src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> شادی بیاہ میں بڑھتی ہوئی خرافات اور ہماری ذمہ داریاں - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 28 مئی، 2023

شادی بیاہ میں بڑھتی ہوئی خرافات اور ہماری ذمہ داریاں




شادی بیاہ میں بڑھتی ہوئی خرافات اور ہماری ذمہ داریاں 


تحریر : مفتی محمد عامر یاسین ملی مالیگاؤں 8446393682


     ان دنوں شادیوں کا سیزن چل رہا ہے ،روزانہ بکثرت نکاح کی مجالس منعقد ہورہی ہیں۔شادی بیاہ کا انعقاد جہاں دولہا اور دولہن کے اہل خانہ کے لیے مسرت اور شادمانی کا باعث ہے، وہیں شادی بیاہ میں انجام دی جانے والی خرافات اور بےجا رسوم ورواج کی وجہ سے شادی بیاہ بہت سارے لوگوں خصوصاً اہلیان محلہ کے لیے تکلیف اور ذہنی الجھن کا سبب بنتی جارہی ہے ۔ مثلا شادی کے موقع پر کئی دنوں تک راستہ بند کرکے رکھنا، نکاح کے موقع پر ہلڑ بازی، پٹاخہ بازی، ویڈیو شوٹنگ، دیر رات تک زور سے گانا بجانا، ولیمہ کے موقع پر بے ترتیب سواریاں لگانا ، راستہ تنگ کرنا ، مسجد میں نکاح کے موقع پر شور شرابہ کرنا اور فضول خرچی کرنا وغیرہ وغیرہ
    قارئین! اسلام نے نکاح کو انتہائی سادہ اور آسان بنایا ہے، دنیا کے کسی مذہب اور تہذیب میں نکاح اتنا آسان نہیں جتنا اسلام میں ہے،مگر افسوس کہ بہت سارے مسلمانوں نےنکاح جیسے آسان عمل کو اپنی خواہشات اور بیجا رسومات کی انجام دہی کے ذریعے انتہائی پیچیدہ اور مشکل بنادیا ہے۔ چنانچہ نکاح جیسی ایک عظیم سنت کی ادائیگی کی خاطر آج بہت سارے ناجائز اور حرام کاموں کا ارتکاب کیا جارہا ہے ۔افسوس کہ ایسا کرنے والوں کو اپنی غلطی کا احساس بھی نہیں ہے۔
     ایسے شہروں میں جہاں ملی جلی آبادیاں ہیں اور دینی محنت اور مزاج کی کمی ہے ،وہاں غیروں کے طریقے پر شادی بیاہ کا انعقاد کیا جائے تو افسوس تو ہوتا ہے لیکن تعجب نہیں ہوتا،لیکن اگر مالیگاؤں اور دھولیہ جیسے کثیر مسلم آبادی والے شہروں میں بھی شادی بیاہ کے موقع پر بیجا رسوم ورواج اور خرافات کو انجام دیا جائے تو افسوس بھی ہوتا ہے اور تعجب بھی! اس لیے کہ شہر مالیگاؤں اور دھولیہ میں جس انداز میں دین کی محنت کی جاتی ہے اور ان شہروں میں مساجد و مدارس ،دینی مراکز،دینی تنظیموں اور علماء کرام کی جتنی کثرت ہے،اس کے باوجود اگر ان شہروں میں ہندوانہ طریقے پر شادی بیاہ کا انعقاد کیا جائے اور نکاح کے موقع پر جہالت اور بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا جائے تو افسوس تو ہوگا ہی ۔ گزشتہ کل سوشل میڈیا پر دھولیہ کے تعلق سے بھی ایک تحریر وائرل ہوئی جس میں نکاح کے موقع پر ہونے والی خرافات کی نشاندہی کرکے علماء کرام، ائمہ مساجد اور سرکردہ افراد سے ان پر روک لگانے کی گزارش کی گئی ہے ۔
      چند دن پہلے کی بات ہے ، بعد نماز عصر ایک مصروف شاہرہ سے کئی فوروہیلر گاڑیوں پر بارات گزررہی تھی ،ایک کار پر موجود کچھ نوجوان ویڈیو شوٹنگ کررہے تھے ،ٹووہیلر پر چلنے والے کچھ نوجوان اپنی ٹووہیلر کے سائلنسر کے ذریعے انتہائی مکروہ اور بھدی آواز نکال کر شور شرابہ کررہے تھے،ساتھ ہی ساتھ پٹاخے بازی بھی ہورہی تھی ،جہاں سے بھی یہ لوگ گزررہے تھے راستہ چلنے والے اور آس پاس موجود لوگ ان کی حرکتوں سے پریشان ہورہے تھے اور ان کی جہالت پر افسوس کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ’’زمانہ جاہلیت کی طرح شادی بیاہ کرنے والے کچھ جاہل اور بد تہذیب لوگ اب بھی موجود ہیں ،جن کے اندر نہ ہی اخلاق ہے نہ دوسروں کی تکلیف کا احساس اور نہ خدا کا خوف‘‘۔

     قارئین!حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ وہ نکاح سب سے زیادہ بابرکت ہے جس میں اخراجات کم ہوں۔یعنی جس نکاح کوسادگی کے ساتھ مسنون طریقہ پر انجام دیا جائے گا، اس نکاح کی خیر وبرکت اس طور پر ظاہر ہوگی کہ زوجین کو خوشگوار ازدواجی زندگی نصیب ہوگی ،نیک صالح اولاد ملے گی اور زندگی کا چین وسکون حاصل ہوگا۔


    کیا ہم نہیں دیکھتے کہ نکاح کے چند ہی دنوں بعد بعض ازدواجی جوڑوں میں ناچاکی اور اختلاف پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے ،کچھ ہی مہینوں کے بعد گھر اور خاندان میں جھگڑے کی نوبت آجاتی ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے بات طلاق اور خلع تک پہنچ جاتی ہے۔کہیں ایسا تو نہیں کہ یہ ساری نحوستیں نکاح کے موقع پر انجام دی جانے والی خرافات کا نتیجہ ہوں۔دولہا اور دولہن کے رشتے دار خوشی کے اظہار اور اپنے ارمان کوپورا کرنے کے لیے خرافات اور بیجا رسوم ورواج کو انجام دیتے ہیں، غور کیا جائے تو یہ لوگ درحقیت دولہا اور دولہن کے دشمن ہیں جو نکاح کی خیر اور برکت ختم کرنے کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ لہذا دولہا ،دولہن ،ان کے اہل خانہ اور دیگر تمام ہی رشتہ داروں کو نکاح کے موقع پر غیر شرعی کاموں اور بیجا رسوم ورواج سے بچنا چاہیے،یاد رکھئے نکاح کوئی وقتی چیز نہیں ہے ،یہ تو ساری زندگی باقی رہنے والا ایک مقدس رشتہ ہے ،جو اسی وقت سکون کا ذریعہ بنے گا جب کہ اس کو رسول اللہ ﷺ کی ہدایات کے مطابق قائم کیا جائے۔
      ہم علماء کرام ، ائمہ مساجد ، سماج کے سرکردہ افراد اور عام مسلمانوں سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ نکاح کے موقع پر انجام دی جانے والی رسوم ورواج اور خرافات پر روک لگانے کی کوشش کریں اور آخری درجہ میں اظہار ناراضگی کے طور پر ایسی شادیوں کی تقریب میں شرکت نہ کریں ۔

     اللہ تعالیٰ تمام لوگوں کو عقد نکاح جیسی عظیم سنت کو مسنون طریقہ پر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages