src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> سوشل میڈیا کا اندھا پیار, اپنے دو دوستوں کے ساتھ عاشق ڈاکٹر نے کی اپنی گرل فرینڈ کی اجتماعی عصمت دری - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

پیر، 3 اکتوبر، 2022

سوشل میڈیا کا اندھا پیار, اپنے دو دوستوں کے ساتھ عاشق ڈاکٹر نے کی اپنی گرل فرینڈ کی اجتماعی عصمت دری

 


سوشل میڈیا کا اندھا پیار,   اپنے دو دوستوں کے ساتھ عا
شق ڈاکٹر نے کی اپنی گرل فرینڈ کی اجتماعی عصمت دری


 وہ ایک ڈاکٹر کی محبت میں گرفتار تھی۔  اس کے ساتھ لیو ان میں رہتی تھی۔  رشتہ ایک سال پرانا تھا۔  وہ اس محبت کے رشتے کو شادی میں بدلنے کا خواب دیکھ رہی تھی۔  لیکن عاشق کے بھیس میں ڈاکٹر ایسا درندہ نکلا جس نے اپنی ہی محبوبہ کی عزت نیلام کر دی۔  دھوکے سے پہلے اس نے اپنی گرل فرینڈ کو ایک  ہاسٹل میں بلایا۔  ڈاکٹر کے دو دوست وہاں  پہلے سے موجود تھے۔  تینوں نے متاثرہ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی۔  احتجاج کرنے پر تینوں نے متاثرہ کو زدوکوب بھی کیا۔


  آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرنے والے تینوں ملزمان پیشے سے ڈاکٹر ہیں۔  یہ واقعہ اتر پردیش کے بستی ضلع کا ہے۔  بدھ کے روز ایک خاتون بدحواس حالت میں تھانے پہنچی اور رو رو کر ایسی عبرتناک داستان سنائی کہ پولیس کے بھی ہوش اڑ گئے۔  خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی۔  متاثرہ خاتون کے مطابق وہ ڈاکٹر سدھارتھ سنہا نامی ڈاکٹر کے ساتھ لیو ان میں رہتی تھی۔  ڈاکٹر سدھارتھ بستی میڈیکل کالج کے بلڈ بینک کے ایچ او ڈی ڈیپارٹمنٹ میں تعینات ہے۔  متاثرہ نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر سدھارتھ نے اپنے دو ڈاکٹر دوستوں کے ساتھ مل کر اس کی اجتماعی عصمت دری کی۔


 متاثرہ خاتون لکھنؤ کی رہنے والی ہے۔  سوشل میڈیا پر اس کی شناخت ملزم ڈاکٹر سدھارتھ سے ہوئی تھی۔  رفتہ رفتہ یہ رشتہ پہلے دوستی اور پھر محبت میں بدل گیا۔  اس کے بعد دونوں نے ڈیٹنگ شروع کر دی اور رشتہ گہرا ہو گیا۔  دونوں گزشتہ سال دسمبر سے ساتھ رہ رہے تھے۔  الزام ہے کہ گزشتہ ماہ اگست میں ڈاکٹر سدھارتھ نے اپنی گرل فرینڈ کو بستی بلایا تھا۔  وہ اسے بستی میڈیکل کالج کے کیلی ہاسٹل لے گیا۔  ہاسٹل کے کمرے میں اس کے دو ڈاکٹر دوست پہلے سے موجود تھے۔  تینوں نے مل کر متاثرہ لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی۔  متاثرہ نے مزاحمت کی تو تینوں نے اسے مارا پیٹا۔


اس معاملے میں پولیس کے ہاتھ پاؤں بھی پھول گئے ہیں کیونکہ تینوں ملزمان پیشے سے ڈاکٹر ہیں۔  پولیس کے لیے اس الزام پر یقین کرنا مشکل تھا۔  لیکن متاثرہ نے ڈاکٹر سدھارتھ کے ساتھ واٹس ایپ چیٹ کی مکمل تفصیلات دکھائیں۔  پھر کہیں سے پولیس حرکت میں آئی۔  پورے معاملے کو سمجھنے کے بعد ایس پی نے کوتوالی پولیس کو کاروائی کا حکم دیا۔  تاہم پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

 سوشل میڈیا کے اس دور میں ایسی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں جن میں نام یا شناخت چھپا کر محبت کا ڈرامہ کرنے اور پھر دھوکہ دینے کے الزامات لگتے  ہیں۔  یہ واقعہ ان نوجوانوں کے لیے سبق ہے جو سوشل میڈیا پر کسی سے بھی رشتہ جوڑ لیتے ہیں۔  اور بغیر کسی تحقیق و تفتیش کے اندھے رشتے پر اعتماد کر لیتے ہیں۔  یہ واقعہ ایسے ڈاکٹروں کی نیت پر بھی سنگین سوالات اٹھاتا ہے جو معاشرے میں بھگوان  کا درجہ رکھتے ہیں لیکن ان کا اصل چہرہ شیطان کا ہوتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages