src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ، - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 3 اکتوبر، 2022

ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ،

 


ضیائے حق فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام مدرسہ ضیاء العلوم البا کالونی پھلواری شریف پٹنہ میں خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں محفل مشاعرہ، 


پٹنہ پھلواری شریف 2/اکتوبر 2022 ( پریس ریلیز) صوبہ بہار کی مشہور سرزمین۔۔ ۔۔  سے  تعلق رکھنے والے دو مشہور ومعروف شاعر خالد عبادی اور شمیم شعلہ کے اعزاز میں ناشاد اورنگ آبادی کے زیر صدارت خوبصورت محفل مشاعرہ کا انعقاد ہوا،
مشاعرے کا اہتمام  محمد ضیاء العظیم (ٹرسٹی  ضیائے حق فاؤنڈیشن ) اور ان کی ٹیم نے کیا، واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن ایک سماجی ،فلاحی اور ادبی تنظیم ہے جو دیگر ادبی خدمات میں سرگرم رہنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی کاموں میں بھی پیش پیش رہتی ہے، معلوم ہو کہ مذکورہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شہر پٹنہ  کے قلب میں واقع مسلم اکثریتی علاقہ پھلواری شریف میں ایک ادارہ مدرسہ ضیاء العلوم کے نام سے بھی چل رہا ہے، جہاں  بچے بچیاں اپنی علمی پیاس زیر تعلیم ہیں ،
 پروگرام جو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، پہلے حصہ کی نظامت مشہور ومعروف شاعر پروفیسر کامران غنی صبا اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو نیتیشور کالج مظفر پور بہار نے کی، پروگرام کی شروعات قاری عبد الواجد استاد مدرسہ ہذا کی تلاوت قرآن سے ہوا، جب کہ دوسرے تیسرے حصے کی نظامت مشہور شاعر اور ناظم مشاعرہ شکیل شہسرامی نے کی ، اس موقع پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کے برانچ اونر پٹنہ وٹرسٹی محمد ضیاء العظیم نے افتتاحی کلمات میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا مختصر تعارف پیش کیا، پھر دونوں  شاعروں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے سند اور شال سے نوازا گیا،اس موقع پر پہلے سیکشن کے ناظم کامران غنی صبا نے اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم شعراء وادباء کی خدمات کا کبھی بدلہ نہیں دے سکتے ہیں، یہ حوصلہ افزائی ان کے لئے کچھ بھی نہیں ہے، ان کی حوصلہ افزائی اور ان کی خدمات کا اعتراف یہ در اصل ہماری حوصلہ افزائی ہے، ہم ان دونوں شاعروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، مشاعرے کا پہلا حصہ نعتیہ شاعری پر اور دوسرا حصّہ غزلیات پر مشتمل تھا ۔

شمیم شعلہ 
جلوے ایسے کہ کریں چاند ستارے سجدے، 
حسن ایسا کہ خدا ہو گیا شیدا دیکھو 

خالد عبادی 
اگر ہم سے راضی نہ ہوتے محمد، 
خدا بھی کبھی ہم سے راضی نہ ہوتا، 
شکیل سہسرامی 
یہ خلاصہ ہے ان کی عظمت کا، 
وہ ہے شہکار دست قدرت کا، 

ناشاد اورنگ آبادی 
در پہ ناشاد کو پھر بلا لیجیے 
نام لیتا ہے وہ صبح وشام آپ کا، 

محمد اسرار عالم بیضی 
وہ جس کی ذات ہے تفسیر آیت قرآنی، 
اسی مفسر حمد وثنا کی بات کرو 
شفیع بازیدپوری، 
وہی تو ہر طرح سے رب کے فہمیدہ پیمبر ہیں، 
بنایا رب نے ان کو حامل قرآن کیا کہنا 
ڈاکٹر محمد نصراللہ نستوی ، 
پڑھو مومنوں حضور پہ سلام ودرود 
محمد حبیب خدا پر درود 

کامران غنی صبا 
مرے غم گسارو، مرے چارہ سازو، مجھے لے چلو شہر طیبہ دکھادو، 
زمیں پر نہیں تو زیر زمیں ہو، مدینے میں میرا بھی اک گھر بنادو، 
شوق پورنوی 
بہت الزام لوگوں پر لگے ہیں لگتے رہتے ہیں، 
مگر ماں عائشہ پر تو طہارت ناز کرتی ہے، 
ڈاکٹر نصر عالم نصر، 
تمام عالم کو یہ خبر ہے 
مرا پیمبر عظیم تر ہے، 
تمام امت یہ کہ رہی ہے 
نبی ہمارا ہی معتبر ہے 
نذر فاطمی 
مرےدل میں جو محبت مرے سرکار کی ہے، 
یہ نوازش یہ عنایت، مرے سرکار کی ہے، 
محمد ضیاء العظیم 
میں نعت نبی گنگنانے لگا ہوں ،
میں سویا مقدر جگانے لگا ہوں، 

مشاعرہ میں شعراء کرام کے غزل سے چند اشعار 
  

نیاز نذر فاطمی 
سوچتے سوچتے نا اہلوں کے 
وقت ہاتھوں سے نکل جاتا ہے  
سلیم شوق پورنوی 
حسد کی آگ ہے ہر سو جلن زیادہ ہے 
اسی لئے تو یہاں پر گھٹن زیادہ ہے، 
ڈاکٹر نصر عالم نصر
اسے معلوم منزل بھی نہیں ہے 
مگر وہ سب سے آگے چل رہا ہے، 
کامران غنی صبا 
شاید اسے ہماری انا کا گماں نہ تھا، 
ہم تشنگی پٹک کر سمندر پہ آگئے، 
معین گریڈوی 
یہ کوتاہ دستی کہیں لے نہ ڈوبے 
کہ پہلے سا مومن کا تیور نہیں ہے، 
شفیع بازید پوری 
ہوا زنجیر جنوں کی چاہت میں ہر زخم نیا منظور مجھے، 
لیکن یہ احساس مجھے، طوفان بلا منظور کیا، 
ڈاکٹر محمد نصر اللہ نصر نستوی، 
محمد اسرار عالم بیضی، 
عرفان وآگہی کے انا کے خودی کے ہیں، 
آنسو جو چشم تر میں ہیں وہ بیخودی کے ہیں، 
چودھری سیف الدین سیف، 
اہل ایماں کی زبوں حالی کا چرچہ چھوڑ کر، 
سوچو کیسے جی سکو گے رب سے ناطے توڑ کر، 

محمد ضیاء العظیم 
دل کا ہے اعلان محبت 
ہے رب کا فرمان محبت، 

شمیم شعلہ 
کچھ انہیں اپنی زمیں کی بھی خبر ہے کہ نہیں، 
چاند تاروں پہ ہیں، جاکر ٹہلنے والے، 

خالد عبادی، 
اچھا ہوا کہ اس نے بھلے قتل کردیا، 
سب کی نگاہ خنجر مستور تک لگی، 
ناشاد اورنگ آبادی، 
آپ ناشاد پریشاں کیوں ہیں، 
یہ برے دن بھی گزر جائیں گے، 
شکیل سہسرامی 
لکھے ہوئے نصیب سے آگے نکل گئے، 
وہ اور تھے جو حرف مقدر بدل گئے، 

اس موقع پر پرویز عالم (علمی وادبی مجلس) نے بھی اپنے تاثرات ودعا سے نوازتے ہوئے تنظیم کے تمام اراکین کی حوصلہ افزائی کی، 

آخر میں ناظم مشاعرہ شکیل سہسرامی نے پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہوں، یہ تنظیم اپنے محاذ پر بھر پور کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے، آج مجھے یہاں بہت خوشی محسوس ہورہی، یہ محفل میری زندگی کے یادگار کا حسین لمحہ ہوگا، آپ سب کی اس بے لوث محبت کو میں تا عمر یاد رکھوں گا، ضیائے حق فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی  محمد ضیاء العظیم نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا، پھر صدر محترم ناشاد اورنگ آبادی کی اجازت سے محفل کے اختتام کا اعلان ہوا،اس پروگرام میں مدرسہ ضیاء العلوم کے طلبہ سمیت پھلواری شریف کی معزز شخصیات شامل رہے ، 
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن واسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج (متھلا یونیورسٹی) ڈاکٹر صالحہ صدیقی، اور ڈاکٹر نصر عالم نصر کا نام مذکور ہے، جن کی محنت وکاوش کی وجہ سے یہ پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ سکا، 

جبکہ عمومی طور پر فاطمہ خان، زیب النساء، شمیمہ بانو، فقیھہ روشن، قاری ابوالحسن،قاری عبدالواجد، مفتی نورالعظیم، حافظ ثناء العظیم، عفان ضیاء، حسان عظیم کا نام مذکور ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages