ناول : بے_ وفا_ کون_ ہے قسط : 9
حقیقی اور سچی کہانی ۔۔
منال کے گھر والوں نے جنت سے بہت زیادہ پوچھا لیکن جنت نے ایہ بھی ٹھیک سے جواب نہ دیا بس ہر بار انکو کہتی کہ بھروسہ رکھو آپکی بیٹی ا جائے گی اور بہت جلدی آپ لوگوں سے مل بھی لے گئی لیکن جنت ابھی خود بھی نہیں جانتی تھی کہ منال کس حالت میں ہے اس نے فون کرنے کی کوشش کی لیکن اس کا موبائل فون بند جا رہا تھا جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا منال کے ساتھ ساتھ جنت بھی پریشان ہوتی جا رہی تھی وہ پریشان اس لئے بھی تھی یہ بات طلال اور ممانی کو نہ پتہ چل جائے ورنہ وہ بھی یہ سوچے گئے کہ میں منال کے ساتھ ہوں ۔
منال اب پہلے سے بھی ذیادہ پریشان ہو گئی تھی اس نے جنت سے رابط کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کسی وجہ سے وہ اس سے رابط نہیں کر سکی تھی اسکو وہ دن یاد آ رہے تھے جب جنت اسکو سمجھایا کرتی تھی لیکن اس وقت تو منال کی باتیں زہر لگتی تھی اس وقت منال کو لگتا تھا کہ جنت اسکی سب سے بڑی دشمن ہے جو میری خوشی کو نہیں دیکھ سکتی اسکو وہ بھی دن یاد آ رہا تھا جب منال نے جنت کے گھر میں قرآن پاک پڑھا تھا اور اسکی نظر ایک آیات پر بھی پڑی تھی جس کا مفہوم تھا کہ
°ہو سکتا ہے جو چیز تمہیں اچھی لگ رہی ہو وہ آپکے حق میں نہ ہو °
اس وقت تو منال نے اس بات سے بھی آنکھیں پھیر لی تھی لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ اسکو اللّٰہ کی طرف سے اشارہ مل چکا تھا اسکو سمجھ ہی نہیں آ رہی اب وہ کیا کرے
ویسے انسان کو کسی بھی بات کی سمجھ تب جا کر لگتی ہے جب اس پر گزارتی ہے اسکو پہلے احساس ہی نہیں ہوتا
حالانکہ اسکو ہر طرف سے اشارے مل رہے ہوتے ہیں لیکن ہم ان تمام اشاروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور بعد میں پچھتانے لگے جاتے ہیں
کافی دیر بعد منال نے فیصلہ کیا کہ وہ واصف کو کال کر کہ کہتی ہے کہ مجھے واپس گھر بھیج دو پھر اس نے واصف کو کال کی واصف کو منال نے کہا کہ مجھے آپ پر بہت ذیادہ بھروسہ تھا اس لئے میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر ادھر آپکے ساتھ آ گئی تھی لیکن اب مجھے پتہ چل گیا ہے کہ آپ میرے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتے ہیں
آپ نے کچھ کرنا تو دور کی بات آپ تو مجھے اپنا وقت بھی نہیں دیتے ہیں اور ایک میں ہوں کہ میں نے سب کچھ چھوڑ دیا آپ ابھی تک اپنی پڑھائی پر توجہ دے رہے ہیں اور اپنے گھر والوں کے سامنے فرماندار بنے ہوئے ہو آخر میرا کیا قصور تھا میرے ساتھ ایسا کیوں کیا اور بس میں آپ سے مزید گلے شکوے نہیں کرنا چاہتی بس میری آپ سے آخری خواہش یہ ہے کہ مجھے اپنے گھر واپس چھوڑ دو میں مزید ادھر نہیں رہنا چاہتی واصف نے منال کی ساری باتیں سنی لیکن اس نے اس کا کوئی خاص جواب نہیں دیا بس یہی کہا کہ میں آپ کو واپس گھر نہیں بھیج سکتا آپ ادھر ہی رہو۔
اب ادھر منال کے گھر والے دوبارا جنت سے سوال جواب کرنا شروع کر دیتے ہیں لیکن روز روز جنت ان سے جھوٹ بول کہ بہت زیادہ تنگ آ جاتی ہے اور وہ منال کے بارے میں سوچنا جاری کر دیتی ہے کہ آخر اسکو واصف کہاں کے گیا ہو گا جنت منال کی بہت اچھی دوست تھی اس لیے منال اپنی ہر ایک بات جنت سے شیئر کیا کرتی تھی وہ جنت کو واصف کے دوستوں کے بارے میں بھی بتاتی تھی تو جنت کو یہ بھی پتہ تھا کہ واصف کا سب سے ذیادہ دوست کون ہے
لیکن جنت ایسے کیسے واصف کے دوست سے پوچھ سکتی تھی تو اس نے فیصلہ کیا کہ وہ واصف سے خود ہی پوچھ لیتی ہے جنت نے واصف کو فون کیا اور کہا کہ مجھے
منال کو ملنا ہے کیونکہ آپ دنوں کے ملنے پر میں بہت زیادہ خوش ہوں اور مجھے منال کو مل کر اسکو مبارکباد دینی ہے اور اسکو کچھ گفٹ بھی دینے ہیں جنت جان بوجھ کر واصف کو ایسا کہتی ہیں کیوں کہ وہ کسی نہ کسی طرح سے منال کو ملنا چاہتی تھی
جنت کی یہ باتیں سن کر وہ بہت زیادہ خوش ہو جاتا ہے اور وہ جنت کو کہتا ہے کہ ٹھیک ہے میں آپ کو اس کا پتہ دیتا ہوں لیکن ایک شرط ہے کہ آپ وہاں پر اکیلا جاؤ گی آپ اپنے ساتھ کسی کو بھی لے کے نہیں جاؤ گی وہ اس لیے اجازت دیتا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جنت منال کی بہت اچھی دوست ہے لیکن جنت اب سوچنے لگ جاتی ہے کہ وہ منال کہ پاس اکیلی کیسے جائے گی کیونکہ وہ پہلے کبھی بھی اکیلے کہیں بھی نہیں جاتی تھی وہ ہمیشہ اپنے کزن طلال کے ساتھ ہی باہر جایا کرتی تھی
اور اس سے بات بھی شئیر کرتی تھی اب وہ جنت بہت ذیادہ خوفزدہ تھی اور پریشان بھی کہ وہ کیا کرے کیسے جائے آگے پتہ نہیں کیا ہو گا لیکن اسکا جانا بھی بہت اہم تھا کیونکہ منال کے گھر والوں کی عزت کا سوال تھا اس لیے جنت نے اکیلے وہاں جانے کا فیصلہ کر لیا تھا حالانکہ یہ بہت بڑا فیصلہ تھا جنت سے ساتھ کچھ بھی ہو سکتا تھا لیکن اسکو اپنی دوست کی عزت کی خاطر یہ فیصلہ بھی کرنا پڑا ۔
پھر اگلے دن ہی جنت منال کو ملنے چلی جاتی یے وہ اس جگہ پر پہنچ جاتی ہے جہاں واصف نے بتایا تھا وہ اس گھر میں جاتی ہے جہاں منال تھی لیکن جب منال جنت کی حالت دیکھتی ہے منال کے دِماغ کی پھٹتی ہوئی رَگیں
بُخار میں لپٹا ہوا وجود، سانس لینے میں دُشواری اور آنکھوں میں بے تحاشہ سُرخی، مُسلسل آتا آنکھوں میں پانی.. منال کی اتنی بری حالت دیکھ کر جنت رو پڑتی ہے اس سے برداشت ہی نہیں ہوتا ہے
_سب بہنیں اوربھائی ایک بار درودشریف پڑھ لیں_
_ایک بار درودشریف پڑھنے سے_
_ﷲ تعالیٰ دس مرتبہ رحمت فرماتے ہے_
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں