غلامانہ ذہنیت کی جانب کوچ کرتا بھارت اور آزادی کا امرت مہوتسو!
آزادی کی 75 ویں سالگرہ پر راشٹریہ مسلم مورچہ کا شدید رد عمل!!
بھارت دیش کو گوروں کو غلامی سے آزاد ہوئے پورے 75 سال ہوگئے. آج ہم اپنے دیش کی آزادی کا 75 واں امرت مہوتسو منارہے ہیں. مگر ایک سوال بار بار ذہن کے نہاں خانوں میں کسی کیل کی طرح چبھا ہوا ہے. جسے ذہن سے جھٹکنے کے باوجود یہ کسی آسیب کی طرح چمٹا ہوا ہے. ہم 75 سال قبل انگریزوں کی غلامی سے تو آزاد ہوگئے مگر کیا ہم واقعی آزاد ہے؟ کیونکہ جسمانی طور پر ہمیں آزادی مل گئی ہے لیکن ہم ذہنی طور پر آج بھی غلام ہے. کل تک گورے ہم پر راج کرتے تھے . تب کوئی ہندو مسلم نہیں تھا سب کے خون کا رنگ لال تھا. چوٹ ایک کو لگتی تو دوسرا تڑپ جاتا. آج بھی وہی بھارت ہے. وہی ہندو مسلم ہے. جنہیں ملک کے اولین وزیراعظم پنڈت جواہر لعل نہرو نے بھارت کی دو آنکھیں کہا تھا. اس وقت بھگوا دھاری سیاست نہیں تھی. رام اگر عید مناتا تھا تو رحیم دیوالی کی مبارکباد دیتا تھا. پنڈت جواہر لعل نہرو, مہاتما گاندھی, مولانا آزاد, مولانا محمد علی جوہر جیسے دور اندیش اور قد آور لیڈران دیش کو آزاد کرانے کے لئے شانہ بشانہ کھڑے تھے. اس دیش آزاد کرانے کے لئے اگر رام بسمل پرساد نے اپنا خون بہایا ہےاشفاق اللہ خان نے ہنستے ہنستے پھانسی کے پھندے کو گلے لگایا ہے. اگر جلیان والا باغ کا قتل عام رونگٹے کھڑے کرتا ہوتو 2 ہزار علمائے اکرام کی شہادت خن کے آنسو رلاتی ہیں.
یونہی نہیں یہ برگ و ثمر لہلائے ہیں
پیڑوں نے موسموں کے بہت دکھ اٹھائے ہیں
نجانے کتنی جانوں کا نذرانہ لے کر یہ دیش آزاد ہوا ہے. مگر کہتے ہیں کہ انگریز بھارت سے جاتے جاتے لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی چھوڑ گئے. اب بچے مسلمان پچھلے 75 سالوں سے ہم مسلمانوں کو ایک ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا جارہا ہے. 4 دہائی سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے اب تو نہ مسلمانوں کی املاک محفوظ ہیں نہ ان کی بہن بیٹیاں اور ناہی عبادت گاہیں. اگر کبھی موسم بدلے اور ہندو کو چھینک بھی آجائے تو مسلمان ذمہ دار؟ بابری مسجد سے لے کر گیان واپی مسجد تک اور گلی سے لے کر دلی تک. ایسے زخم ہے جو اب ناسور بن چکے ہیں . اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ کانگریس نے مسلسل مسلمانوں کا استحصال کیا ہے. شاید ہی دیش کی کوئی ایسی سیکولر کہلانے والی پارٹی ہے جس نے مسلمانوں کا استحصال نہ کیا ہو اب رہی سہی کسر بی جے پی نے پوری کردی. یہاں تک کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے مل پوری تاریخ ہی بدل ڈالی. جو ہندو 70 سال سے خطرے میں نہیں تھا بی جے پی کے برسراقتدار آتے ہی خطرے میں آگیا. آج جب ہم آزادی کا 75 واں امرت مہوتسو منارہے ہیں. ایک بات ہمیں بہت زیادہ پریشان کررہی ہیں. گوگل ہر امرت مہوتسو اردو میں کہیں موجود نہیں ہیں اور ایک امیج میں مجاہدین آزادی کی تصاویر میں مسلم مجاہدین کی تصویریں غائب ہیں. حکومت اس پرمسرت موقع پر ہر گھر ترنگا اور گھر گھر ترنگا مہم چلارہی ہے مگر کوئی ہمیں یہ بتائے گا کہ انگریزوں کی مخبری کرنے والے یہ بھگوا دھاری کیا حب الوطنی سے واقف ہے یا ایویں نمبر بڑھانے کی غرض سے اس ہوڑ میں شامل ہورہے ہیں. ملک کا نوجوان بے روزگار ہے کسان خودکشی کر رہے ہیں, سرحد پر فوجی دراندازی میں مارے جارہے ہیں اور حکومت بس ٹیکس اور جی ایس ٹی کے چابک سے عوام کو ہانک رہی ہیں دیش کی پراپرٹی ایک ایک کرکے بک گئی اور اب ترنگا بیچنا باقی رہ گیا تھا چلو وہ بھی بک گیا. ایک وقت تھا کہ نمک پر ٹیکس لگنے پر گاندھی جی نے ستیہ گرہ کیا تھا مگر آج تو غریبوں کے کھانے پینے کی چیزوں پر بھی ٹیکس لگ گیا ہے. بچا تھا کفن وہ بھی حکومت کے عتاب کا شکار ہوگیا مطلب اب مرنے سے پہلے سوچنا پڑے گا. کیا پتہ کل کوئی نیا قانون پاس ہوجائے کہ سانس لینے پر بھی ٹیکس اور جی ایس ٹی ہے تب کیا ہوگا؟؟؟؟ یہ سوچنے والی بات ہے. سوچو اور خوب سوچو اور سوچ کر جواب ضرور دو.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں