src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> _میاں بیوی کی ذمہ داریاں_ تیسری قسط ۔۔۔۔۔۔(3)۔ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 3 جنوری، 2023

_میاں بیوی کی ذمہ داریاں_ تیسری قسط ۔۔۔۔۔۔(3)۔




میاں بیوی کی ذمہ داریاں_   تیسری قسط ۔۔۔۔۔۔(3)۔



زوجین (میاں بیوی)کی ذمہ داریوں کی تین قسمیں :

انسان صرف انفرادی زندگی نہیں رکھتا ہے بلکہ وہ فطرتاً معاشرتی مزاج رکھنے والی مخلوق ہے، اس کا وجود خاندان کے ایک رکن اور معاشرہ کے ایک فرد کی حیثیت سے ہی پایا جاتا ہے۔

معاشرہ اور خاندان کی تشکیل میں بنیادی اکائی میاں بیوی ہیں جن کے ایک دوسرے پر کچھ حقوق ہیں:

شوہر کی ذمہ داریاں : یعنی بیوی کے حقوق شوہر پر ۔

بیوی کی ذمہ داریاں : یعنی شوہر کے حقوق بیوی پر۔ 

دونوں کی مشترکہ ذمہ داریاں  : یعنی مشترکہ حقوق۔

شوہر کی ذمہ داریاں  :  یعنی بیوی کے حقوق شوہر پر :

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا:

اور (مردوں پر ) عورتوں کا حق ہے جیسا کہ (مردوں کا ) عورتوں پر حق ہے  ، معروف طریقہ پر۔ (سورۂ البقرہ ۲۲۸)



اس آیت میں میاں بیوی کے تعلقات کا ایسا جامع دستور پیش کیا گیا ہے جس سے بہتر کوئی دستور نہیں ہوسکتا اور اگر اس جامع ہدایت کی روشنی میں ازدواجی زندگی گزاری جائے تو اِس رشتہ میں کبھی بھی تلخی اور کڑواہٹ پیدا نہ ہوگی، ان شاء الله ۔



واقعی یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے کہ الفاظ کے اختصار کے باوجود معانی کا سمندر گویا کہ ایک کونـے میں سمودیا گیا ہے۔ یہ آیت بتارہی ہے کہ بیوی کو محض نوکرانی اور خادمہ مت سمجھنا بلکہ یہ یاد رکھنا کہ اس کے بھی کچھ حقوق ہیں جن کی پاس داری شریعت میں ضروری ہے۔



ان حقوق میں جہاں نان ونفقہ اور رہائش کا انتظام شامل ہے وہیں اسکی دل داری اور راحت رسانی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو اپنے گھر والوں (یعنی بیوی بچوں) کی نظر میں اچھا ہو۔۔۔ اور ظاہر ہے کہ ان کی نظر میں اچھا وہی ہوگا جو اُن کے حقوق کی ادائیگی کرنے والا ہو۔

 
دوسری طرف اِس آیت میں بیوی کو بھی آگاہ کیا کہ اُس پر بھی حقوق کی ادائیگی لازم ہے۔ کوئی بیوی اُس وقت تک پسندیدہ نہیں ہوسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کے حقوق کو ادا کرکے اُس کو خوش نہ کرے،

 چنانچہ احادیث میں ایسی عورتوں کی تعریف فرمائی گئی ہے جو اپنے شوہر کی تابـع دار اور خدمت گزار ہوں اور ان سے بہت زیادہ محبت کرنے والی ہوں اور ایسی عورتوں کی مذمت کی گئی ہے جو شوہروں کی نافرمانی کرنے والی ہوں۔


===========جاری ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages