لال قلعہ حملے کے مجرم اشفاق کی سزائے موت برقرار، سپریم کورٹ نے نظرثانی کی درخواست خارج کر دی۔
سپریم کورٹ نے سال 2000 میں لال قلعہ پر حملے کے مجرم محمد عارف عرف اشفاق کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت نے محمد عارف کی نظرثانی درخواست مسترد کر دی۔
دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ نے 22 دسمبر 2000 کو لال قلعہ پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں دو فوجیوں سمیت تین افراد مارے گئے تھے۔ بھارتیہ فوج کی جوابی کاروائی میں لال قلعہ میں دراندازی کرنے والے دو دہشت گرد بھی مارے گئے۔ 31 اکتوبر 2005 کو عارف کو لال قلعہ حملہ کیس میں نچلی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2013 میں سپریم کورٹ نے عارف کی سزائے موت کو برقرار رکھنے والی نظرثانی درخواست کو خارج کر دیا تھا۔ اس کے بعد 2014 میں سپریم کورٹ نے عارف کی کیوریٹو پٹیشن بھی خارج کر دی۔ اس کے بعد اب ایک بار پھر سپریم کورٹ نے قصورواروں کی سزا سے متعلق دائر نظرثانی کی درخواست بھی خارج کر دی ہے۔
2015 میں سپریم کورٹ نے یعقوب میمن اور عارف کی درخواست پر تاریخی فیصلہ دیا تھا کہ سزائے موت کے مجرموں کی نظرثانی درخواست کی سماعت کھلی عدالت میں کی جائے۔ اس سے قبل جج اپنے چیمبر میں نظرثانی درخواست کی سماعت کرتے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ پہلا کیس تھا جس میں سپریم کورٹ نے سزائے موت پانے والے مجرم کی نظرثانی کی درخواست اور کیوریٹو پٹیشن خارج ہونے کے بعد دوبارہ نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں