اردو زبان کے شہسواروں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں ’انتساب‘ نے ادا کیا کلیدی کردار: ڈاکٹر مہتاب عالم
شعیب نظام کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ’انتساب عالمی‘ کے خصوصی نمبر کا اجراء و مشاعرہ
سرونج/انتساب پبلی کیشنز اور سد بھاﺅنا منچ کی جانب سے معروف شاعر، ادیب و ناقد شعیب نظام کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سہ ماہی’انتساب عالمی‘ کے خصوصی نمبر کا رسمِ اجراء اور مشاعرہ سیفی لائبریری میں منںعقد کیا گیا۔ پروگرام کی شروعات میں ’انتساب‘ کے مدیر ڈاکٹر سیفی سرونجی نے کہا کہ میں نے کبھی ’انتساب‘ کا کوئی بھی نمبر یا گوشہ شائع کرنے کے لیے سودے بازی نہیں کی۔ میں اُن شاعروں، ادیبوں پر یادہ خصوصی شمارے نکالتا ہوں جو میری پسند کے ہوتے ہیں۔ شعیب نظام کے اشعار کئی مشہور نقادوں نے کوڈ کیے ہیں۔ اُن کا نئی غزل میں ایک اہم نام ہے۔ سیمینار کی صدارت فرما رہے اقبال مسعود نے کہا کہ سیفی سرونجی نے جو کچھ کارنامے کیے ہیں، اور جس طرح سے کم وسائل کے باوجود باوقار ’انتساب‘کے شمارے شائع کیے وہ واقعی قابلِ تحسین ہے۔ شعیب نظام کو قریب سے جاننے کے لیے آپ’انتساب‘ کے اس نمبر کا جستہ جستہ مطالعہ کریں۔ مہمانِ خصوصی شعیب نظام نے کہا کہ میں سیفی سرونجی اور استوتی اگروال کا بے حد مشکور و ممنون ہوں کہ انھوں نے یہ خوبصورت اور معیاری شمارہ شائع کرکے مجھے بھی ’انتساب‘ کی محفل میں شامل کر لیا۔ سیفی سرونجی آج اِس مقام پر ہیں کہ اُن کے قد میں اضافہ سیفی صاحب کے سوا اور کوئی نہیں کر سکتا۔
ڈاکٹر مہتاب عالم نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اردو زبان کے شہسواروں کو عالمی سطح پر متعارف کرانے میں ’انتساب‘ نے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔سیفی سرونجی کا سفر ہمارے لیے ایک مارگدرشی کا رول ادا کرتا ہے۔مجھے یقین ہے کہ انھوں نے کسی شخص پر گوشہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے تو وہ قابلِ مطالعہ ہوگا۔ضیإ فاروقی نے کہا کہ ’نتساب‘ نے کئی مشہور شخصیات پر نمبر نکالے ہیں۔اُسی سلسلے کی یہ ایک کڑی ہے۔شعیب نظام کا ایک الگ ڈکشن ہے، جسے ہر بڑے آدمی نے مانا ہے۔انجم بارہ بنکوی نے شعیب نظام سے اپنے دیرینہ تعلقات کا تفصیلی ذکر کیا۔ ’انتساب‘ کی نائب مدیرہ استوتی اگروال نے کہا کہ شعیب نظام کی علمی و ادبی خدمات کے لیے ایک طویل مضمون کی ضرورت ہے۔ اِس کے بعد سیفی سرونجی کی۸۷ ویں کتاب ’بیرونی ممالک میں اردو نظم‘ اور سہ ماہی انتساب کے گوشٸہ شعیب نظام کا رسمِ اجراء عمل میں آیا۔
مشاعرے کا آغاز سینئر شاعر ظفر صہبائی کی صدارت میں ہوا۔مشاعرے میں لکھنٸو، بھوپال، کوروائی اور سرونج کے شاعروں میں ڈاکٹر اعظم، مجاز کوروائی، عارف علی، سراج احمد، عظیم اثر، اقبال منظر، شعیب علی، شعیب فاروق، سلیمان آزر، عظمت دانش، فرحان منظر، آصف سرونجی، اسعد ہاشمی، علیم مضطر، الیاس رضا اور عظین سرونجی نے شرکت کی۔
دِل کی اس مسجد میں داخل ہو ادب آداب سے
جانِ من اپنی منافق چپلیں باہر اُتا (ظفر صہبائی)
میری غیبت میں وہ بھی ہیں شامل
آج تک جن سے میں ملا ہی نہیں (ڈاکٹر اعظم)
اپنے کمرے میں اکیلے نہ کوئی یار نہ دوست
لوگ مصروف ہیں اِس دور کے آلات کے ساتھ (مجاز کوروائی)
نظامت کے فرائض ڈاکٹر ظفر سرونجی نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ آخر میں ںسد بھاﺅنا منچ کے صدر انل اگروال نے تمام حاضرین اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں