ویلنٹائن اس دن کا آغاز زنا سے ہوا..........!
ویلنٹائن کا آغاز کیسے ہوا؟ اس تعلق سے ویکیپیڈیا پر یہ لکھا گیا ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کا ایک پادری تھا جو ایک راہبہ (Nun) کے عشق میں مبتلا ہوا۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلنٹائن نامی پادری نے اپنی معشوقہ کو گھیرنے کیلیے اسے کہا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے کہ اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ جسمانی تعلقات بھی قائم کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے اس فریبی پادری پر یقین کیا اور دونوں کلیسا کی روایات کے خلاف جاتے ہوئے زنا کے عمل میں مبتلا ہوگئے۔ اس کے بعد کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اُڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلنٹائن نامی اس فریبی پادری کو شہید ِمحبت کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے اس کی یاد میں یہ دن منانا شروع کر دیا۔
افسوس کہ اب بعض نام نہاد مسلمانوں نے بھی اس دن کو منانا شروع کر دیا ہے
واللہ المستعان
ان كی مخالفت ميں بعض نے اسی دن كو حيا ڈے كے طور پر منانے كی باتيں كی ہيں جو كہ مسلمانوں كیلئے كوئی خير كا عمل نہیں ہے، کيونكہ مسلمان كا ہر دن حيا ڈے ہے اور اسی طرح مدرز ڈے فادرز ڈے اور فرينڈز ڈے يا اس طرح كے كسی بهی دن كو خاص كرنا جائز نہيں إلّا يہ كہ وه دن ہميں اسلام نے ديے ہوں، جيسے عيد الفطر وغيره...
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: جو شخص جس قوم کی مشابہت کرے گا وہ ان ہی میں سے ہو گا
سنن ابو داود: 4031
تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہئے جو بھلائی کی طرف بلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے، اور یہی لوگ فلاح و نجات پانے والے ہیں
آل عمران: 104
واللہ اعلم
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں