src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> چترکوٹ: بس میں سفر کر رہا تھا مردہ، ٹکٹ کے پیسے مانگنے پر کنڈکٹر کے اڑ گئے ہوش - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 28 جولائی، 2022

چترکوٹ: بس میں سفر کر رہا تھا مردہ، ٹکٹ کے پیسے مانگنے پر کنڈکٹر کے اڑ گئے ہوش

 




چترکوٹ: بس میں سفر کر رہا تھا مردہ، ٹکٹ کے پیسے مانگنے پر کنڈکٹر کے اڑ گئے ہوش


  چترکوٹ: اترپردیش کے چترکوٹ ضلع سے ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔  اسپتال کے کارکن ایک مردہ بزرگ کو یہاں بس میں ڈال کر فرار ہوگئے۔  دراصل شہر کے سدگرو آئی ہسپتال کے ہیلتھ ورکرز نے تمام حدیں پار کر دی ہیں۔  آنکھوں کے چیک اپ کے لئے یہاں آنے والے ایک معمر شخص کی مشتبہ حالت میں موت ہو گئی۔  اس کے بعد اسپتال کے عملے نے لاش کو پرائیویٹ بس میں ڈالا اور وہاں سے روانہ ہوگئے۔  اس کے بعد جب کنڈیکٹر نے ٹکٹ کے پیسے مانگے تو ان کے پیروں تلے سے زمین نکل گئی کیونکہ وہ مر چکا تھا۔  فوری طور پر بس کنڈکٹر نے بزرگ کی لاش کو اتار کر پولیس کو اطلاع دی۔  پولیس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا اور معاملے کی تفتیش شروع کردی۔


  معلومات کے مطابق یہ شہر کے کوتوالی علاقے کا بس اسٹینڈ ہے۔  بتایا جا رہا ہے کہ 21 جولائی کو سدگرو آئی ہاسپٹل کی ٹیم نے رائے پورہ تھانہ علاقہ کے ایٹوا کے مجرا راکھری پوروا میں ایک کیمپ لگایا تھا، جس میں 77 سالہ بابولال مہادیو کو آنکھ بنوانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔  اس کے بعد بزرگ بابولال سدگرو آئی اسپتال کی ٹیم کے ساتھ آنکھیں بنوانے اسپتال پہنچے تھے۔  وہیں ڈاکٹروں نے بھی  ان کی آنکھ کا آپریشن کرنے کے بعد بدھ کی صبح انہیں چھٹی دے دی۔  اس کے بعد بوڑھے بابو لال کو اپنی گاڑی میں اس کے گاؤں چھوڑنا تھا، لیکن جب ان کی حالت بگڑ گئی تو سدگرو آئی اسپتال نے اپنے ہیلتھ ورکرز کے ذریعہ اپنی ایک گاڑی بھیج کر کروی بس اسٹینڈ پمیں آنکھیں بنوانے آئے ایک دوسرے ساتھی کے ساٹھ جبراً  پرائیویٹ بس میں بیٹھا دیا اور موقع سے فرار ہوگئے ۔


بس چلنے لگی تو کنڈیکٹر نے بزرگ سے ٹکٹ کے پیسے مانگے تو وہ مر چکا تھا۔  عجلت میں بس کنڈکٹر نے بس کو روکا اور لاش کو بس سے نیچے اتار کر پولیس کو اطلاع دی۔  موقع پر پہنچی پولیس نے لاش کو قبضے میں لے کر اس کی جیب سے ملنے والے آدھار کارڈ کے ذریعے شناخت کرتے ہوئے اس کے گھر والوں کو اطلاع دی۔  بزرگ کی موت کی خبر ملتے ہی اہل خانہ میں کہرام مچ گیا۔  مقتول کے بیٹے بھولا پرساد نے بتایا کہ والد کو اسپتال لے جایا گیا تھا اور ایمبولینس کے ذریعے گھر تک چھوڑنے کی بات تھی لیکن بغیر بتائے بس اسٹینڈ میں چھوڑ دیا گیا۔


  بزرگ کی اس طرح موت کے بعد اب کئی سوالات اٹھ رہے ہیں کہ اگر ان کی حالت بگڑ گئی تھی تو میت کو اسپتال میں داخل کر کے علاج کیوں نہیں کیا گیا۔  یہی نہیں گاؤں میں کیمپ لگا کر جن لوگوں کی آنکھیں بنوائیں، انہیں اپنے ذرائع سے اسپتال لانے کے بعد ایمبولینس سے گھر تک پہنچانے کی ذمہ داری ان کی ہی تھی، پھر وہ کیوں انہیں  پرائیویٹ بس میں بٹھایا؟  بزرگ بابو رام کی موت پر سدگرو آئی اسپتال میں کئی سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں۔  لیکن مدھیہ پردیش کے چترکوٹ کے علاقے میں پڑنے والے اس اسپتال کی وجہ سے یوپی انتظامیہ بھی کاروائی میں ہاتھ اٹھا رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages