ناول : بے_وفا_کون_ہے قسط نمبر 2
حقیقی اور سچی کہانی ...۔۔
از قلم 🖊ام نییرین مہاراشٹر
کہ جب احمر کا میسج آئے گا تو وہ کیا جواب دے گی کیونکہ احمر کا پہلا میسج ہی ناشتے کے متعلق ہوتا تھا وہ یہ سوچ سوچ کر ہلکان ہو رہی تھی اور آخر اس نے تہہ کرلیا جب تک کیفیٹیریا سے کچھ کھائے گی نہیں وہ ڈیٹا اون نہیں کرے گی اور نہ ہی احمر کو میسج کرے گی پھر جنت یونیورسٹی پہنچ جاتی ہے اور لیکچر وغیرہ لینے کے بعد وہ اپنی کزن اور سہیلیوں کے پاس بیٹھ گئی پھر تھوڑی دیر بعد وہاں پر بیٹھی ثناء نے فیس بک پر ایک پوسٹ کی اور لکھا
تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ
جب آپ کسی کو شدت سے پانے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ نمونہ آگے سے اتنی ہی شدت کے ساتھ آپ کو نخرے دکھانا شروع کر دیتا ہے وہ آپ سے دور بھاگنا شروع کر دینا ہے اور جب بھی دیکھتا ہے اسکے چہرے پر غصہ ہی ہوتا ہے
ثناء کی تازی تازی فیس بک پر ڈالی گئی پوسٹ دیکھ کر جنت نے پاس لیٹی ثناء کو لات مارتے ہوئے کہا
خبردار میرے بھائی کو نمونہ کہا تو
ہاتھ توڑ کر لاتوں میں پکڑا دوں گی جنت کا حارث کے لئے کبھی کبھار اٹھنے والا پیار جاگا تھا لیکن بندہ پوچھے اس میں لات مارنے والی کونسی بات ہے
میں نے تحقیق کی بات کی ہے کمینی تمہارے بھائی کا نام کس نے لیا اور ایک اور بات بتاؤ لات توڑ کر ہاتھ میں پکڑانا تو سنا تھا لیکن یہ ہاتھ توڑ کر لات میں کیسے پکڑاتے ہیں ثناء نے بھی گھورتے ہوئے جنت سے پوچھ ہی لیا
جب میں توڑو گی تو خود ہی دیکھ لینا کیسے پکڑاتے ہیں اور رہی بات تحقیق کی تو کیا میں نہیں جانتی تمہاری زندگی میں ایسا نمونہ کون ہے جنت نے بھی بھرپور طنز مارا تھا
ثناء کو جلد ہی اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا تب ہی فیس بک کے گروپ میں کی گئی پوسٹ ڈلیٹ کر دی
اب بس کردو جنت
منگنی ہوگئی ہے ثناء اور حارث کی جلد ہی شادی بھی ہو جائے گی پھر پوچھ لیا کرے گا
عمائمہ نے کتاب کا صفحہ پلٹتے ہوئے ثناء کو تسلی دی
جنت اور عمامہ دونوں بہنیں تھی اور حارث ان کا ایک ہی اکلوتا بھائی تھا جس کی منگنی انہوں نے دو سال پہلے اپنی پھوپھی زاد ثناء سے کر دی تھی لیکن شادی کا دور دور تک بھی کوئی نام و نشان نہیں تھا کیونکہ حارث پہلے اپنی پڑھائی مکمل کر کے اچھی جاب حاصل کرنا چاہتا تھا
پھر ثناء نے دکھی منہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ ہو گیا ہے مجھے زکام میں مبتلا ہوئے خاندان کے بچے بچے نے حال احوال پوچھ لیا مگر مجال ہے تمہارےاکڑو ,سنگدل بلکہ بے دل بھائی کو ذرا بھی شرم آئی ہو
ثناء عمائمہ کی بات سے مزید اداس ہو گئی
تو وہ کیا کرے پاس بیٹھ کر تمہاری ناک پوچھتا رہے جنت نے بھی چڑ کر جواب دیا تو پاس بیٹھی لڑکیوں نے چھت پھاڑ قہقہے لگا کر ثناء کو رلا ہی دیا پھر پاس بیٹھی ایک سہیلی نے ثناء کو کہا کہ ویسے بھی تو سارا دن فضول پوسٹ کرتی رہتی ہو ایسا کرو آج اکڑو کھڑوس بندے کو سیدھا کرنے کے ٹوٹکے اپنی فیس بک فرینڈ سے پوچھ لو میں نے سنا ہے بڑے کمال کے مشورے دیتی ہیں ثناء نے کہا
ہائے ایک دفعہ لگائی تھی پوسٹ لیکن ان فیس بک فرینڈز میں آدھی کنواری ہیں باقیوں کے ماں باپ نے ان کو عشق کا موقع نہ دیتے ہوئے کچی عمر میں شادیاں کردی تھی
ہائے کاش ہمارے والدین بھی ہمیں ایسے ہی کوئی سزا دیتے ہم کالج جائے اور واپسی پر پتہ چلے آج تو ہمارا نکاح ہے کالج بیگ تھام کر بے بسی سے عمائمہ نے اونچی آواز میں دعا مانگتے ہوئے سب سہیلیوں کو آمین بولنے کا اشارہ کیا
آمین میں سب سے اونچی آواز جنت کی تھی تو سب نے باری باری مڑ کرجنت کو دیکھا
اے بہن ویسے تو مرد ذات سے تجھے اتنی نفرت ہے اور امین کہتے ہوئے بڑا کوئی جوش مارا ہے جیسے واہگہ بارڈر پریڈ کر رہی ہو
ثناء نے بھی اس دفعہ جنت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا
ایسا کچھ نہیں ہے
مرد بھی پاکیزہ اور اچھے کردار کے حامل ہوتے ہیں،
جبھی انہیں نبوت بھی ملی اور ولائت بھی۔
ہاں کچھ مرد ہوتے ہیں برے
لیکن میرا ماننا ہے اگر ایک مرد واقعی مرد ہے تو وہ کبھی برا نہیں ہو سکتا
اگر ایک مرد برا ہوتا ہے
تو اس کے خلاف آپکی مدد کرنے کے لیے دس اچھے مرد بھی ہوتے """"""!!!
جنت نے یہ بات ختم کر کے لمبی سی سانس لی لیکن وہاں بیٹھی تمام لڑکیاں حیران رہ گئی کہ مرد کو کتا جنگلی حیوان کہنے والی لڑکی آج اسی ذات کے بارے میں نبوت کی تشبیہ دے کر اس کی تعریف کر رہی ہیں
پھر جنت کے ساتھ کچھ سہیلیاں لیکچر لینے چلی گئی اور کافی دیر کے بعد جنت واپس ہنستی ہوئی پلاٹ کی طرف آ رہی تھی تو پلاٹ میں بیٹھی سہیلیوں نے جنت سے پوچھا
ارے او بے غیرتوں کی ماں
اب کونسا نیا چاند چڑھا کر آئی ہے
منال غصے میں لال ٹماٹر بنی جنت کو گھور رہی تھی اور آج عائشہ کا غصہ بھی آسمان سے باتیں کر رہا تھا تب ہی دونوں جنت کے آتے ہی اس پر پھٹ پڑی تھی تینوں پکی سہیلیاں تھی اسی لیے کسی ایک کی غلطی پر بھی تینوں کواکٹھے ہی ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے سامنے پیش ہونا پڑتا تھا اور ان تینوں میں سب سے زیادہ پھڈے کرنا جنت کا کام تھا
میں تو کہتی ہوں ٹائم سے ہی اس سے دوستی ختم کر دو ورنہ یہ نہ ہو کسی دن اس کی حرکتوں پر اس کے ساتھ ساتھ ہم دونوں بھی یونیورسٹی سے سسپینڈ کر دی جائیں
عائشہ بھی پھپھے کٹنی بن کر ہر دفعہ ان دونوں کی دوستی میں آگ لگانے پہنچ جایا کرتی تھی
کام ڈاؤن یار میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیاجس کی وجہ سے تم دونوں ملکہ جذبات بنی ہوئی ہو
جنت ان دونوں کی ٹھنڈی آہوں سے چڑکر بولی تھی
تم قسم کھاؤ تم نے ایسا کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے ہمیں ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے سامنے صفائی دینی پڑے
منال کو پریشانی لاحق ہو گئی تھی
ارے یار عائشہ کی قسم
اس دفعہ جنت عائشہ کو چھیڑتے ہوئے بولی تھی
ہاں ہاں ساری جھوٹی قسمیں تو میری ہی کھایا کرو
مجھے مار دو تم
عائشہ نے بدک کر جنت کا قسم والا ہاتھ اپنے سر سے ہٹایا تھا
اب بھونکو گی تم کیا گل کھلا کر آئی ہو
منال کی سوئی ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی تھی
پہلے تمیز سے پوچھو پھر بتاؤ گی
وہ جنت ہی کیا جو آسانی سے قابو آ جائے
براہ مہربانی بھونکنا شروع کیجئے کے آج آپ کون سا نیاء کارنامہ انجام دے کر آئی ہیں تاکہ ہم آپ کو کسی نئے تمغے سے نواز سکے
اب منال کے ساتھ عائشہ کو بھی فکر ہو رہی تھی
ایک دفعہ پیار سے پوچھو تب بتاؤں گی
جنت کو ان دونوں کو چھیڑنے میں بہت مزہ آ رہا تھا
بھونکیے
دونوں نے ایک ساتھ ایک آواز میں غراتے ہوئے کہا
احسن کو جانتے ہو تم لوگ
جنت نے گلا صاف کرتے ہوئے ایک نیا سوال داغ دیا
ہاں وہ جو لٹو بنا تمہارے آگے پیچھے گھومتا رہتا ہے اس احسن کی بات کر رہی ہو تم
منال نے یاداشت پر زور ڈالتے ہوئے کہا
ہاں جب یہ پچھلے دنوں نہیں آئی تھی مجھ سے بھی پوچھا کرتا تھا تمہارے بارے میں
اس دفعہ عائشہ کو بھی یاد آ گیا
اس نے مجھے پرپوز کیا
جنت نے ڈھٹائی سے ان دونوں کو بتایا
کیونکہ شرم سے تو دور دور تک جنت کا کوئی رشتہ نہیں تھا
ہاں تو اس میں کونسی نئی بات ہے تقریبا ہمارے ڈیپارٹمنٹ کا ہر بندہ جانتا ہے کہ میم عالیہ کا لاڈلا تم میں دلچسپی رکھتا ہے
عائشہ نے بیزاری سے کہا تھا
اچھا یہ بتاؤ اس نے پرپوز کیا تو تم نے کیا جواب دیا
منال خوشی سے پوچھ رہی تھی
لے یہ بھی کوئی پوچھنے والی بات ہے ہاں ہی کہا ہوگا
امیر بندہ ہے , پیارا بھی , چلے تو کسی ریاست کا شہزادہ لگتا ہے
عائشہ نے ایک اور طنز مارا تھا
یہ میڈم اس کے سامنے توتلی بن گئی تھی اور اب وہ لائبریری میں بیٹھا اپنی قسمت پر ماتم کر رہا ہے اریج بھی لیکچر ختم کر کہ وہاں پر آ گئی تھی کیونکہ اریج نے سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا تو اس لیے اس نے عائشہ اور منال کو ایک لائن میں جنت کا سارا کارنامہ بتا دیا تھا
جنت کیا اریج صحیح کہہ رہی ہیں
منال نے بھی فرینڈ ہونے کا پورا پورا حق استعمال کیا تھا وہ اریج کی بات پر یقین نہیں کر پا رہی تھی وہ جانتی تھی جنت شرارتی ہے لیکن اس حد تک ہیں وہ یہ پہلی دفعہ دیکھ رہی تھی
پھر جنت نے انکو بتایا کہ اس نے مجھ سے کہا تھا
I love you
اور تم نے
منال کا تجسس عروج پر تھا
میں نے بھی کہہ دیا
ای لو یو تو
I love you too
میں بھی آپ سےپیار کرتی ہوں
Mein bhi aapse pyar karti hun
بتھ تھلم آتی تھی آپ تھے
Bs sharm Aati Thi Aap sy
جنت اپنا کارنامہ بتا کر چپ ہوئی تو وہ تینوں ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگی
ہاں لیکن ایک چیز تھی جس کو برا لگا تھا
اور انتہائی برا لگا تھا
وہ تھی قدرت
آج جنت نے نہ صرف کسی کے جذبات کو روندا تھا
بلکہ بھری محفل میں مذاق بھی اڑایا تھا
اس نے کسی کے دل کو توڑا تھا
اس دل کو جس میں خدا رہتا ہے
وقت بھی ان تینوں پر ہنس رہا تھا
ایک طنزیہ ہنسی
کیونکہ اس وقت کا کام مکافات لانا تھا
وقت کو آج جنت پر ترس آ رہا تھا
نہ کھیلو کسی کے جذبات سے
کیا تمہیں ڈر نہیں لگتا مکافات سے۔
احسن جنت سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا وہ پوری یونیورسٹی میں بس جنت کے آگے پیچھے رہتا تھا اور جب جنت یونیورسٹی میں نہیں آیا کرتی تھی تو وہ سب سے پوچھا کرتا تھا وہ جیسا بھی تھا لیکن اس کی محبت جنت کے لئے بالکل سچی تھی تو وہ اظہار کرنے سے بھی بہت زیادہ ڈرتا تھا لیکن آج اس نے ہمت کرکے جنت کا راستہ روک کے جنت کو پرپوز کیا تھا لیکن جنت نے سب کے سامنے اس کا بہت زیادہ مذاق بنایا اور جان بوجھ کر توتلی بن کر اس کو جواب دیتی رہی ..
جاری_ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں