زندہ قومیں اپنے ماضی سے ضرور سبق حاصل کرتی ہیں
۔ زندہ قومیں اپنے ماضی سے ضرور سبق حاصل کرتی ہیں۔ یہ صرف ایک تاریخی جملہ ہی نہیں بلکہ یہ زمینی سطح سے وابستہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ہر صاحب عروج قوم اپنے زوال کے وقت اپنے ماضی سے سبق حاصل کرتی ہیں اور اس وقت مسلمانوں کی زبو حالی اور پسماندگی کو بیان کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ اس وقت مسلمان ذلت کے کس غار تک پہنچ چکا ہے اس مختصر سی تمہید کے بعد ضرورت تو اس بات کی ہے کہ ہم اپنے ماضی سے بہت کچھ سبق حاصل کریں لیکن ہم آج کی تحریر میں صرف دو تین چیزوں کا تذکرہ کریں گے
جدید ٹکنالوجی کے استعمال کے نام پر آج ہم اتنی پر تعیش زندگی کے عادی ہوچکے ہیں کہ اگر خدانخواستہ ہمیں آج سے بیس سال پہلے والی زندگی جینے کی دوبارہ نوبت آجائے تو ہم میں سے کتنے لوگ ایسے ہیں کہ وہ خودکشی کو ترجیح دیں گے لیکن اس زندگی کو ترجیح نہیں دیں گے اس لئے ہم ٹکنالوجی کو ضرور استعمال کریں مگر اپنی اصل کو کبھی نہ بھولیں لہٰذا ضروری ہے کہ
ہم اپنے محلے میں ہاتھ بورنگ کا نظم کریں اور اس کا استعمال بڑھائیں
اپنے گھروں میں ہاتھ چکی کا نظم کریں اور اس کا استعمال بڑھائیں پہلے یہ ہر گھر میں موجود رہا کرتی تھی لیکن اب کہیں بھی دیکھنے کو نہیں ملتی
اپنے محلے میں ایک ایندھن چکی کا نظم کریں آج بھی بہت سے دیہات وغیرہ میں یہ چکی موجود ہے جو کہ انجن سے چلتی ہے اور جب ہمارے محلے میں اس کا نظم ہوجائے تو چکی مالک پر کیس کرکے اسے ہرگز بند نہ کروائیں بلکہ اسے چلنے دیں کیونکہ بوقت ضرورت یہ ہر انسان کو کام آنے والی چیز ہے
اسی طرح ماضی میں ہر گاؤں میں ندی کے کنارے پانی سے چلنے والی چکی ہوا کرتی تھی لیکن اب اس کا رواج نہیں رہا البتہ اس کے کچھ کچھ باقیات آج بھی ہمارے شہر کی ندی میں موجود ہے جو ہمارے بزرگوں کے بتانے کے مطابق ہے اسے بھی دوبارہ رواج دینے کی ضرورت ہے
اسی طرح علاج معالجے کے سلسلے میں گھریلو طریقہ علاج اور حکیمی علاج ڈاکٹری علاج کے آنے کے بعد مکمل طور پر ختم ہو رہے ہیں اب ان کے جاننے والے بھی چند ہی لوگ ملتے ہیں اسے بھی دوبارہ رواج دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بوقت ضرورت ہر انسان کا اس سے واسطہ پڑتا ہے
خواتین کی ڈیلیوری کیلئے دایہ کا کام بڑی مقدار میں خواتین کو سیکھنا چاہیے آج یہ ہنر بھی ناپید ہوتا جارہا ہے اور نتیجتاً بڑی مقدار میں خواتین کی ڈیلیوری بذریعہ آپریشن کی جارہی ہے اور ان کی اچھی خاصی زندگی کے ساتھ بلا وجہ کھلواڑ کیا جارہا ہے یہ ہر گھر کی ضرورت ہے اس لئے اس میں شرم محسوس کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بلا جھجھک اسے سیکھنا چاہیے
اسی طرح میت کو غسل دینے اور تجہیز و تکفین کے کام بھی بلا تفریق مرد وخواتین بڑی مقدار میں لوگوں کو سیکھنا چاہیے اور بحیثیت گھر کے ذمہ دار ہونے کے گھر کے ہر فرد کو سیکھنے کی تلقین کرنا چاہئے
اوپر ذکر کردہ تمام کاموں میں ماضی سے حاصل کرنے والا سبق کیا ہے ؟
جی ہاں سبق کی چیز یہ ہے کہ ماضی میں جتنے فسادات ہوئے ہر مرتبہ پانی کی پائپ لائن توڑ دی گئی جس کی وجہ سے کئی کئی دن نل نہیں آیا بجلی کے تار توڑ دئے گئے جس کی وجہ سے بجلی کا نظام کئی دن تک درہم برہم رہا کرفیو کی وجہ سے سارے شہر کے ہاسپٹل بند رہے مریضوں کو تکلیف ہوئی اس لئے ہم جس جگہ آباد ہیں اس جگہ اوپر ذکر کردہ چیزوں کا نظم ضرور کرنا چاہیے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں