مالیگاؤں : المناک حادثے میں تین معصوم بچے ہلاک, پورے شہر میں ماتمی لہر
مالیگاؤں (نامہ نگار) امسال کی بارش نے کئی قیامتیں ڈھاتے ہوئے تین ہنستے بستے گھروں کو اپنے جگر گوشوں کے پانی میں ڈوب جانے کی وجہ سے ماتم پر مجبور کردیا تھا. ان تین گھروں کے زخم ابھی مندمل بھی نہ ہو پائے تھے کہ آج بروز جمعہ ابو ذر غفاری مسجد ,نورانی نگر کے تین کمسن بچے درے گاؤں ہل اسٹیشن کے پیچھے موجود تالاب میں سیر و تفریح کی غرض گئے ہوئے تھے کہ اچانک تالاب میں جمع پانی دیکھ کر ان کے دلوں میں تیراکی کا شوق امڈ آیا. اس طرح جب وہ تیراکی کے لئے تالاب کے درمیانی حصہ میں پہنچے تو گہرائی کا اندازہ نہ ہونے کی وجہ سے تینوں یہ کم سن بچے تالاب کے پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے.جن کے نام محفوظ احمد عتیق احمد (12سال),محمد نعمان سلمان ضیاء (16سال),شاکر ساجد احمد (13سال) بتائے گئے ہیں. اس دلخراش حادثہ کی خبریں جوں ہی شہر اور ان کے لواحقین تک پہنچی سبھی کے دل کانپ کانپ گئے. ہر جاہ صف ماتم بچھ گئی. مذکورہ حادثے کی اطلاع جوں ہی فائر بریگیڈ عملہ اور قلعہ تیراک گروپ تک پہنچی واٹر ٹائیگر کے نام سے مشہور شکیل تیراک اور اطہر تارے نامی نوجوان فورأ سے پیشتر جائے حادثہ پر جا پہنچے اور بدقت تمام تینوں کمسن بچوں کے مردہ اجسام کو باہر نکالتے ہوئے قانونی نقاط کی تکمیل کے لئے سرکاری اسپتال تک پہنچانے میں معاونت کے ذمہ دارانہ فرائض ادا کئے. اس موقع پر سماجی خادم رضوان سیوک، سہیل ماسٹر،خالد سرحدی ،عارف ایا،لقمان انیس کمال، ضیاء مسکان وغیرہ نے موقع واردات پر پہنچ کر مدد کی جبکہ سول اسپتال میں شفیق اینٹی کرپشن، و دیگر سرکردہ افراد موجود تھے.اس المناک سانحہ کی بدولت بچوں کے اہل خانہ اپنوں کے بچھڑنے کی وجہ سے ماتم میں مصروف ہیں تو سارے شہر پر بھی سوگواری کا عالم طاری ہے. ہر ایک کی زبان پر کف افسوس ہے. یکے بعد دیگرے بارش کے پانی میں ڈوبنے کا یہ دلدوز سانحہ آج روز مرہ کا معمول بن کر رہ گیا ہے کہ ہزار انتباہ کے باوجود سیلابی پانیوں اور تالابوں کے جمع شدہ پانیوں میں تیراکی کے شوقین پے در پے حادثوں کی خبروں کے عام ہونے کے باوجود خود کو روکنے میں آخر کیوں ناکام نظر آتے ہیں.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں