مولانا محمود مدنی کا بیان
ناموسِ رسالتﷺ والے مسئلے میں بھاجپا کےذریعے اپنے ترجمانوں کو برخاست کرنے کی کارروائی پر مولانا محمود مدنی نے کہا ہے کہ، " بی جے پی نے ایک ذمہ دار پولیٹیکل پارٹی ہونے کا ثبوت دیا ہے، بی جے پی نے اپنا فرض ادا کیا ہے جس پر میں بی جے پی کی سراہنا / ستائش کرتاہوں " اس کے آگے مولانا مدنی نے کہا کہ " میں امید کرتاہوں کہ سرکار بھی اپنی ذمہ داری پوری کرے گی "
مولانا محمود مدنی صاحب !
آپ کے گزشتہ مجلس منتظمہ دیوبند والے بیانات اور اس کےبعد ٹی وی چینلوں پر آپکے لگاتار انٹرویوز پر ہندوستانی مسلمانوں میں بڑا ہنگامہ رہا مجھے کم از کم ۵۰ سے زائد حضرات نے آپکے حالیہ فرمودات پر لکھنے کے لیے کہا لیکن میں نے کچھ سوچ کر قلم کو روکے رکھا ہے، لیکن اب آپ اگر ناموسِ رسالتﷺ کے کاز میں نام۔نہاد سیکولر زاویے سے دخل دیں گے تو یہ بہت زیادہ ہوجائے گا، یہ آپکے احترام و وقار کےخلاف ہے،
آپ نے کہا ہےکہ بھاجپا نے گستاخانِ رسالتﷺ کو نکال کر ایک ذمہ دار سیاسی جماعت ہونے کا ثبوت دیا ہے جس پر میں بھاجپا کی تعریف کرتاہوں، مولانا ! یہ آپکی خودفریبی ہے یا بھولا پن؟ لگاتار ۹ دنوں تک یہی بھاجپا تھی اس کا مغرور ہوم منسٹر تھا جو ان گستاخوں کی تائید کرتا رہا انہیں حوصلہ دیتا رہا، نبیۖ پر کیچڑ اچھالنے کےباوجود ۹ دنوں تک یہ عورت بحیثیت بھاجپا ترجمان ٹی۔وی پر آتی رہی کیا اس ذمہ داریت کہتےہیں؟ بی جے پی مہاراشٹر کےسابق وزیراعلیٰ نفرتی سنگھی فڈنویس نے اس زہریلی عورت کی تائید کی، کیا آپ اس ذمہ داری کی تعریف کررہےہیں؟ مولانا ! ذمہ داری نبھانا کس کو کہتےہیں زہر پھیلنے سے روکنے کو یا زہر پھیلانے کو، بھاجپا پچھلے ۹ دنوں تک اپنے گستاخانِ رسالتﷺ کو گودی میں اٹھائے ہوئے ان کے اسلام دشمن زہر کو انجوائے کرتی رہی اور آج جب عالمِ عربی سے سخت دباؤ نازل ہوا تو آپکو بھارتیہ جنتا پارٹی سے ذمہ داری کا نزلہ نکلتا نظر آرہاہے؟ آپ نے ایک بار بھی نہیں کہا کہ یہ ذمہ داری کا مظاہرہ عرب دباؤ کی بنا پر ظاہر ہوا ہے لیکن آپ بی جے پی کو سراہ رہےہیں کس بات پر سراہ رہےہیں؟ ۹ دنوں تک اللہ کے رسول کی گستاخی اور اماں عائشہ صدیقہ ؓ کی عزت کی دھجیاں اڑانے کی سراہنا کررہےہیں آپ؟ کیونکہ بھاجپا نے پچھلے ۹ دنوں میں اس کےعلاوہ تو کچھ بھی نہیں کیا، جوکچھ کل برخاستگی کا معاملہ مجبوراً کرنا پڑا وہ تو عربوں کے سخت رخ کے دباؤ میں تھا جسے آپ نے بیان ہی نہیں کیا پھر بھاجپا کی تعریف کیوں؟ آپ بھاجپا کی تعریف اور سرکار سے امید لگا رہےہیں کمال ہے، کیا بھاجپا چائنا کی جماعت ہے اور سرکار کیا جنیوا میں ہے؟ بھارت میں سرکار کیا ایلین لوگوں کی ہے؟ کتنا ہی غیرمناسب و غیرمعقول بیان دیا ہے محترم آپ نے !
مولانا صاحب ! دیکھیں یہ معاملہ ناموسِ رسالتﷺ کا ہے ناموسِ ازواج مطہرات کا ہے، آپ اگر اس میں آنا چاہیں تو سیکولر، جمہوری یا گنگا جمنی علمبردار بن کے نہیں بلکہ عاشقِ رسولﷺ بن کر شامل ہوں، کارروائی کی درخواست نہیں کارروائی کے لیے الٹی میٹم دیجیے، ڈھل مل رویے کےساتھ ناموسِ رسالتﷺ کا حق ادا نہیں ہوتا… اور جو کوئي ناموسِ رسالت کے معاملے میں بیلنس بنانے کی کوشش کرتاہے وہ عشقِ نبیۖ کی آتشِ سحر انگیز میں اپنا توازن قائم نہیں رکھ پاتاہے, محترم مولانا صاحب! آپ کے اجداد کی تاریخ بڑی روشن ہے آپ جس جماعت کی گدی پر فائز ہیں اُس جماعت کے اسلاف کا ماضی بڑا ہی شاندار و تابناک رہا ہے آزادی سے قبل جب ملک غلامی میں تھا تب بھی اُن عظیم علمائے حق کے انداز شاہانہ ہوا کرتے تھے، اس تاریخ سے آج کی نسل کو بدگمان ہونے کا موقع ہمیں نہیں دینا چاہیے، آپ کی صورت میں لوگ عظمائے اسلام کے زرّیں عہد کو دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ فی الحال آپکے پاس جوکچھ تاریخی نسبت کی حامل شان و شوکت ہے وہ اُنہی عظیم عاشقانِ پاک طینت کے خونِ جگر کی وجہ سے ہے، اُن کی تاریخ بار بار پڑھتے رہنے سے کیا ہی روح پروری، جرات و عزیمت اور سرشاری حاصل ہوتی ہے۔
✍: سمیع اللہ خان
ksamikhann@gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں