ایک بار پھر ساہتیہ اکیڈمی کا ایوارڈ شک کے گھیرے میں
با وثوق ذرائع سے یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ غلام نبی کمار کو ساہتیہ اکیڈمی یووا پرسکار (ایوارڈ) 2022 دیا جائے گا، جبکہ اب تک فائنل میٹنگ تک نہیں ہوئی ہے، کیا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ محض چاپلوسی، اور فکسنگ کی بنیاد پر دیا جاتا ہے، اس سے قبل بھی ایک کشمیری عمر فرحت کو ایوارڈ محض چاپلوسی کی بنیاد پر دیا گیا، ان کی اوڈیو کلپ سے اس بات کا واضح ثبوت ملتا ہے،
فائنل میٹنگ سے قبل کسی کا نام فکس ہوجانا یہ ساہتیہ اکیڈمی جیسے ادارے کے لئے بڑا ناسور ہے، اگر یہی حال رہا تو واقعی میں جو اس ایوارڈ کے صحیح حقدار ہیں کبھی بھی انہیں ایوارڈ نہیں مل سکتا ہے، ادارے کو اس بات پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ ایک ہی اسٹیٹ میں لگاتار دو دفعہ ایوارڈ جانا یہ ادارے کو بھی سوال کے کٹہرے میں کھڑا کرتا ہے، دوسرے اسٹیٹ میں بھی بہت سے ایک اردو زبان و ادب کے خادم ہیں جنہوں نے بے لوث زبان و ادب کی خدمات انجام دی ہیں، ادارے کو چاہیے کہ وہ ایک ذمے داری کے ساتھ اس کام کو انجام دے،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں