src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> وہ پاکستانی خاتون ، اگر کسی مسلم لڑکے کے گھر پہنچ جاتی؟ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 23 جولائی، 2023

وہ پاکستانی خاتون ، اگر کسی مسلم لڑکے کے گھر پہنچ جاتی؟

 









وہ پاکستانی خاتون ، اگر کسی مسلم لڑکے کے گھر پہنچ جاتی؟



تکلف برطرف : سعید حمید 



شکر ہے کہ وہ یوپی کے کسی ہندو لڑکے کے گھر پہنچ گئی ،

اگر کسی مسلمان لڑکے کے گھر پہنچتی تو اب تک صرف یوپی ہی نہیں ،

پورے ملک میں کتنا طوفان کھڑا کردیا جاتا ؟ کتنے پرائم ٹائم شور شرابوں سے 

ملک کا ماحول خراب کردیا جاتا ؟

کتنے ہی بے گناہ مسلمان  یو اے پی اے اور دیش دروہ قانون میں گرفتار کرلئے جاتے ۔

کتنے ہی بلڈوزر اب تک کئی مکان و دکانوں کو تباہ و برباد کر دیتے ۔

ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ، ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے ۔

کیونکہ کہا یہ جا رہا ہے کہ وہ پاکستانی مسلم خاتون ایک ہندو لڑکے کے پیار میں انڈیا پہنچ گئی ۔

(  پریم کا معاملہ نہیں ، گویا بھارت پاکستان میچ ہوگیا ؟ وہی تعصب اور نفرت والا نظریہ ، یہاں بھی ؟ ) 

لڑکی مسلمان ہو اور لڑکا ہندو ، تو کوئی بات نہیں ؟

لڑکی ہندو ہو اور لڑکا مسلمان ، تو چاہے دونوں بھارت واسی ہوں ، لو جہاد نظر آجاتا ہے ؟

اور یہ کیس تو انتہائی دلچسپ اور ہمارے ملک میں انصاف و قانون کے 

دوہرے معیار کا جیتا جاگتا نمونہ ہے  !!!

میڈیا ؟ تو وہ بھی کس طرح کا دوغلا ادا کرتا ہے ؟ یہ نوٹ کرنے کی بات ہے ۔ 

صرف ایک مثال ہی کافی ہے ؛ 

ایک مشہور انگریزی اخبار ہے ؛THE ECONOMIC TIMES 

اس نے سچن ۔سیما پریم کہانی کی ویڈیو اسٹوری پوسٹ کی تو اس کا عنوان رکھ دیا :

SEEMA - SACHIN'S LOVE STORY :

DIVIDED BY BORDER ; UNITED BY PUBG 

)سیما سچن کی لو اسٹوری ، سرحد نے بانٹا ،  پب جی نے ملایا )  ۔۔

اور انڈیا ٹوڈے تو گویا خوشی سے پھولے نہیں سما رہا ہے  ؟؟؟

یعنی جب معاملہ اپنی متعصب ذہنیت کی تسکین کا ہو ، تب قانون ، سلامتی ، سیکورٹی 

اور بین الاقوامی سفر کی لازمی حقیقتوں کی بھی کوئی حیثیت نہیں ؟ یہی میڈیا دہلی میں 

کورونا مدت میں دنیا بھر سے دہلی آنی والے تبلیغی جماعتوں کے معاملہ میں 

طرح طرح لی الزام تراشیاں کر رہا تھا ۔

اب اس کیس میں یا تو سانپ سونگھ گیا ؟

یا بغلیں بجائی جا رہی ہیں  !!!

اس سے پہلے کہ مزید گفتگو کی جائے ، دیکھتے ہیں یہ کیس کیا ہے ؟

عام کہانی یوں ہے : 

یہ انڈو پاک لو اسٹوری PUBG  موبائل گیم سے شروع ہوئی ۔

2019ء  میں ۔

سندھ پاکستان میں رہنے والی چار بچوں کی ماں سیما حیدر اور بھارت میں رہنے والے 

سچن مینا کھیل کھیل میں ہی ایک دوسرے سے پیار کرنے لگے ۔

پھر ایک انہونی ہوئی کہ جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان سفر کیلئے بہت زیادہ 

سیکوریٹی ہے اور ویزا پاسپورٹ والوں کی بھی بڑی سخت جانچ ہوا کرتی ہے ،

پیار کی ماری پاکستانی چار بچوں کی ماں پہلے دوبئی ، پھر  نیپال اور پھر وہاں سے سیدھے 

نوئیڈا چلی آئی ، کہا گیا کہ اس کے ساتھ میں اس کے چار بچے بھی تھے ۔

مطلب وہ بھی  ( ماں اور چار بچے  یعنی کل پانچ افراد )  ساتھ ساتھ نوئیڈا 

چلے آئے   ؟  

نوئیڈا سے پہلے دونوں نیپال میں آج سے پانچ مہینہ پہلے یعنی 

 مارچ ۲۰۲۳ ء  میں ملےاور  وہاں ان کے کہنے کے مطابق

دونوں نے پشو پتی ناتھ مندر میں ہندو طریقہ سے شادی رچائی ۔

کہا جاتا ہے کہ سیما کو غیر قانونی طور پر بھارت آنے کیلئے ،

اور سچن مینا کو اس کی مدد کرنے کیلئے 4  جولائی کو گرفتار بھی کیا گیا ،

اور دونوں  صرف ۳ دن میں  یعنی  ۷ جولائی کو ضمانت پر رہائی بھی مل گئی ،

 اس کیس میں کوئی طویل کسٹڈی  نہیں ؟

این آئی اے ، اےٹی ایس ، سی بی آئی  وغیر ہ کی کوئی پوچھ تاچھ نہیں ؟

بلکہ سیدھے سیدھے کلین چٹ  مل گئی ۔

اب صرف سچن ، سیما ہیں ، اور میڈیا ہی میڈیا ہے ، جو اس لو اسٹوری کو آگے بڑھا رہا ہے  !!!

اب اس لو اسٹوری کو بالی ووڈ رنگ دینے کیلئے ایک اور مسالہ ملایا گیا ، 

جب کسی صحافی نے سیما سے کہا کہ اس نے کوئی فلم دیکھی ہے ؟ جواب ملا کہ 

اس نے زندگی میں صرف ایک ہی فلم دیکھی ؛غدر ، جس کا ہیرو سنی دیول تھا ۔

ہیروئن امیشا پٹیل تھی ، اور فلم تو بہر حال فلم تھی ۔

فلم غدر ۲۰۰۲  ء میں ریلیز ہوئی تھی ، اس کی کہانی بھی ایسی ہی تھی کہ ایک بھارتی فوجی 

تارا سنگھ سے ایک پاکستانی مسلم خاتون سکینہ پیار کرنے لگتی ہے ،

اور وہ بھارت آجاتی ہے .

سیما نے کہا کہ پاکستان میں اس نے بس وہی ایک فلم دیکھی ہے ؛

( یہ اور بات ہے کہ وہ موبائیل فون کا PUBG   ویڈیو گیمز  کھیلنے کیلئے ہی استعمال کرتی رہی ہے !!

 سیما ، چار بچوں کی ماں ؟

اس لو اسٹوری کی ہیروئن بنی ہے  !!

اس کی عمر  ؟ کہیں تو وہ اپنی عمر تیس سال بتاتی ہے ، اور کہیں اس کا ایک پاکستانی شناختی کارڈ

سوشل میڈیا میں وائرل ہوا جس میں اس کی پیدائش کا سال 2002  ء درج بتایا جا رہا ہے ۔

(سچن مینا اپنی عمر ۲۵ ؍سال بتا رہا ہے ، وہ ایک اناج کی دکان میں کام کرتا ہے )۔

وہ کہتی ہے ، وہ کمپیوٹر چلانا نہیں جانتی ، انگریزی نہیں جانتی ۔

ہاں ، موبائل فون اور PUBG  ضرور جانتی ہے ، جس کی بدولت وہ انڈیا پہنچ گئی  !!!

سیما حیدر اپنے آپ کو مسلمان بتا رہی ہے ، جنم جنم کی مسلمان ۔

لیکن جب ایک صحافی نے اس سے کلمہ ،  سورہ فاتحہ ، ثنا  ء پڑھنے کیلئے کہا تو وہ پڑھ نہیں سکی ۔

دوسری طرف ، اس نے چند دنوں میں سارے ہندو طور طریقے سیکھ لئے ؟

نمسکار کرنا ، اردو بھول گئی ؟ اب بغیر کسی اردو لفظ کے ، صرف ہندی میں میڈیا سے بات کرتی ہے  !!

ایک  مفلر بھی پہن لیا ہے  ، جسے رادھے رادھے مفلر کہا جاتا ہے ۔

اس کے چاروں بچوں نے بھی سچن مینا کو اپنا والد تسلیم کرلیا ہے ۔

یہ سب کچھ کہا جا رہا ہے ، اور نوئیڈا کے ایک نامعلوم و گمنام گھرانہ  سارے ملک میں 

مشہور ہو گیا ہے ، اور سار میڈیا وہاں پہنچ رہا ہے  !! 

بہت سے لوگ وہاں پہنچ کر مالی امداد دے رہے ہیں ۔

پھر بھی سوال اٹھانے والے بھی سوال اٹھا رہے ہیں ؛ جیسے  ؛ 

ارپتا شریواستو نے کہا ؛ ۔۲۷ ؍سال کی عمر میں سیما کے ۴ بچے ہیں ، پانچویں تک ہی اس کی تعلیم ہے ، فر فر انگریزی بولتی ہے ، کمپویٹر چلانے میں ماہر ہے ، پانچ پاسپورٹ ، ۳ سیم کارڈ  ہیں اس کے پاس ، اس کا بھائی پاکستان آرمی میں ہے ۔پاکستان سے دوبئی ، دوبئی سے نیپال کا سفر بھی کرلیا ۔خفیہ طور پر بھارت آگئی اور ساڑی بھی پہننے لگی ۔فراٹے دار ہندی أ انگریزی ایسے بولنے لگی کہ زبان پر اردو کا ایک لفظ بھی نہ آئے ۔میڈیا اس کا انٹریو لے رہا ہے ، تو یہ جشن کا موقعہ نہیں ، تشویش کی بات ہے ۔

ایک بات تو طے ہے ، اس لو اسٹوری نے ، چاہے اس کی حقیقت 

جو باہر آئے ، بھارت کے مین اسٹریم میڈیا کو ننگا اور 

اس کے متعصب چہرے کو بے نقاب کردیا ہے !!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages