ادھو ٹھاکرے نے اپنا ہندوتوا ثابت کرنے کے لئے بابری انہدام کا سچ عوام کو بتایا مگر پھر بھی شندے اور بی جے پی نے ہندوتوا کارڈ کھیل دیا.
وفا ناہید خیال اثر
گذشتہ ماہ شیوسینا میں ہوئی بغاوت کی وجہ سے مہاراشٹر کی مہا وکاس اگھاڑی حکومت گرگئی. شیوسینا میں ہوئی اس بغاوت اور حکومت کے چاروں شانے چت گرنے سے ہر کوئی واقف ہیں. قارئین! ہم آپ کو شیوسینا اور اس کے ہندوتوا کا وہ چہرہ دکھانا چاہتے ہیں . جس پر ہمارے خیال سے اب تک کسی کی نظر نہیں گئی. آج جب ادھو ٹھاکرے اپنوں کے دیئے ہوئے گھاؤ سے انگشت بداں ہیں. ایسے مشکل اور کٹھن وقت میں مہاراشٹر کی اقلیت ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے. گذشتہ ہفتے ریاست بھر کے اصیل شیوسینکوں نے ماتو شری پہنچ کر ہر حال میں ادھو ٹھاکرے کے ساتھ رہنے کا یقین دلایا. جہاں شیوسینا پارٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی رہائش گاہ ماتو شری پر ریاست بھر سے 50 سے زیادہ اہم عہدیداروں اور ذمہ داروں نے ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کی اور مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے کام اور سابق وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی کارکردگی سے خوشی کا اظہار کیا۔ ماتو شری پہنچ کر ادھو ٹھاکرے سے گفت و شنید کرتے ہوئے تمام ہی مندوبین نے ان ناگہانی حالات کے دوران در پیش مسائل کا خلاصہ کرتے ہوئے ان کی قیادت پر نہ صرف اعتماد جتایا بلکہ ہر حال میں ان کی قیادت کو تسلیم کرنے کا بھی اعادہ کیا. اقلیتی برادری کا یہ وفد شیوسینا پارٹی کے سربراہ ادھو ٹھاکرے سے ملنے آیا تھا۔ اقلیتی آگھاڑی شکشھک سینا کے الیاس ممبئی، حاجی آصف بھائی نیشنل والے (مالیگاؤں) فاروق پٹھان بھیونڈی، منیر خان عثمان آباد، محسن بخاری لاتور، انیس چامڈیا ناگپور، معراج وکیل ممبئی، وسین خان کولہاپور، بشیر معروف رائے گڑھ، فہیم خان امراوتی، عرفان پٹھان تھانے، اشفاق اورنگ آباد اور ان کے ساتھ ریاست بھر سے 50 سے زائد عہدیداران اور ورکر موجود تھے.
قارئین اکرام! یہاں تک تمام حالات سے آپ سب بخوبی واقف ہیں مگر پردے کے پیچھے کی وہ سچائی جس سے آپ کو روشناس کرانا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ آج بحران کے جس دور میں ادھو ٹھاکرے کے شانہ بشانہ کھڑے یہ اقلیتی نمائندے شاید بھول گئے کہ دوران اقتدار جب ادھو ٹھاکرے کو اپنا ہندوتوا ثابت کرنا تھا تب اورنگ آباد میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے نہایت جارحانہ انداز میں ادھو ٹھاکرے نے کہا تھا کہ "ہم سے ہندوتوا ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے ارے یہ شیوسینا ہی تھی جس نے بابری مسجد کا انہدام کیا تھا". اس کے بعد جب ایکناتھ شندے نے بغاوت کردی تب بھی اپنے خطاب میں ادھو ٹھاکرے نے شندے گروپ سے یہی حملہ دہرایا تھا کہ "ہم سے ہندوتوا ثابت کرنے کو کہا جارہا ہے ارے یہ شیوسینا ہی تھی جس نے بابری مسجد کا انہدام کیا تھا". یہاں یہ سب باتوں کا مقصد یہ ہے کہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ جن اقلیتوں کی بابری مسجد کو منہدم کرکے ادھو ٹھاکرے اپنا ہندوتوا ثابت کررہے ہیں ان دھوکے بازوں کے سامنے جنھوں نے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپ کر جہاں اقتدار سے تو بے دخل کیا وہیں اب ادھو ٹھاکرے سے ان کے والد کی میراث اصل شیوسینا پارٹی یہاں تک ان کے والد بال ٹھاکرے پر بھی اپنی اجارہ داری قائم کررہے ہیں اور مہاراشٹر میں اقلیتی برادری کے لیڈران اور عہدیداروں ادھو ٹھاکرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں. کیا ادھو ٹھاکرے اور شیوسینا جواب دے سکتے ہیں کہ غدار کون؟؟؟


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں