نابالغ بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے حیوان صفت باپ کو ہائی کورٹ نے سنائی 20 سال قید کی سزا
ممبئی: ایک خصوصی عدالت نے نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کے ملزم باپ کو 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ تاہم عدالت نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ ایسے معاملات میں گواہوں کے مخالف ہونے کی وجہ سے بہت سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں۔ اس معاملے میں بھی 11 سالہ متاثرہ لڑکی اور اس کی ماں دونوں اپنے بیان سے مکرگئی تھی۔ اس نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ وہ اس معاملے کو مزید آگے نہیں بڑھانا چاہتی۔ لڑکی کی والدہ کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی کا باپ گھر کا واحد کفیل ہے۔ اس کے باوجود عدالت نے پیشے سے درزی والد کو 20 سال قید کی سزا سنائی۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ نے مقدمہ درج کرواتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم نے کم سن بچی کو متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا۔
عدالت نے کہا کہ پوسکو ایکٹ کے تحت درج اس کیس میں ایف آئی آر درج کرنے والی متاثرہ لڑکی اور اس کی ماں دونوں ہی انے بیان سے مکر گئی ہے۔ یہی نہیں، انہوں نے اس معاملے کو مزید آگے نہ بڑھانے کی اپیل بھی کی ہے۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے خاندان کے فرد کو سلاخوں کے پیچھے نہیں ڈالنا چاہتی۔ اس وجہ سے حکومتی فریق کو اس معاملے کو مزید آگے بڑھانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس کیس میں سرکاری وکیل نے اب تک جو بھی ثبوت دیئے ہیں وہ ملزم کو سزا سنانے کے لیے کافی ہیں۔
اس معاملے میں ایک اور کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ایسے معاملے میں اپنے بیان سے مکرنے والے گواہ کی گواہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بیان کے اندر ضروری اور اہم حصوں کو بیان کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ کیس عدالت میں چل سکے۔ اس معاملے میں ایف آئی آر 7 جولائی 2020 کو درج کی گئی تھی۔ متاثرہ کی ماں جو کہ کرائے کے مکان میں رہتی تھی۔ اس کے مطابق مالک مکان نے انہیں نابالغ کے ساتھ ہونے والے مظالم کے بارے میں بتایا تھا۔ اس نے لڑکی کو اعتماد میں لے کر پیار سے سب کچھ پوچھا تو اس نے باپ کے درندگی کے بارے میں سب کچھ بتا دیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں