میاں بیوی کی ذمہ داریاں دوسری قسط ۔۔۔۔۔(2)
میاں بیوی کے باہمی تعلقات میں بھی اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی طریقہ اختیا ر کیا ہے کہ دونوں کو ان کے فرائض یعنی ذمہ داریاں بتادیں۔ شوہر کو بتادیا کہ تمہارے فرائض اور ذمہ داریاں کیا ہیں اور بیوی کو بتا دیا کہ تمہاری ذمہ داریاں کیا ہیں، ہر ایک اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو ادا کرنے کی کوشش کرے۔ زندگی کی گاڑی اسی طرح چلتی ہے کہ دونوں اپنے فرائض اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔ دوسروں کے حقوق ادا کرنے کی فکر اپنے حقوق حاصل کرنے کی فکر سے زیادہ ہو۔ اگر یہ جذبہ پیدا ہوجائے تو پھر زندگی بہت عمدہ خوشگوار ہوجاتی ہے۔
زوجین (میاں بیوی): دو اجنبی مرد وعورت کے درمیان شوہر اور بیوی کا رشتہ اسی وقت قائم ہوسکتا ہے جبکہ دونوں کے درمیان شرعی نکاح* *عمل میں آئے۔ نکاحِ شرعی کے بعد دو اجنبی مرد وعورت رفیق حیات بن جاتے ہیں، ایک دوسرے کے رنج وخوشی، تکلیف وراحت اور صحت وبیماری غرضیکہ زندگی کے ہر گوشہ میں شریک ہوجاتے ہیں۔ عقد نکاح کو قرآن کریم میں میثاق غلیظ کا نام دیا گیا ہے یعنی نہایت مضبوط رشتہ۔ نکاح کی وجہ سے بے شمار حرام امور ایک دوسرے کے لئے حلال ہوجاتے ہیں حتی کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ایک دوسرے کو لباس سے تعبیر کیا ہے یعنی شوہر اپنی بیوی کے لئے اور بیوی اپنے شوہر کے لئے لباس کے مانند ہے۔ شرعی نکاح کے بعد جب آدمی شوہر اور عورت بیوی بن جاتی ہے تو ایک دوسرے کا جسمانی اور روحانی طور پر لطف اندوز ہونا جائز ہوجاتا ہے اور ایک دوسرے کے ذمہ جسمانی اور روحانی حقوق واجب ہوجاتے ہیں۔ شرعی احکام کی پابندی کرتے ہوئے شوہر اور بیوی کا جسمانی اور روحانی طور پر لطف اندوز ہونا نیز ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کرنا یہ سب شریعت اسلامیہ کا جزء ہیں اور ان پر بھی اجر ملے گا، ان شاء اللہ۔
نکاح کے دو اہم مقاصد:
اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن کریم میں نکاح کے مقاصد میں سے دو اہم مقصد مندرجہ ذیل آیت میں بیان فرمائے ہیں:
اور اُس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم اُن سے آرام پاؤ۔ اور اُس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدری قائم کردی، یقیناً غور وفکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ (سورۂ الروم۲۱)
غرض اِس آیت میں نکاح کے دو اہم مقاصد بیان کئے گئے:
میاں بیوی کو ایک دوسرے سے قلبی وجسمانی سکون حاصل ہوتا ہے۔
میاں بیوی کے درمیان ایک ایسی محبت، الفت، تعلق ، رشتہ اور ہمدردی پیدا ہوجاتی ہے جو دنیا میں کسی بھی دو شخصوں کے درمیان نہیں ہوتی،
=============جاری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں