src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> راہل گاندھی کو بھارتی پارلیمنٹ سے برخاست کیا جاچکا ہے، - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 25 مارچ، 2023

راہل گاندھی کو بھارتی پارلیمنٹ سے برخاست کیا جاچکا ہے،

 


راہل گاندھی کو بھارتی پارلیمنٹ سے برخاست کیا جاچکا ہے، 



اگر راہل گاندھی کو اتنی آسانی سے پارلیمنٹ سے باہر کیا جاسکتا ہے تو پھر آنے والی آمریت دیگر سیاستدانوں کا کیا حشر کرےگی یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے، لیکن اگر راہل گاندھی کےخلاف اس آمرانہ کارروائی کےباوجود بھارت کی سیاسی پارلیمانی اپوزیشن اور سیکولرازم کا دم بھرنے والی ہندو سیکولر پارٹیاں اور سیکولر ہندو سماج مودی اور آر ایس ایس کےخلاف، کم از کم مودی کو اقتدار سے باہر کرنے کے لیے ایمانداری سے متحد و منظم نہیں ہوا تو 2024 کےبعد انہیں غلامی اور رسوائي سے کوئی بھی بچا نہیں پائےگا، مودی اور آر ایس ایس کے ہندوتوا عفریت کو بھارتی اقتدار سے بےدخل کرنے کے لیے ایماندارانہ لڑائی لڑنا اب سیکولر پارلیمانی اپوزیشن اور ہندوستان کے دیگر سماجی طبقات اور مختلف صوبائی قیادتوں اور لیڈرشپ کی بنیادی ضرورت ہے، اگر ان لوگوں کو خود کو جینے کے لیے مطلوبہ اس اشد ضرورت کا احساس ابھی بھی نہیں ہوا تو پھر اپنی غلامی کے لیے یہ خود ذمہ دار ہوں گے، 

 ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب یوگی سرکار نے اعظم خان اور عبداللہ اعظم کی سیاسی ممبرشپ کو ختم کروایا تھا اور جب لکشدیپ کے مسلمان ممبرپارلیمنٹ کی رکنیت ختم کروائی گئی تھی تبھی یہ سب متحد ہوجاتے لیکن مسلمانوں کے سلسلے میں نام نہاد سیکولروں اور بھاجپا کی بیماری میں کوئی خاص فرق نہیں ہے اس لیے یہ اپنی باری کے انتظار میں رہے، 

 خیر اب راہل گاندھی کی باری بھی آ ہی گئی جو کہ یقینًا علامتی جمہوریت کا قتل اور آمریت کا اعلان ہے، اگر راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے اس طرح باہر کیا جاسکتا ہے توپھر کل کو اکھلیش یادو، ممتا بنرجی، کیجریوال اور شرد پوار کو بھی باہر کیا جاسکتا ہے اور ملک پر ہندوتوا کا بھوت مزید مسلط کیا جاسکتاہے جو بھی سیاستدان خواہ کتنا بڑا ہندو ہو اگر وہ مودی کے دوستوں کی چوری اور اپنے حقوق کی بات کرےگا اسے امیت شاہ کی ڈکٹیٹرشپ کا شکار ہونا پڑےگا اگر شکار نہیں ہوناہے تو اپنی عزت نفس اور حق خودارادیت سے دستبردار ہوکر مودی اور شاہ کی چاپلوسی کرنی ہوگی! ریاستوں کو اپنی مقامی شناخت اور قوت سے دستبردار ہوکر سَنگھ کے دربار میں مدغم ہونا ہوگا، یہ پیغام واضح ہے، لیکن اس خطرے کا سب سے زیادہ شدید احساس انہی لیڈروں کو ہونا چاہیے جنہیں مودی سرکار راستے سے ہٹا رہی ہے، 

 ایک طرف بم دھماکوں میں ماخوذ سادھوی پرگیہ ٹھاکر پارلیمنٹ کی ممبرشپ انجوائے کررہی ہے لیکن اعظم خان اور راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے باہر کیا جارہاہے، یعنی مودی کے راج میں پارلیمنٹ کے اندر دہشتگردی اور نفرت پھیلانے والوں کو تو اجازت ہے لیکن اڈانی اور جنگِ آزادی میں غداری کرنے والی آر ایس ایس کے مخالفین کی جگہ نہیں ہے، 

 راہل گاندھی کو پارلیمنٹ سے بےدخل کروانا اس بات کا واضح اعلان ہےکہ نریندرمودی کو راہل گاندھی کا سامنا کرنے سے ڈر لگنے لگا ہے، لیکن اہم یہ نہیں کہ مودی کو ڈر لگ رہا ہے بلکہ اہمیت اس بات کی ہوگی کہ کیا سیکولر کہلانے والی اپوزیشن مودی کے اس ڈر کو اپنی کامیابی میں بدل پائےگی؟ 

✍: سمیع اللہ خان

ksamikhann@gmail.com


 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages