قربانی جان کا فدیہ
قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاٶں
قرآن کریم میں اللہ تعالی نے ارشادفرمایا کہ: اور ہم نے اس کو آواز دی کہ اے ابراہیم۔تم نے خواب سچ کردکھایا بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔یقینا یہ ایک کھلی ہوٸی آزماٸش تھی۔اور ہم نے ایک بڑی قربانی کے عوض اس کو چھڑالیا (الصافات ١٠٤۔١٠٨)۔ بڑی قربانی سے مراد جیسا کہ باٸبل اور اسلامی روایات میں بیان ہوا ہے ایک مینڈھا ہے جو اس وقت اللہ تعالی نے فرشتہ کے ذریعہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے پیش فرمایا تاکہ بیٹے کے بدلے اس کو ذبح کردیں اس بڑی قربانی کے لفظ سے اس لٸے بھی تعبیر فرمایا کہ وہ ابراہیم علیہ السلام جیسے وفادار بندے کیلٸے اور ان کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام جیسے صابروجاں نثار لڑکے کا فدیہ بن سکے اور اسے بڑی قربانی اس لٸے بھی فرمایا کہ قیامت تک کیلٸے اس سنت کو جاری کرنا تھا تاکہ اس تاریخ کو تمام اہل ایمان قربانی کریں اور وفاداری وجاں نثاری کے اس عظیم الشان واقعہ کی یاد تازہ کرتے رہیں۔رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ یہ قربانی دراصل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جو ہم ادا کرتے ہیں اور یہ انسانی جان کا فدیہ ہے اس لٸے ہر صاحب استطاعت شخص کو اللہ کو راضی کرنے کیلٸے جانور قربان کرنا چاہٸے۔اس سنت کو نہ صرف حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ادا کیا بلکہ ان کی اتباع میں ہمارے نبیﷺ نے بھی جانور قربان کٸے آپﷺ کی اتباع میں صحابہ کرام نے بھی جانور قربان کٸے اور آج تک اس سنت پر عمل ہورہا ہے اللہ تعالی ہمیں صحیح نیت اور اخلاص کے ساتھ اس سنت کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرماٸے۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں