اورنگ آباد تشدد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں تشدد میں ایک ہلاک، 14 پولیس اہلکار زخمی، حالات قابو میں
اورنگ آباد: مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں رام مندر کے قریب جھڑپ کے بعد پولیس پر ہجوم کے حملے میں زخمی ہونے والا 51 سالہ شخص اسپتال میں علاج کے دوران فوت ہوگیا۔ متوفی کی شناخت شیخ منیر الدین کے طور پر کی گئی ہے۔ زخمی شخص کی جمعرات کی رات شہر کے ایک نجی اسپتال میں علاج کے دوران موت ہوگئی۔ تاہم پولیس نے موت کی وجہ نہیں بتائی ہے۔ اورنگ آباد کے کھراڈ پورہ علاقے میں رام مندر کے قریب دو گروپوں کے درمیان تصادم کے بعد جب پولیس والوں نے حالات کو قابو کرنے کی کوشش کی تو تقریباً 500 لوگوں کے ہجوم نے ان پر پتھراؤ کیا اور پیٹرول کی بوتلیں پھینکیں۔ واقعے میں 10 پولیس اہلکار سمیت 12 افراد زخمی ہوئے۔
یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پیش آیا جس میں شرپسندوں نے 13 گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے بھیڑ کو قابو کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور گولیاں بھی چلائیں۔ اس دوران شہر میں حالات معمول پر آ گئے ہیں اور سٹیٹ ریزرو پولیس فورس (ایس آر پی ایف) کی پانچ کمپنیاں تعینات کر دی گئی ہیں۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ شہر کے مختلف حساس مقامات پر سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انتظامیہ نے امن برقرار رکھنے کے لیے ایس آر پی ایف کی پانچ کمپنیاں اور تقریباً 600 پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔
اس معاملے پر ادھو ٹھاکرے گروپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے ریاست کی ایکناتھ شندے حکومت پر سخت نشانہ لگایا ہے۔ راؤت نے کہا کہ یہ تشدد اورنگ آباد میں مہاوکاس اگھاڑی کی آنے والی ریلی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ راؤت نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ ادھو ٹھاکرے کی ریلی وہاں ہو۔ اس لیے یہ تشدد حکومت نے کیا ہے۔ راؤت نے مالوانی تشدد پر یہ بھی کہا کہ جب سے مہاراشٹر میں نئی حکومت آئی ہے، ریاست سے امن و امان نام کی چیز غائب ہو گئی ہے۔
راؤت نے کہا کہ یہ سب حکومت کے کہنے پر ہوا ہے۔ راؤت نے کہا کہ ہماری حکومت کے دور میں ایسا کوئی فساد یا کشیدگی کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں