ازدواجی زندگی۔ خوبیوں کو دیکھیں نہ کہ خامیوں کو۔ قسط نمبر5
قاری مختار احمد ملی ابن عبدالعزیز جامعتہ الصالحین فارمیسی نگر مالیگاؤں
۔۔۔۔۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا کہ مومن مرد (اپنی) مومن بیوی سے بغض نہیں رکھ سکتا۔اگر اس کی ایک خصلت بری ہوگی تو دوسری عادت اسے پسند آئگی۔(رواہ مسلم,مشکوة باب عشرہ انساء) رسول اللہﷺ نے مومن کا لفظ بیان کرکے مرد کو بھی اپنا معیار بتادیا کہ اس کے اندر بھی مومنانہ صفات ہونا چاہئے وہ خود بھی مذہبی تعلیمات پر عمل کرنے والا ہو عدل اور انصاف کرنے والا ہو ایسا نہ ہوکہ خود تو بدبخت اور بد کردار اور بداخلاق ہو اور عورت سے امید لگائے کہ وہ ,,رابعہ بصری,,ہو۔بہرحال۔عیبوں سے نہ مرد پاک ہے نہ عورت۔یہی بشر ہونے کی علامت ہے اس لئے خوش گوار زندگی گذارنے کا طریقہ رواداری اور ایڈ جیسٹ مینٹ ہے۔ہر انسان میں چاہے وہ مرد ہو یا عورت کچھ اچھی باتیں ہوتی ہیں اور کچھ کمزوریاں بھی ہوتی ہیں یہ ناممکن ہے کہ عام انسانوں میں خوبیاں ہی خوبیاں ہو اور یہ بھی ممکن نہیں کہ کمزوریاں ہی کمزوریاں ہوخوبی اور کمزوری ملی جلی ہوتی ہے۔عام طور پر ان کا گھر بگڑتا ہے جہاں کسی فرد کی صرف کمزوریاں ہی کمزوریاں لے کر بیٹھ جاتے ہیں اور خوبیوں کو چھپالیتے ہیں اور کمزوریوں کو ہائی لائٹ کرتے ہیں۔حالانکہ نقطہ نظریہ ہونا چاہئے کہ خوبیوں پرنگاہ ہو خوبیوں کو خوب اجاگر کیا جائے۔اورکمزوریوں کو نظر اندازکردیا جائے۔کمزوریوں کی مثبت انداز سے اصلاح و تربیت کی کوشش کی جائے۔یہ ہمارے رسولﷺ کی تعلیمات ہیں اور ہر انسان کی خوش گوار زندگی اسی صورت میں گذرسکتی ہے جب ہم پیغمبرﷺ کی تعلیمات پر عمل کریں۔اور اپنی انانیت اور ہٹ دھرمی کو ختم کریں۔جس دن ہر والدین اپنی بہو کو سچے دل سے بیٹی مان لیں گے۔اور اسکے ساتھ بیٹیوں والا سلوک کریں گے اس دن سے ہر خاندان کا فساد ختم ہوجائے گا اس لئے ہر والدین کو چاہئے کہ وہ ,,ساس سسر بننا چھوڑیں,,اورماں اور باپ بننا شروع کردیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں