*مسلم نوجوان فہد احمد کی ایک ہندو فلم اداکارہ سے شادی، علماء و ائمہ اور مسلم تنظیموں کے لیے لمحہءفکریہ*
*بھیونڈی اور گوونڈی کے مسلم ذمہ داران توجہ دیں*
بقلم: ✒️ مفتی محمد فیصل قاسمی
سماج وادی پارٹی کے مھاراشٹر میں دو ایم ایل اے ھیں انہوں نے کچھ دنوں پہلے فہد احمد نامی ایک مسلم نوجوان کو مھاراشٹر کے مسلم نوجوانوں کا لیڈر بنوانا شروع کیا تھا اور اب اس فہد احمد نے ایک ہندو فلمی ہیروئین سے شادی رچا لی ہے کیا اس بات کی سنگینی سے ابو عاصم اعظمی اور شیخ مطلع ہیں? *زیادہ شرم اور بے غیرتی کی بات یہ ہے کہ گوونڈی کے ابو عاصم اعظمی اور بھیونڈی کے رئیس شیخ نے فہد احمد کو کمیونسٹ خیمے سے جوڑنے اور سوارا بھاسکر جیسی ہیروئین سے شادی رچانے میں کردار ادا کیا ہے. یہ بات سامنے آنے کے بعد سے مسلم قوم کے لیے یہ بہت بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ کیا ان کے اپنے مسلم علاقوں کے ایم ایل اے حضرات مسلم بچوں کو کمیونسٹ اور مسلم لڑکیوں کو نعوذباللہ سوارا بھاسکر جیسی ہیروئن کی طرف راغب کرنے کے مشن پر کاربند ھیں?*
فہد احمد نام کا ایک نوجوان جو مسلمانوں کے سیاسی مسائل کے نام پر سیاسی اور سماجی طبقوں میں شہرت حاصل کی
فہد احمد بنیادی طورپر اترپردیش کا ہے اور ممبئی میں مقیم ہے مسلمانوں کے سیاسی مسائل پر اس کے کام کاج کا انداز ہمیشہ سے متنازع رہا تھا کرونا وائرس کے دور میں تبلیغی جماعت کے خلاف جو مہم چلائی گئی تھی اس میں بھی یہ شریک تھا ایسے ہی کئی ایک معاملات میں جیسے کہ ہم جنس پرستی اور اسلامي نظام کے خلاف یہ لڑکا اسلام مخالف لبرل اور کمیونسٹ طاقتوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے
اور اب اس نے ایک ایسی فلم اداکارہ سے شادی کی ہے جو کہ نہ صرف ہندو ہے بلکہ کئی کئی بار اسلام اور مسلمانوں پر اعتراضات کرتی نظر آتی ہے
فہد احمد اور سورا بھاسکر دونون نے مسلمانوں کے کچھ ایشوز پر کام ضرور کیا ہے لیکن وہ کام اسلام یا مسلمانوں کی ہمدردی میں نہیں تھے بلکہ وہ سیاسی نوعیت کے ملکی مسائل تھے جن کے سہارے ایسے لوگ شہرت حاصل کرتے ہیں اور پھر اس شہرت کے ذریعے کسی سیاسی پارٹی میں چلے جاتے ہیں یا بالی ووڈ انڈسٹری میں.
فہد اور سورا بھاسکر کی شادی ان کا آپسی معاملہ ہے لیکن جس طرح سے اس شادی کا جشن برپا ہے وہ انتہائی زہریلے نتائج لائے گا
فہد احمد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے پڑھا ہوا ہے اور اس شادی کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مسلم لڑکے لڑکیوں میں بڑے پیمانے پر پروموٹ کیا جا رہا ہے تا کہ مسلم لڑکے ہندو لڑکیوں سے اور مسلم لڑکیاں ہندو لڑکوں سے شادی کرنے کا ذہن بنائیں اور اس معاملے میں اسلام و شریعت کو بالائے طاق رکھ دیں
فہد احمد سے بھاسکر کی شادی کرواکے ھندوستان کے مسلم نوجوانوں میں ھندو مسلم شادی کو رواج دینے کی مثال قایم کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کیون کہ فہد احمد ایک نوجوان مسلمان ایکٹیوسٹ کے طور پر ہی مشہور ہوا تھا اس کے علاوہ ایک مشہور مسلم نوجوان کی شادی سورا بھاسکر جیسی فلمی ہیروئن کے ساتھ کروا کے جسموں کی نمائش کرنے اور انتہائی فحاشیت کرنے والے یا والیوں کے ساتھ شادی کرنے رشتے بنانے کو معمولی بنایا جا رہا ہے.
فہد احمد نے مسلمانوں کے نام پر شہرت حاصل کر کے پہلے ابوعاصم اعظمی اور رئیس شیخ کے یہاں اپنی جگہ بنائی اور سماج وادی پارٹی میں اپنے لیے ایک عہدہ حاصل کیا اور پھر فلمی ہیروئن سے شادی کر لی یہ اس کے اپنے ذاتی معاملے ہوسکتے ہیں لیکن اس کا یہ ذاتی معاملہ اگر مسلم نوجوانوں کو ہندو لڑکیوں کے ساتھ شادی کرنے اور مسلم لڑکیوں کو نعوذباللہ بھاسکر جیسی ہیروئین بننے کی جانب ترغیب دلانے لگا تو کیا ہوگا? اس طرح مسلم نوجوانوں کا چاہے وہ لڑکی ہوں یا لڑکا دین و ایمان کہاں جاے گا? مسلم نوجوانوں کے دلوں سے ایمان اور شریعت کی اہمیت کو ختم کرنے کے لیے باطل کتنی چالیں چل رہا ہے اور جب فہد اور بھاسکر جیسی مثالیں نمونے کے طور پر سامنے آئیں گی تو کیا مسلم نوجوان اس جانب مایل نہی ہوں گے?
اس بارے میں سماج وادی پارٹی مھاراشٹر کے رئیس شیخ. اور ابوعاصم اعظمی کو خاص طور پر سوچنا چاہیے جنہوں نے فہد جیسے لڑکوں کو مسلمانوں میں مشہور کروایا ہے اور مسلمان مذہبی رھنماؤں کے علاوہ سماج میں کام کرنے والی مسلم تنظیموں کو غور و فکر کر کے ایسے کاموں کی قباحت اندر ہی اندر سہی واضح کرنا چاہیے ورنہ فہد کی یہ غیر اسلامی مثال کم از کم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور ممبئی کے مسلم نوجوانوں میں وبا کی طرح پھیلنے لگے گی.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں