی خوشنودی سے نہ ہو اس کے لیے نماز قائم کرنا ایسی سیاست ہے جو اللہ کے غضب کو دعوت دیتی ہے، اسلامک سینٹر میں ادا کی گئی نماز نہ تو چندریان۔3 کے حق میں خالص ہے نہ ہی عبادت کی روح کے مطابق ہے، یہ چندریان-3 پر سیاست ہے اور نماز جیسی عبادت کےساتھ خیانت !

samiullahkhanofficial97@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages