"اگنی پتھ یوجنا" ایک اسرائیلی سازش
واضح کر دوں کہ مقبوضہ فلسطین یعنی اسرائیل میں پر یہودی نوجوان پر لازم ہوتا ہے کہ وہ دو سال تک اپنی خدمت ملک کی فوج میں دے؛ نجس کا نتیجہ یہ ہے کہ اسرائیل کا ہر یہودی شہری ایک فوجی ہوتا ہے اور ضرورت کے وقت اس کی خدمت بھی حاصل کی جاتی ہے۔
اس مختصر تمہید کے بعد عرض ہے کہ مرکزی سرکار کی "اگنی پتھ یوجنا" کا حاصل بھی یہی ہے، اس متن کی شرح کے لیے سب سے پہلے " اگنی پتھ یوجنا" کو تفصیل سے سمجھنا ہوگا:
ملک ہندوستان میں تین طرح کی افواج سرگرم عمل ہیں: (1) زمینی فوج (2)ہوائی فوج (3)نیوی یعنی آبی فوج ان تینوں طرح کے افواج کو اگر ہندی میں ایک ساتھ تعبیر کرنا ہو تو اسے "اگنی پتھ" کہتے ہیں۔
"اگنی پتھ یوجنا" کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر سال فوج کی ان تینوں ٹکڑیوں میں ملک بھر سے کل 35/ہزار جوانوں کی چار سال کے لیے بحالی ہوگی جن میں سے چھ ماہ ان کی ٹریننگ ہوگی اور کل ساڑھے تین سال یہ باضابطہ باتنخوہ فوجی افسر ہوں گے۔
پہلے سال ان کی تنخواہ ماہانہ تیس ہزار ہوگی جن میں ڈے نو ہزار کاٹ کر انہیں کل اکیس ہزار دیےجائیں گے،اس کے بعد بقیہ ڈھائی سال تک ہرماہ ان کی تنخواہ بتیس ہزار ہوگی جن میں سے ہر ماہ آٹھ ہزار کاٹ کل تیئس ہزار روپیے انہیں دئیے جائیں گے۔
چار سال مکمل ہونے پر ہر سال شامل ہونے والے جوانوں میں سے پچیس فیصد جوانوں کو اعلی کارکردگی کی بنیاد پر مزید تیس سال کے لیے بحال کر دیا جائے گا؛ باقی بچھتر فیصد جوانوں کو ریٹائر کرکے ایک اعلی سرٹیفیکیٹ سے نواز کر ان کی تنخواہ سے ہر ماہ کٹنے والی رقم کو (جس کی مالیت ساڑھے تین سال میں دس سے بارہ لاکھ کو پہنچ جائے گی) بلا کسی کٹوتی کے پینشن کی جگہ ان کے سپرد کر دیا جائے گا؛ تاکہ وہ اپنا کوئی بزنس شروع کر سکیں یا کوئی پرائیویٹ نوکری تلاش لیں جن میں ان کا سرٹیفیکیٹ ان کا معاون ہوگا۔
یہ رہی میری سمجھ کے مطابق "اگنی پتھ یوجنا" کی تفصیل، اسے دوبارہ پڑھیے اور "بیروزگار بھٹا" والے نظریے سے ذرا ہٹ کر سوچیے کہ اس یوجنا کی بنیاد پر جہاں ایک بےروزگار جوان کو چار سال نوکری کے ساتھ اپنے مستقبل کے لیے قریباً دس لاکھ کی ایک خطیر رقم جمع کرنے کا موقع مل رہا ہے اور سرٹیفیکیٹ کی بنیاد پر بینک سے لون وغیرہ حاصل کرنے میں سہولت مل رہی ہے؛ وہیں دوسری طرف ہر سال 35/ہزار جوان فوجی ٹریننگ سے آراستہ ہو رہے ہیں جنہیں مستقبل میں عارضی طور پر بحال کرکے سرکار اپنا کوئی بھی کام نکال سکتی ہے۔
دوسرے الفاظ میں یوں کہیں کہ عام لوگوں کے درمیان ہر وقت ایک سرکاری فوجی موجود ہوگا جو ممکن ہے آپ سے ملتے وقت سرکار کے لیے آپ کی جاسوسی کر رہا ہو۔
اور یاد رہے کہ سرکار یہ تجویز (یوجنا) اسرائیلی سفیر سے ہوگی کی ملاقات کے بعد عمل میں آئی ہے جس میں اسرائیل سفیر نے انڈین پولیس میں بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کی تھی، کیا یہ ممکن نہیں کہ یہ یوجنا اسی اسکیم کا مقدمہ ہو۔
الغرض احقر کا ذاتی خیال ہے کہ مسلم نوجوان بڑھ چڑھ کر اس یوجنا کا حصہ بنیں؛ تاکہ قوم کا ایک بڑا حصہ فوجی تربیت یافتہ ہوجائے۔
ممکن ہے تعصب کی بنیاد پر اکثر کو رد کر دی جائے؛ مگر دیش بھکتی کے نام پر باضابطہ اس کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
مسلم تنظیموں کے افراد ذاتی طور پر لوگوں اور بے مقصد بھٹکنے والے مسلم نوجوانوں کو اس یوجنا کے لیے تیار کریں۔
مبارک صدیقی قاسمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں