جلگاؤں ضلع کے راویر میں شدید بارش کا قہر
سیلابی پانی میں بہہ جانے سے ۲؍کی موت ، ایک شخص لاپتہ
جلگاؤں:(نامہ نگار )جلگاؤں ضلع کے راویر تعلقے میں گذشتہ شب ہوئی شدید بارش نے تباہی مچا کر رکھی دی ہے ۔اس بارش سے ندی نالوں میں اچانک طغیانی آگئی ہے ۔وہی دوسری جانب سیلابی پانی میں کل۳؍افراد بہے گئے ہیں ان میں سے ۲؍کی لاشوں کی برآمد کرلیا گیا ہے ،جبکہ راویر کا ایک شخص لاپتہ ہےاسکی شناخت راویر کے سابق نائب صدر بلدیہ کے طور پر ہوئی ہے ۔
ست پورہ کے پہاڑی سلسلوں میں بدھ کی شب بارش شروع ہوگئی، اچانک بارش نے زور پکڑ لیا اور دو تین گھنٹے تک موسلا دھار بارش ہوتی رہی۔اس پہلی موسلادھار بارش نے راویر تعلقے میںفصلوں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ناگجیری ، ابھوڑا اور متران ندیوں اور نالوں میں طغیانی آگئی تھی۔ شدید بارش کی وجہ سے ناگجیری ندی میں طغیانی آگئی تھی اس سیلابی پانی میں دو افراد کی موت ہو گئی۔مہلوکین کی شناخت بلی رام رائی سنگھ بریلا (۴۵؍ ساکن قصبہ موروال تعلقہ راویر) اور شیخ اقبال شیخ ستار قریشی (۵۸؍ ساکن قریشی محلہ، راویر) کے طور پر ہوئی ہے۔ بلیرام بریلا موروال گاؤں سے اپنے کھیت کی طرف جا رہے تھے کہ اچانک سیلاب میں بہہ گئے۔ شیخ اقبال کا گھر راویر میں ندی کے کنارے ہے۔ سیلاب کا پانی ان کے گھر میں داخل ہو گیا تھا اس میں ڈوب جانے سےان کا انتقال ہوگیا ۔
راویر کے سابق نائب صدر بلدیہ سدھیر گوپال پاٹل سیلابی پانی میں لاپتہ ہیں۔ ملی اطلاع کے مطابق ان کی موٹر سائیکل ندی کے کنارے ملی ہے۔ دوسری جانب کھیرودا، رامجی پور ،شند کھیڑا ،موروال وغیرہ دیگر علاقوں کے۱۱ ؍جانور سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔موسلادھار بارش کی وجہ سے راویر کے قصبے پال میں ندی کے کنارے آباد ستار تڑوی کے کھیت کی کپاس اور سویابین سیلابی ریلے میں بہہ گئی جبکہ پانچ سے چھ مکانات زیرآب آگئےتھے۔راویر تعلقہ کا سوکی (گربرڈی) ڈیم جمعرات کی صبح سوفیصد بھر گیا تھا۔وہی بھساول کے قریب کا حتنور ڈیم کے چاروں دروازے کھول دیے گئے تھے۔ ادھر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے رات سے راویر میں ریسکیو کا کام جاری ہے اور شہریوں کی جانیں بچائی جا رہی ہیں۔ شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے اور لاپتہ شہریوں کی تلاش اور امدادی کام جاری ہے۔ راویر تعلقے کے تحصیلدار بندو کاپسے متاثرہ علاقوں کے شہریوں سے رابطے میں ہیں۔ ریونیو انتظامیہ کے تعلقہ میں اور کہاں کہاں نقصان ہوا ہے؟ اس کی جانکاری حاصل کررہا تھا۔ نقصان کا تخمینہ لگانے اور حتمی رپورٹ سامنے آئی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں