src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> ہر_گھر_ترنگا_مہم " اپنے نام سے ہی ظاہر ہےکہ ایک " مہم " ہے، ضابطہ یا " قانون " نہیں ! - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعہ، 12 اگست، 2022

ہر_گھر_ترنگا_مہم " اپنے نام سے ہی ظاہر ہےکہ ایک " مہم " ہے، ضابطہ یا " قانون " نہیں !






ہر_گھر_ترنگا_مہم " اپنے نام سے ہی ظاہر ہےکہ ایک " مہم " ہے، ضابطہ یا " قانون " نہیں !



 اس میں شرکت کرنا ہے یا نہیں؟ یہ ہر بھارتی شہری کا اپنا اختیار ہے، ہندوستانی گورنمنٹ نے یہ مہم بھارتی باشندوں میں حب الوطنی / دیش بھکتی کے جذبات کو بڑھانے کی غرض سے شروع کی ہے، لیکن جس بھارتی سرکار نے یہ مہم شروع کی ہے میری نظر میں خود اُس کی حب الوطنی مشکوک ہے، موجودہ ترنگا مہم کے جو رجحان آرہے ہیں اس سے محسوس ہوتا ہےکہ ترنگا مہم کےنام پر ترنگے کا وقار کم ہورہاہے، اس لیے ذاتی طورپر میں اپنے وطن سے اپنی خیرخواہی اور تعلق کو ثابت کرنے کے لیے ایسی کسی مہم کی ضرورت محسوس نہیں کرتاہوں خاص طورپر جبکہ وہ مہم ایک ایسی سیاسی جماعت کی طرف سے لانچ کی جارہی ہے جس کا کردار جنگِ آزادی کی حب الوطنی میں بھی مشتبہ رہا ہے، اور آجکل وہ جماعت خود کو ملک کا سب سے بڑا بھکت قرار دےکر حب الوطنی کی چوکھٹ پر بزعم خود چوکیدار بنی ہوئی ہے اور دیش بھکتی کے سرٹیفکیٹ بانٹ رہی ہے، جو بھی سَنگھ یا بھاجپا اور نریندرمودی یا امیت شاہ کےخلاف ہوتاہے اُسے ملک کا غدار قرار دینے لگتے ہیں، ظاہر بات یہ نیشنلزم نہیں بلکہ فاشسزم، ایک ایسا فاشسزم جو کسی زمانے میں ہٹلر اور مسولینی نے اٹلی اور جرمنی میں راشٹرواد کے پردے میں اپنے اپنے ملکوں پر مسلط کیا تھا، فسطائیت کی آخری پناہ گاہ یہی غیرفطری دیش بھکتی کا نعرہ ہوتی ہے، سردست بھارت میں بھی آر ایس ایس کا فاشسزم راشٹرواد کی پناہ گاہ میں سمٹنے کی کوشش کررہاہے، اور بھارتیہ جنتا پارٹی اُسی کی سیاسی جماعت ہے، ان لوگوں کے کہنے پر حب الوطنی کی کسی بھی مہم میں شرکت کا مطلب بالواسطہ ان فسطائی طاقتوں کے ہاتھ مضبوط کرنے جیسا ہے، 
 بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے ذریعے جاری کردہ " ہر گھر ترنگا مہم " میں خود آر ایس ایس نے بھی اب تک شرکت نہیں کی ہے، 
 کیونکہ یقیناﹰ بھارت کے تمام شہریوں کو اختیار ہےکہ وہ اس مہم میں شریک ہوں یا نہ ہوں، 
 جنہیں شریک ہونا ہے ضرور ہوں ہم کسی کو بھی روکتے نہیں ہیں ناہی روکنا چاہیے یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے، ایسے ہی اس مہم میں اگر کوئی حصہ نہيں لے رہاہے تو اُس کی حب الوطنی پر کوئی سوالیہ نشان نہیں لگنا چاہیے اگر لگتاہے تو اس کا صاف مطلب ہےکہ اس مہم کے مزید سیاسی اہداف ہیں، کیونکہ لوگ " مشتبہ اور مسلّط دیش بھکتوں " کی ترنگا مہم سے مطمئن نہیں ہیں وہ پھر کبھی اپنے طورپر ترنگا لہرائیں گے، لیکن نام نہاد " چوکیداروں " کے دباؤ میں آکر دیش بھکتی کا سرٹیفکیٹ پانے کے لیے ترنگا مہم میں شریک نہیں ہوں گے، میں سمجھتاہوں کہ، مشتبہ دیش بھکتوں کی مہم میں شریک ہونے سے فسطائیت کے ہاتھ مضبوط ہوں گے_

 بھارت کا ایک خیرخواہ شہری: 
*✍: سمیع اللہ خان*

https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=pfbid0NDggb9E9NM6KSyW8QDhmnWir4kz1gs8MN3ZMe6eG54XhnbdvaYWJUHHuyTxDw49fl&id=100006427384294

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages