src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> چاپلوسی(تملّق)اور خوشامدی ہلاکت کا میٹھا زہر ہے۔۔۔۔ - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 3 جنوری، 2023

چاپلوسی(تملّق)اور خوشامدی ہلاکت کا میٹھا زہر ہے۔۔۔۔






چاپلوسی(تملّق) اور خوشامدی ہلاکت کا میٹھا زہر ہے۔۔۔۔


فکــــــــــــــــــــــــــــــر امروز



حافظ محمد غفــــــران اشرفی
(جنرل سیکریٹری سنّی جمعیة العوام)
📱 [7020961779 /Malegaon]



چاپلوسی باطنی بیماریوں میں سے ایک غلیظ و خبیث بیماری کا نام ہے۔معاشرہ میں بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں جن کو اشیاے خورد و نوش سے زیادہ چاپلوسی اور چرب زبانی عزیز ہوتی ہے۔پھر وہ چاپلوسی کسی لیڈر کی ہو یا کارخانے دار کی،منصب و جاہ رکھنے والے کی چاپلوسی ہو یا وقت کے تانا شاہ کی،انسان کو جب چاپلوسی اور چمچ گیری کی عادتِ غلیظہ و خبیثہ لگ جاتی ہے تو پھر وہ کس قدر گرسکتا ہے اِس کا اندازہ وہی شخص لگا سکتا ہے جو چاپلوسوں کے لسانی پنجہِ خونخوار سے ڈسا گیا ہو۔جب کہ خوشامدی کرنے والے خُصیہ بردار چمچوں کو اور جن کی چاپلوسی کی جاتی ہے اُن کو بھی یہ خبر ہونی چاہئے کہ چاپلوسی بہت میٹھا زہر ہے جوانسان کو بہت سلیقے و طریقے سے تباہ کرتا ہے. چاپلوسی کے سو میٹھے جھوٹ بولنے سے ہزارہا بہتر ہے کہ انسان حقّانیت کا ایک کڑوا سچ بول دے تاکہ کسی کی کفش برداری سے نجات مل جائے۔چاپلوسی اور چمچ گیری کی خرابیاں یہ ہیں کہ چاپلوسی غیرت مند کو بے غیرت،کام والے کو کام چور اور دین رکھنے والوں کے دین میں باطنی خرابی پیدا کردیتی ہے۔چنانچہ حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے کسی غنی(یعنی مالدار)کے لیے عاجزی اختیار کی اور اپنے آپ کو اُس کی تعظیم اور مال ودولت کی لالچ کے لیے بچھادیا تو ایسے شخص کی غیرت کے تین حصّے اور اُس کے دین کا ایک حصّہ جاتا رہا۔‘‘(باطنی بیماریوں کی معلومات،صفحہ۱۹۴،۱۹۵)گویا انسان اپنے جیسے کسی انسان کی چاپلوسی کرکے از خود اتنا بڑا نقصان کرتا ہے کہ حدیث مبارکہ کی رُو سے غیرت کے تین حصّے اور دین کا ایک حصّہ گنوا دیتا ہے۔



اب آئیے چاپلوس مزاجی اور چرب زبانی سے کیسے نجات حاصل کی جائے اُس کا حل بھی"باطنی بیماریوں کی معلومات"کتاب سے ملاحظہ کرتے ہیں۔



١)معاشرہ کے بعض افراد کی فسادی طبعیت ہوتی ہے لہٰذا وہ اپنی فسادی طبعیت کے ہاتھوں مجبور ہوکر چاپلوسی اور خُصیہ برداری کی راہ اختیار کرتے ہیں۔جب اُن کے اِس برے فعل کی نشاندہی کی جائے تو ایسے فسادی طبعیت کے لوگ اِس کارِ بد اور فعل غلیظہ و خبیثہ کو اصلاح کا نام دیتے ہیں۔اِس مرض سے بچنے کا علاج یہ ہے کہ بندہ اِس طرح اپنے نفس کا محاسبہ کرتے ہوئے یہ سوال کرے:’’ اللہ عَز وَجَل شر و فساد پھیلانے والے کو سخت ناپسند کرتا ہے کہیں اپنی اِس شرانگیزی اور فسادی طبعیت کے سبب میں رحمتِ الٰہی سے محروم تو نہیں کردیا جاؤں گا؟‘‘
٢)بعض افراد اپنی ترقی کے لیے دیگر افراد کو دوسروں کی نظروں میں نیچے گرانا لازمی سمجھتے ہیں اور اِس کے لیے اربابِ اقتدار و صاحبانِ منصب کے پاس چغل خوری میں لگ جاتے ہیں۔لہٰذا چغل خوری کی عادت تملّق(چاپلوسی)کا بہت بڑا سبب ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ چغل خوری کے دُنیوی اور اُخروی نقصانات اپنے پیشِ نظر رکھے۔


٣) بعض افراد تملّق(چاپلوسی)کو ذاتی خامیوں کے لیے پردہ سمجھتے ہیں اوراپنی خامیوں کو دور کرنے کی بجائے بِلا وجہ تملّق(چاپلوسی)میں ہی سارا وقت ضائع کرکے اپنا الّو سیدھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اپنی ذاتی خامیوں کو دور کرنے کے لیے دیانت دارانہ کوشش کرے اوراپنی عزّتِ نفس کو مجروح ہونے سے بچائے۔


۴)بعض اوقات صاحبِ منصب حضرات کی ہم نشینی بھی انسان کو خُصیہ برداری کے اِس باطنی و مہلک مرض میں مبتلا کردیتی ہے۔اِس کا علاج یہ ہے کہ بندہ بقدرِ ضرورت ہی صاحبِ منصب افراد سے تعلق رکھے اور بے جاملاقات سے پرہیز کرے۔ (بحوالہ: باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ۱۹۷ ،۱۹۸)


یہ چند باتیں چرب زبان، چاپلوس مزاج چمچ گیری اور خصیہ برداری کرنے والوں کی شناسائی سے متعلق اور اگر کسی کو چاپلوسی کا باطنی مرض ہوگیا ہے تو اُس کی اصلاح کے طور پر تحریر کی گئی ہیں۔ کسی شاعر کے چنندہ اشعار مضمون کی مناسبت سے پیش ہیں۔



بہت مجھ کو لگتا ہے پیارا کہ جب جب
مرے سامنے دُم ہلاتا ہے چمچہ
اُسی کے سبب سے ہے نفرت دلوں میں
کہ آپس میں ہر دٙم لڑاتا ہے چمچہ
زمانے کی پھٹکار اس میں ہو پھر بھی
سرِ انجمن دندناتا ہے چمچہ



اللہ پاک امتِ مسلمہ کو چاپلوس مزاج انسانوں کے خونخوار پنجے سے محفوظ فرمائے۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages