بھوپال کی بہادر طالبہ اکیلے ہی منچلوں سے لڑ گئی، جم کر کردی پٹائی۔
بدھ کی شام جب راجدھانی میں 12ویں جماعت کی ایک طالبہ کو گھسیٹنے کی کوشش کی گئی تو لڑکی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے جم کر پٹائی کردی۔ اب نوبت یہ تھی کہ ان منچلوں کو سم دبا بھاگنا پڑا۔ طالبہ کی ہمت دیکھ کر دوسرے لوگ بھی مدد کے لیے آگئے اور بھاگنے والے منچلوں کو دوبارہ پکڑ کر خوب دھلائی کی۔ تب تک راہگیروں کی اطلاع پر پولیس بھی موقع پر پہنچ چکی تھی جس نے ان منچلوں کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ واقعہ حبیب گنج تھانہ علاقہ کے ویر ساورکر سیٹو کے تحت ریلوے ٹریک کے قریب نچلی منزل کے بس اسٹاپ کا ہے۔ اس واقعے کے بعد جہاں طالبہ کی ہمت کا چرچا ہو رہا ہے وہیں پولیس کے گشت کے نظام پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
واردات کے دوران ایک راہگیر نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس راجیش سنگھ بھدوریا کو موبائل فون پر واقعہ کی اطلاع دی۔ جس پر انہوں نے فوری طور پر حبیب گنج تھانہ انچارج کی ٹیم کو موقع پر روانہ کیا۔ واردات کے بعد پولیس نے لڑکی کو بحفاظت اس کے گھر بھیج دیا گیا۔
لڑکی کے والد نجی کاروبار کرتے ہیں۔ وہ جہانگیر آباد میں کوچنگ کلاس میں اٹیند کرکے اپنے گھر واپس جا رہی تھی۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس سائی کرشنا تھوٹا نے کہا کہ طالبہ، جس نے شرپسندوں کے خلاف بے مثال ہمت کا مظاہرہ کیا، بھوپال پولیس اسے اعزاز سے نوازے گی۔ دوسری لڑکیوں کو بھی اس واقعے سے سبق لینا چاہیے اور ناگفتہ بہ حالات میں گھبرائیں نہیں اور بہادری سے مقابلہ کریں اور پولیس کی مدد لے کر جرائم کو روکنے کے قابل بنیں۔
اس واردات کے بعد ایک بار پھر ایک بات کھل کر سامنے آرہی ہے کہ جہاں پولیس اہلکار ڈرائیوروں کے چالان کاٹنے کے لیے چیکنگ پوائنٹ لگا کر تعینات ہیں، لیکن ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے وہ غائب پائے جاتے ہیں۔ کوچنگ اداروں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کے باہر پہلی بار دیکھا گیا، پولس میتری اور نربھیا گشت کی ٹیمیں غائب ہیں۔ پولیس کی ویب سائٹ پر نظر آنے والا پینک بٹن بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں