سو دنوں میں مکمل حفظ قرآن
موجودہ دور میں قرآن کریم کا زندہ معجزہ
تحریر: مفتی محمد عامر یاسین ملی مالیگاؤں
9028393682
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا مقدس کلام ہے ،جو سرکار دوعالم ﷺ کا سب سے بڑا معجزہ بھی ہے،قرآن کریم کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اللہ پاک نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے، یہی وجہ ہے کہ چودہ صدیاں گزرنے کے باوجود آج تک قرآن کریم میں ایک حرف یا ایک نقطہ کی بھی تبدیلی نہیں کی جاسکی اور یہ اپنی اصل حالت میں آج بھی پوری دنیا میں موجود ہے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کے تحفظ کا جن چیزوں کوذریعہ بنایا ہے ان میں ایک چیز حفاظ کرام کے سینے ہیں ۔عہد نبوی سے لے کر آج تک اللہ کے خوش نصیب اور سعادت مند بندے قرآن کریم کو اپنے سینوں میں محفوظ کرتے چلے آئے ہیں اور ہر دور میں ایسے بے شمار انسان موجود رہے ہیں جنہوں نے قرآن کریم کی تلاوت ،اس کے حفظ اور اس کے پیغام کی نشر و اشاعت کو اپنی زندگی کا مقصد بنایا ،موجودہ دور میں بھی ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں حفاظ کرام پوری دنیا میں موجود ہیں ،اسی طرح دنیا بھر میں بے شمار مدارس اور مکاتب قائم ہیں جہاں حفظ قرآن کا ایک مکمل اور منظم نظام قائم ہے۔
عام طریقے پر جب کوئی شخص قرآن کریم حفظ کرتا ہے تو اس کے لیے کم ازکم دو اور زیادہ سے زیادہ تین سال کی مدت درکار ہوتی ہے، لیکن بعض ایسے ذہین وفطین اور محنتی افراد بھی ہوتے ہیں جو انتہائی قلیل مدت میں پورا قرآن اپنے سینوں میں محفوظ کر کے عام لوگوں کو حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے چار طلبہ عظمت اللہ ، محمد جمال ، محمد شعیب اور محمد ارمان نے بالترتیب بیانوے (92) ،ترانوے (93) ، سو (100) اور ایک سو چھبیس (126)دن کی مدت میں پورا قرآن حفظ کرلیا۔ اسی طرح جامعہ اسلامیہ دارالعلوم دولت آباد کے طالب علم محمد معاذ نے بھی محض چھیانوے (96) دن میں حفظ قرآن مکمل کیا۔یقیناً اتنی مختصر مدت میں پورا قرآن کریم یاد کرلینااللہ کی خصوصی توفیق و عنایت اور اپنے آپ میں حیرت انگیز کارنامہ ہے۔ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
(یہ سعادت اپنے زور بازو سے حاصل نہیں ہوتی جب تک کہ سعادت بخشنے والا خدا نہ بخشے)
انتہائی قلیل مدت میں حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے مذکورہ طلبہ اور ان کے اساتذہ کا مختلف اداروں اور تنظیموں کی جانب اعزاز و استقبال کیا جارہا ہے۔ شہر مالیگاؤں کی معروف اور فعال تنظیم مجلس ابناء قدیم مدرسہ اسلامیہ کے صدر و اراکین نے بھی مذکورہ طلبہ کے اعزاز و استقبال میں مورخہ ۲؍فروری بروز جمعرات بعد نماز مغرب لبیب انوری ہال مدرسہ اسلامیہ (مالیگاؤں )میں ایک اہم تقریب منعقد کی ہے ،جس میں ان خوش نصیب حفاظ کرام اور ان کے اساتذہ کی حوصلہ افزائی کی جائے گی ۔
خوبیوں کی تحسین کرنا اور محنت کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کرنا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی سنت ہے۔کسی بھی انسان کی سراہنا کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنے سے جہاں اس انسان کے دل میں مزید محنت و جدوجہد کا جذبہ بیدار ہوتا ہے وہیں دیگر افراد کو بھی محنت کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔اس لحاظ سے مجلس ابناء قدیم مدرسہ اسلامیہ کا یہ اقدام قابل قدر ہے اور لائق تقلید بھی ! ہمیں چاہیے کہ مختلف شعبوں میں محنت اور جدوجہد کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں اور دعا بھی تا کہ چراغ سے چراغ جلتا رہے اور مزید دلجمعی اور حوصلہ مندی کے ساتھ لوگ اپنے اپنے شعبوں میں کام کرتے رہیں، یقیناً اس کے نتیجے میں جو کارہائے نمایاں انجام پائیں گے ان میں حوصلہ افزائی کرنے والوں کا بھی حصہ ہوگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں