src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر کام کرنے کی ضرورت - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 22 دسمبر، 2022

فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر کام کرنے کی ضرورت



 



فرقہ وارانہ ہم آہنگی پر کام کرنے کی ضرورت 





قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاؤں 





ملک کی آزادی کے بعد یہاں کے شر انگیزوں نے فسادات کا لامتناہی سلسلہ قائم کردیا تھا جس میں لاکھوں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں بے شمار املاک برباد ہوئیں دو مذہب والوں میں ایسی دوری پیدا ہوئی کہ ستر سال کے بعد بھی ہم آہنگی پیدا نہ ہوسکی مذہبی منافرت ایسی پیدا ہوئی کہ ایک معمولی واقعہ بھی ماحول کو خراب کرنے کے لئے کافی ہے المیہ یہ کہ اتنی طویل مدت میں ہمارے قائدین اور لیڈران صرف سیاسی ادھیر بن اور اشتعال انگیز بیان بازی میں لگے رہے نفرت کی اس فضا کو ختم کرنے کیلئے کوئی ٹھوس منصوبہ نہ بناسکے بعض لوگ چند برسوں میں ایک دو مرتبہ ہم آہنگی کے نام پر کوئی جلسہ یا عید ملن کا پروگرام کرکے ایسا سمجھ لیتے تھے کہ ہم آہنگی پیدا ہوگئی حالانکہ اس طرز پر ہم آہنگی پیدا نہیں ہوتی فرقہ وارانہ ہم آہنگی ہمیشہ انفرادی سطح پر پیدا ہوتی ہے ہمیں انفرادی سطح پر اغیار سےمسلسل رابطہ قائم کرنا ہوگا۔دوستانہ تعلقات قائم کرنا ہوگا شرعی حدود میں رہ کر ان کی خوشی و غم کی تقریبات میں شریک ہونا پڑیگا ان سے بغیر کسی مفاد کے تعلقات قائم کرنا ہوگا وقفہ وقفہ سے ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا ہوگا اپنی تقریبات میں انھیں مدعو کرکے ان کا اعزاز و اکرام کرنا ہوگا کبھی سیاسی لیڈران اپنے سیاسی مفاد کیلئے ہم آہنگی کو بھنگ کرنے کی کوشش کریں تو ان کے بہکاوے میں نہ آکر انھیں ناکام بنانا ہوگا حالات چاہے جتنے خراب ہوں ہماری نظر فرقہ وارانہ ہم آہنگی قائم رکھنے پر ہونا چاہئے المیہ یہ ہے کہ فضا خراب کرنے والے تو مسلسل متحرک رہے لیکن فضا اچھی بنانے اور ہم آہنگی پیدا کرنے اور غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے پر کام نہ ہوسکا۔ہر کوئی اپنی دنیا میں مگن ہے اور آج بھی اس کا شعور نہیں ہے کہ یہ بھی کوئی کرنے والا کام ہے۔جب تک ہم مسلسل ان کے رابطہ میں نہیں رہیں گے۔اس وقت تک ہم آہنگی کی فضا نہیں بن پائگی آج اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ اتنی زیادہ خراب ہےکہ اگر اس کے ازالہ پرکام شروع ہوا تو مدتوں بعد اس کا ازالہ ہوسکے گا جبکہ آج تو کام کا آغاز بھی نہیں ہوا ہے۔جب تک ہم آہنگی کا یہ عمل شروع نہیں ہوگا مسلمانوں کے حالات بد سے بدتر ہوتے جائیں گے ہمارے اجتماعات اور دیگر تقریبات میں انھیں مدعو کریں اور ان سے انفرادی طور پر مسلسل رابطہ قائم کریں دوستانہ قربت کے ماحول میں اور بے تکلفی کے ماحول میں غلط فہمیوں کا ازالہ ہوتا ہے نہ کہ کانفرنسوں میں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages