src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> شریعت سے متعلق شکوک و شبہات کا ازالہ علماء اور تعلیم یافتہ افراد کی ذمہ داری - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 1 مارچ، 2023

شریعت سے متعلق شکوک و شبہات کا ازالہ علماء اور تعلیم یافتہ افراد کی ذمہ داری




شریعت سے متعلق شکوک و شبہات کا ازالہ علماء اور تعلیم یافتہ افراد کی ذمہ داری




تفہیم شریعت کے اجلاس سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا خطاب




شریعت اسلامی کے احکام اور قوانین کی بنیاد عدل پر ہے نہ کہ مساوات پر، لیکن ایک طبقہ طلاق ، میراث اور نفقۂ مطلقہ جیسے شریعت کے قوانین کو خالص مساوات کے نظریے سے دیکھ کر ان پر اعتراض کرتا ہے، میڈیا کے ذریعے بھی شرعی قوانین کے سلسلے میں شکوک و شبہات پھیلائے جارہے ہیں، ملک کا میڈیا اس فلسفے پر عمل پیرا ہے کہ جھوٹ کو اتنی کثرت سے بولو کہ سچ کا گمان ہونے لگے،ان حالات میں علمائے کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ وکلاء اور عصری تعلیم یافتہ افراد کے ساتھ شرعی قوانین کے سلسلے میں مذاکرہ کرکے ان کو مطمئن کریں اوران کے ساتھ مل کر عام مسلمانوں کو بھی مطمئن کریں۔ان فکر انگیز جملوں کااظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے تفہیم شریعت کے اجلاس میں کیا، انہوں نے بتایا کہ عدل کا مطلب یہ ہے کہ جس کاجو حق ہے وہ اسے دینا،مثلاً مرد کے اوپر اپنی اور بیوی کے نفقے کی ذمہ داری ہے جب کہ عورت کے اوپرخود اپنے نفقے کی بھی ذمہ داری نہیں ہے،لہذا ذمہ داریوں کے لحاظ سے اسلام نے مردوعورت کو میراث میں حقوق عطا کیے،انہوں نے بتایا کہ ۱۹۸۳ء میں آ ل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈنے شرعی قوانین کی حکمتیں اور علتیں سمجھانے کی غرض سے تفہیم شریعت کا شعبہ قائم کیا، تب سے آج تک یہ شعبہ متحرک ہے، انہوں نے علمائے کرام اورعصری تعلیم یافتہ افراد کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ سب بورڈ کاحصہ ہیں، لہٰذا بورڈ کی سرگرمیوں میں آگے بڑھ کر حصہ لیں بطور خاص انگریزی اور دیگرعلاقائی زبان جاننے والے افراد اپنے چھوٹے چھوٹے مراسلا ت میں اسلامی قوانین کی حقیقت اور مصلحت کو لکھ کر اخبارات کو بھیجیں۔ اپنے خطاب کے اخیر میں مولانا محترم نے کہا کہ ہندوستان کی اس عظیم درس گاہ معہد ملت میں حاضری کو میں اپنی سعادت سمجھتاہوںاور اس اہم اجلاس کے انعقاد پر معہد ملت کے ارکان و اساتذہ کا شکر گزار ہوں۔





تفہیم شریعت کا یہ اجلاس مورخہ ۲۸؍فروری برو ز منگل صبح ۹ بجے مسجد نعمانی معہد ملت میں منعقد ہوا، جس کی صدارت معہد ملت کے صدر مدرس حضرت مولانا سعید احمد ملی قاسمی صاحب نے فرمائی۔آغاز میں معہد ملت کے شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی صاحب نے افتتاحی کلمات ادا کیے،اور فرمایا کہ بعض لوگ نادانی میں شریعت پراعتراض کرتے ہیں اور بعض لوگوں کے ذہنوں میں اسلامی قوانین کے متعلق شکوک پائے جاتے ہیں،ایسے لوگوں کو مثبت جواب دینا اورمطمئن کرنا اہل علم کی ذمہ داری ہے،انہوں نے بتایا کہ تفہیم شریعت کا یہ اجلاس اسی مقصد سے منعقد کیا گیاہے۔ معہد ملت کے مہتمم حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے اجلاس کی غرض و غایت بیان کی اور مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا تعارف پیش کرتے ہوئے ان کااستقبال کیا، انہوں نے بتایا کہ مولانا محترم کواللہ نے گہرے علم ، تفقہ فی الدین ، اعتدال فکر، اور مختلف خیال کے لوگوں کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت عطا فرمائی ہے۔وہ بیک وقت فقیہ و محقق اور خطیب و ادیب اور مدرس و منتظم ہیں، ان کی آمد ہمارے لیے باعث سعادت ہے۔


اس اجلاس میں معہد ملت کے دو اساتذہ مفتی حامد ظفر رحمانی اور مفتی محمد حسنین محفوظ نعمانی نے’’ اسلام کے نظام طلاق ‘‘اور’’کیا اسلام نے عورتوں پرظلم کیا ہے؟‘‘کے موضوع پر علمی و تحقیقی محاضرہ پیش کیا۔ اسی طرح جناب ایڈوکیٹ مومن مجیب وکیل ، مولانا انیس الرحمن قاسمی (شیخ الحدیث دارالعلوم محمدیہ)او ر جناب عبدالعظیم فلاحی( امیر جماعت اسلامی مالیگاؤں) نے اجلاس کے سلسلے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے منتظمین کو مبارکباد دی اور مفید تجاویز بھی پیش کیں۔
اس اجلاس میں بڑی تعداد میں شہر و بیرون شہر کے علمائے کرام اسی طرح عصری تعلیم یافتہ مردوں اورخواتین نے شرکت کی، اسٹیج پر مولانا نعیم الظفر نعمانی، مفتی رئیس احمد صاحب، مولانا جمال عارف ندوی، مولانا افتخا رسالک قاسمی، قاری مختار احمد ملی، مولانا امتیاز اقبال، جناب مختار قریشی سر ،جناب عبدالوہاب سر، جناب شاکر سر وغیرہ موجود تھے۔ نظامت کے فرائض مفتی محمد حسنین محفوظ نعمانی نے انجام دیئے، قاری آصف شعبان صاحب نے رسم شکریہ ادا کی، مولانا محمد ادریس عقیل ملی قاسمی صاحب کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages