src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> این سی پی لیڈر جینت پاٹل سے منسلک بینک پر ای ڈی کی کاروائی ، - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 24 جون، 2023

این سی پی لیڈر جینت پاٹل سے منسلک بینک پر ای ڈی کی کاروائی ،

 








این سی پی لیڈر جینت پاٹل سے منسلک بینک پر ای ڈی کا چھاپہ،  


1000 کروڑ روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں 14 مقامات پر ای ڈی کی کاروائی


انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مہاراشٹر میں کئی مقامات پر چھاپے مارے۔ اس دوران ایک بینک پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ یہ بینک این سی پی کے مہاراشٹر چیف جینت پاٹل سے وابستہ ہے۔ معاملہ 1000 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ جینت پاٹل پر جلد ہی شکنجہ کسا جاسکتا ہے۔


ممبئی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جمعہ کے روز مغربی مہاراشٹر میں مشکوک لین دین سے متعلق منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں 14 علاقوں کی تلاشی لی۔ چھاپوں میں سانگلی میں این سی پی ریاستی یونٹ کے صدر جینت پاٹل سے منسلک راجارام باپو سہکاری بینک لمیٹڈ (آر ایس بی ایل) کا دفتر بھی شامل تھا۔ ای ڈی نے جس معاملے میں چھاپہ مارا وہ تقریباً 1000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا ایک دہائی پرانا معاملہ ہے۔ جن علاقوں کی تلاشی لی گئی اس میں ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے) بھی شامل ہے۔ جس پر ای ڈی کو شبہ ہے کہ اس نے کئی کمپنیوں کو کمیشن کے بدلے فرضی کاروباری لیں دین کے  ذریعے  غیر قانونی رقم کو قانونی رقم  میں تبدیل کرنے میں مدد کی تھی  


ای ڈی میں معاملے کی تفصیلات  رکھنے والے افراد نے بتایا کہ مشتبہ کمپنیوں میں شہر کے کئی بڑے گروپ بھی شامل ہیں۔ ای ڈی کی جانچ میں پتہ چلا کہ سی اے نے کمپنیوں کو ان کی غیر قانونی دولت کو نقد رقم میں تبدیل کرنے میں مدد کی۔ یہ رقم رشوت دینے یا غیر واضح اخراجات کے لیے استعمال ہوتی تھی۔


ای ڈی کا معاملہ یہ ہے کہ آر ایس بی ایل میں جعلی کے وائے سی دستاویزات کے ساتھ کئی اکاؤنٹس کھولے گئے اور فرضی وجوہات کی بناء پر ان اکاؤنٹس میں بھاری رقم منتقل کی گئی۔ اس کے بعد اکاؤنٹس سے نقد رقم نکال لی گئی، جس کی اطلاع بینک حکام کو دینے میں ناکام رہی۔ یہ الزام ہے کہ سی اے کے پاس کئی فرضی کمپنیاں تھیں اور اس نے جعلی دستاویزات فراہم کرکے کئی دیگر افراد کے ساتھ ان کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھولے تھے۔


ای ڈی کو شبہ ہے کہ بینک نے جان بوجھ کر معلومات چھپائی ہیں۔ پاٹل نے ای ڈی کی تلاش پر کوئی وضاحت نہیں کی ہے۔ منی لانڈرنگ کیس 2011 کا ہے۔ یہ الزام ہے کہ سی اے نے مبینہ طور پر اپنی فرضی کمپنیوں کے نام پر جعلی بل اور انوائس فراہم کرکے کمپنیوں کو خام مال فروخت کیا تھا۔ کمپنیاں مبینہ طور پر آر ٹی کی ایس کے ذریعے آر ایس بی ایل میں فرضی کمپنی کے کھاتوں میں رقم منتقل کرتی تھی۔


اس کے بعد سی اے اپنا کمیشن کاٹ کر کمپنیوں کو نقد رقم واپس کرتا تھا۔ ای ڈی کے ایک ذریعہ نے کہا، "کچھ معاملات میں، 30 کروڑ روپے کی نقد رقم نکالی گئی، جو کہ انتہائی مشتبہ اور رہنمایانہ خطوط کی بھی خلاف ورزی تھی۔" ای ڈی کو ان مشکوک لین دین میں بینک انتظامیہ کے ملوث ہونے کا شبہ ہے، اس لیے ایجنسی نے بینک کے احاطے کی بھی تلاشی لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ای ڈی میں کیس کے قریبی لوگوں نے کہا کہ بینک کو 2011 میں پولیس کیس میں ملزم کے طور پر نامزد نہیں کیا گیا تھا، لیکن اس کی جانچ کے دوران ای ڈی کو ایسے شواہد ملے جو بینک کو فرضی  کمپنی کے اکاؤنٹس کھولنے اور مشکوک لین دین کو فعال کرنے میں ملوث تھے۔  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages