"کوہ ست پڑہ کے دامن سے اٹھی گونج ۔۔۔
نو یو سی سی'نو یو سی سی، آدیباسی قبائلی جماعتوں کا جلگاؤں میں احتجاج۔
جلگاؤں ( عقیل خان بیاولی) مرکزی حکومت کا مجوزہ یونیفارم سول کوڈ ناصرف مسلمانوں بلکہ ملک کے کم و بیش تمام ہی قبائلوں برادریوں آدیباسیوں فرقوں مزاہب کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے جیسے جیسے اس مجوزہ قانون کی پرتیں کھل رہی ہیں اور عوام الناس اسے سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں وہ اس سے متعلق احتجاج درج کر رہی ہیں اولین مراحل میں یہ دیکھا سمجھا جارہاتھا کہ اس سے صرف مسلمانوں اور مسلم پرسنل لاء ہی متاثر ہونگے مگر ایسا نہیں ہے وطن عزیز کا جتنا وسیع قطع اراضی و محل وقوع ہے اتنی ہی یہاں برادریاں ان کی زبانیں ان کے رسم و رواج مزاہب اور انکے اپنے قوانین ہیں ان پر عمل آوری کرنے اس کے مطابق زندگی کے فیصلے کرنے کی ہمارے دستور نے ہی آزادی دی ہے ان باتوں کا وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے خلاصہ ہوتا جارہا ہے مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج اتنا ہی مضبوط ہوتا نظر آرہا ہے مورخہ ٧جولائ کو جلگاؤں ضلع کلیکٹریٹ کے سامنے قومی آدیباسی قبائلی تنظیموں کے مختلف وفد و شاخوں کی طرف سے احتجاج کرتے ہوئے صدرِ جمہوریہ ہند کو ضلع انتظامیہ کی معرفت میمورنڈم دیا گیا کہ حکومت مجوزہ یو سی سی قانون کو لاگوں نہ کریں اس قانون کے تحت ہمارے دستور نے ہمیں جو خصوصی ٢٢٤ اور ٥,٦کے مطابق اختیارات دۓ ہیں انکی پامالی ہوگی اقلیتی طبقات بالخصوص مسلم،عیسائ،سکھ،انہیں ١٤اور ٢٥کے تحت جو مزہبی اختیارات حاصل ہیں وہ سلف ہونگے ملک میں رنگا رنگ تہذیب و ثقافت ہیں آدیباسی قبائلی خانہ بدوش برادریوں کا اپنا دستور رواج ہے جو متاثر ہونے کے خطرات نظر آرہے ہیں ان بنیادوں پر ہم یکساں سول کوڈ کی مخالفت کررہے ہیں یہ ہمیں منظور نہیں ۔۔۔اس احتجاجی آندولن کے موقع پر راشٹریہ آدیباسی قبائلی تنظیم کے صدر عبدالغفور تڑوی،مہاراشٹر راجیہ بہوجن کرانتی مورچہ کے سومتر اہیرے،ضلع پریشد رکن ذاکر تڑوی،منیار برادری کے فاروق شیخ ،افضل تڑوی،صیقلگر فاؤنڈیشن کے انور خان، خمان باریلا،راشٹریہ مسلم مورچہ کے ڈاکٹر شاکر شیخ،کمیونسٹ پارٹی کے عقیل خان، منظور پٹیل وغیرہ موجود تھے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں