ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر4
حقیقی اور سچی کہانی
از قلم 🖊ام نییرین مہاراشٹر
جنت واپس اپنے گھر آئی اس نے یونیورسٹی میں ہوئے مقابلے کا گھر میں بتایا تو گھر والے بہت خوش ہوئے انعام کے طور پر کچھ پیسے بھی ملے تھے آج وہ بہت تھک چکی تھی کھانہ وغیرہ کھانے کے بعد وہ بستر میں جا کر لیٹ گئی لیکن اسکو ابھی
احمر کا ڈئیر بھی مکمل کرنا تھا وہ بہت ذیادہ سوچتی رہی کہ ایسے کون سے تین لفظ پیار کہ بولو ویسے تو جنت بہت ذیادہ تیز بنتی تھی لیکن اتنے دنوں سے وہ ایک ڈئیر مکمل نہیں کر سکی تھی
خیر اسی کش مکش میں وہ سو گئی صبحِ جلدی اٹھی تو اس نے دیکھا کہ طلال سو رہا ہے پھر جنت کو ایک شرارت سوجی اس نے طلال کے چہرے پر عجیب و غریب پینٹنگ کر دی اور خود کمرے میں جا کر لیٹ گئی پھر تھوڑی دیر بعد طلال اٹھا
اس نے اپنے منہ پر کچھ چیز محسوس کی جب اس نے شیشہ دیکھا تو اسکو پتہ چلا کہ منہ پر پینٹنگ ہوئی ہے اسکو یہ بھی پتہ تھا کہ یہ جنت کے علاؤہ کوئی بھی نہیں کر سکتا اسکو بہت غصہ آیا وہ اونچا اونچا بولنے لگا
جنت جنت
کہاں پر ہو
آج ہاتھ لگو ذرا میرے
بتاتا ہوں تمہیں اچھی طرح
طلال غصے میں آگ بگولا جنت کو ڈھونڈ رہا تھا تب ممانی جان کی آواز نے طلال کو روک دیا اور وہ سیدھا ممانی جان کے پاس کچن میں چلا آیا
کیا ہوا ہے میری جان!
کیوں صبح صبح غصے میں ہو
ممانی جان ناشتہ بناتی مصروف انداز میں بولی
ممانی جان ایک دفعہ میری طرف دیکھئے
وہ ممانی جان کا چہرہ اپنی طرف موڑ تا ہوا بولا
جیسے ہی ممانی جان نے طلال کی طرف دیکھا تو بے ساختہ اُن کی ہنسی نکل گٸی
کیوں کہ اُس کے منہ پر کمال کی پنٹنگ کی گٸی تھی جس سے دیکھ کر اُن کی ہنسی نہیں رک رہی تھی
ہنس لے آپ بھی جاۓ میں نہیں بولتا وہ منہ پھلا کر وہی ٹیبل پر بیٹھ گیا
نہیں طلال میں کیوں ہنسنے لگی آپنے چاند پر
اور یہ ساری حرکت جنت کی ہے تو دیکھنا ابھی جاکر کیسے اس کے کان کھینچتی ہوں
ممانی جان نے ہنسی کنٹرول کرتے ہوئے بمشکل اپنے لاڈلے کو تسلی دی اور جنت کی کلاس لینے سیدھا اس کے کمرے تک پہنچ گئی جہاں جنت پچھلے ایک گھنٹے سے موبائل میں گھسی ہوئی تھی , اور ممانی جان کو کمرے میں آتا دیکھ کر
فورا چہرے پر کمبل ڈالا اور سونے کی سستی سی ایکٹنگ شروع کر دی کیوں کہ ہر مڈل کلاس اماں کی طرح
اگر ممانی جان اس کے ہاتھ میں موبائل دیکھ لیتی تو اس کی بڑی کتوں والی ہونی تھی
ممانی جان نے جنت کو سوتے ہوئے دیکھا تو پہلے اس کی بکھری ہوئی کتابوں کو سمیٹا, کمبل کو درست کیا ,گال پر تھوڑا سا پیار کیا اور پھر سختی سے جنت کے کان کھینچے جس سے جنت جھنجھلا کر اٹھ بیٹھی
بیوقوف سمجھ رکھا ہے کیا
ابھی موبائل پر صرف ایک منٹ پہلے تمہارا واٹس ایپ آن لائن شو ہو رہا تھا
ممانی جان تھوڑا غصے میں جنت کو ڈانٹتے ہوئے بولی
اف اللہ ,کیا مصیبت ہے یہ واٹس اپ کی منحوس لاسٹ سین والی بلا
وہ دل ہی دل میں سوچتی رہ گئی
اور یہ طلال کے چہرے پر کون سی دنیا کا نقشہ بنا کر آئی ہو
کب سدھرنا ہے آپ نے
21 کی ہو گئی ہو لیکن حرکتیں ابھی بھی بچوں والی ہیں
گویا اب ممانی جان کا لیکچر اس کی حرکتوں سے شروع ہوکر پڑوسیوں کی بیٹیوں کی تعریف کرتے ہوئے راستے سے نکل کر سسرال پر آ کر ہی ختم ہونا تھا
طلال اور جنت دونوں ہی ممانی جان کو بہت عزیز تھے کیونکہ 14 سال شادی کے بعد بھی ممانی جان کی اپنی کوئی اولاد نہیں تھی اس لیے وہ اپنا سارا پیار اپنی ساری ممتا جنت اور طلال پر لٹا دیا کرتی تھی جنت کو انہوں نے بچپن میں ہی گود لیا تھا اور طلال پڑھنے کے لئے ممانی جان کے پاس بچپن سے آیا ہوا تھا کیونکہ طلال کے گاؤں میں کوئی بھی اچھا سکول نہیں تھا اس طرح طلال اور جنت نے اپنا سارا بچپن ایک ساتھ گزارا تھا
,اب بارہ سال بعد طلال کی پڑھائی مکمل ہوچکی تھی اور اب اس کو ایک مہینے بعد اپنے گاؤں واپس جانا تھا اسی لئے وہ اداس تھا کہ اس ماحول میں اور ان لوگوں کے بغیر وہ کیسے رہے گا وہ بہت ذیادہ سوچتا تھا کیونکہ طلال اب ممانی کے گھر کا عادی ہو چکا تھا اور اسکو ماں بھی بلایا کرتا تھا اور اس سے بڑھ کر اسکی دوستی جنت کے ساتھ تھی اور وہ جنت کے بغیر نہیں رہے سکتا تھا لیکن آخر اسکو اپنے گھر بھی جانا تھا کیونکہ
اسکے ماں باپ نے بچپن سے اسکو اس گھر میں بھیجا تھا پڑھائی کے لئے اب وہ بھی طلال کو اپنے گھر میں دیکھنا چاہتے تھے
ممانی بھی طلال کی وجہ سے بہت اداس تھی کیونکہ اس نے طلال کو اپنے بیٹے کی طرح پالا تھا اس نے اسکی پرورش میں کسی بھی قسم کی کوئی کمی نہیں آنے دی تھی اس نے طلال اور جنت کو ہمیشہ اپنی سگی اولاد کا ہی درجہ دیا ہوا تھا لیکن آخر وہ بھی کیا کر سکتی تھی اب طلال کا ہوں گھر سے چلا جانا
اس سے برداشت نہیں ہونا تھا جنت بھی طلال کی وجہ سے اداس تھی لیکن اس نے کبھی ذکر نہیں کیا تھا کیوں کہ وہ ہر وقت شرارت کرتی رہتی تھی اسکے ساتھ اگر طلال چلا گیا تو اسکا بھی اس گھر میں بلکل دل نہیں لگنا تھا
بہت مشکل ہوتا ہے ان لوگوں کو جدا کرنا جو بچپن سے آپ کے ساتھ ہوں خوشی غمی ایک ساتھ دیکھی ہو کبھی ایک دوسرے کے بغیر کھانا تک نہ کھایا ہو گھر میں سب لوگ پریشان تھے طلال کی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔۔
جاری_ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں