src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مرادآباد عید گاہ - 13 اگست 1980 - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

ہفتہ، 13 اگست، 2022

مرادآباد عید گاہ - 13 اگست 1980




مرادآباد عید گاہ - 13 اگست 1980



یہ آج سے ٹھیک 42 سال پہلے کا واقعہ ہے، آج ہی کے دن 13 اگست 1980 کو مراد آباد میں عید ہمیشہ کی طرح خوشیوں سے بھری تھی دو ہی دن بعد پندرہ اگست بھی آنے والا تھا تو خوشیاں دوگنی تھی

مراد آباد کی عید گاہ میں اس دن سب کچھ نارمل تھا لوگ عید کے دن عطر کی خوشبو لگا کر اور نئے کپڑے پہن کر عید گاہ میں عید کی نماز پڑھنے کے لیے آئے تھے 

50 ہزار نمازیوں سے بھری عید گاہ کے چاروں طرف اچانک PSC لگائی جانے لگی، کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا تھا یہ کیوں ہو رہا ہے اور PSC کے جوانوں سے عید گاہ کو گھیرنے کی وجہ کیا ہے؟ مگر مرادآباد عیدگاہ کو PSC کے جوانوں نے چاروں طرف سے گھیر لیا 

خیر نمازی عید کی نماز کی نیت کر ہی رہے تھے کہ اچانک عیدگاہ میں سور گھس آئے جب کہ عیدگاہ کے چاروں طرف اور عیدگاہ کے گیٹ پر PSC کے جوان گھڑے تھے، پھر یہ کیسے ہوگیا؟ 

جس کی وجہ سے معمولی بحث ہونے لگی عیدگاہ کی پچھلی صف میں کھڑے کچھ نمازیوں نے PSC کے جوانوں سے سوال جواب کرنا شروع کر دیا کہ عیدگاہ کے چاروں طرف اور گیٹ پر پولیس کے کھڑے رہنے کے باوجود سور مسجد میں کیسے گھس گئے؟ 

نماز کی پچھلی صف میں موجود کچھ لوگ اور PSC کے جوانوں کے بیچ بحث چل ہی رہی تھی کہ اچانک PSC کے جوان پیچھے ہٹ کر عیدگاہ کی طرف بندوق کر کے فائرنگ شروع کر دی اور اور عیدگاہ میں نمازیوں کی لاشیں گرنے لگی اور دیکھتے ہی دیکھتے 400 مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا

عیدگاہ سے باہر نکلنے کا بس ایک ہی گیٹ تھا اور وہاں کھڑے پولیس کے جوانوں نے مسلمانوں کو چن چن کر گولی ماری، وہاں کے لوگوں کے مطابق بعد میں وہاں سے ایک ٹرک بھر کر خون سے لت پت جوتے چپلوں کو اٹھایا گیا 

پردھان منتری اندرا گاندھی اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ وی پی سنگھ سرکار اور کانگریس نے اس کے لیے مسلمانوں کو قصوروار ٹھہرایا اور الزام لگایا کہ عیدگاہ کے اندر سے مسلمانوں نے PSC کے جوانوں پر فائرنگ کی تھی

پھر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مرادآباد فائرنگ  کانڈ کی جانچ کو  الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سکسینہ کے سپرد کر دی گئی جسٹس سکسینہ ایک کانگریسی چمچہ تھا جو اس طرح کے معاملے کو لیپا پوتی کر کے ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا کرتا تھا اور اس بھیانک قتل عام کا انجام بھی یہی ہوا 
آزاد بھارت کے سب سے بھیانک پولیس فائرنگ کانڈ کو جسے جلیانوالہ باغ کے طرز پر انجام دیا گیا تھا اس کیس ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا گیا 

بھارت میں کانگریس سرکار نے جتنا مسلمانوں کا خون بہایا اتنا کسی نے نہیں بہایا

بہت مشکل ہے ہندوستاں میں مسلماں ہونا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages