src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : کرنل پروہت کو بچا نے کی کوشش کرنے والے سبکدوش آرمی افسر کو ملزم بنانے کا مطالبہ بم دھماکہ متاثرین نے بذریعہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم این آئی اے کو خط لکھا - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 28 جون، 2022

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ : کرنل پروہت کو بچا نے کی کوشش کرنے والے سبکدوش آرمی افسر کو ملزم بنانے کا مطالبہ بم دھماکہ متاثرین نے بذریعہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم این آئی اے کو خط لکھا

 





مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ



کرنل پروہت کو بچا نے کی کوشش کرنے والے سبکدوش آرمی افسر کو ملزم بنانے کا مطالبہ, بم دھماکہ متاثرین نے بذریعہ ایڈوکیٹ شاہد ندیم این آئی اے کو خط لکھا




ممبئی 28/ جون : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ میں آج اس وقت بڑی پیش رفت ہوئی جب بم دھماکہ متاثرین نے قومی تفتیشی ایجنسی NIAسے گذارش کی کہ وہ منحرف گواہ (سبکدوش آرمی افسر) کو اس مقدمہ میں ملزم بنائے اور اس پر بھی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور کرنل پروہت کے ساتھ مقدمہ چلایا جائے کیونکہ اس نے عدالت میں ملزم کرنل پروہت کو بچانے کے لیئے جھوٹی گواہی دی ہے۔
بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم(جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے سپرنٹنڈنٹ آف پولس NIA, مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ تحقیقاتی افسراور خصوصی وکیل استغاثہ کو خط لکھ کر ان سے درخواست کی ہیکہ گواہ نمبر208 شلیش شنکر رائیکرکے خلاف کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 319 /کے تحت کارروائی کرکے اسے بھی ملزم بنایا جائے کیونکہ دوران گواہی جس طرح کا اس نے انکشاف کیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہیکہ وہ ملزم کرنل پروہت کی جانب سے منعقدہ بم دھماکوں کی سازشی میٹنگ میں شریک ہوا تھا اور اسے خفیہ میٹنگوں کی مکمل جانکاری تھی اس کے باوجود اس نے بم دھماکہ روکنے کی کوشش نہیں کی۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے تحریر کردہ خط میں مزید لکھا گیا ہیکہ ملزم کرنل پروہت آرمی افسر شلیش شنکر رائیکرکی زیر نگرانی کام کرتا تھا اور اس نے ابھینو بھارت نامی تنظیم کی میٹنگوں میں ناصرف شرکت کی تھی بلکہ ناسک میں میٹنگ منعقد کرنے کی اجازت بھی دی تھی۔
خط میں مزید تحریر ہیکہ گواہ استغاثہ نے اے ٹی ایس کے ذریعہ درج کیئے گئے اس کے بیان سے کرنل پروہت کو بچانے کے لیئے انحراف کیا ہے اور نہ صرف انحراف کیا ہے بلکہ عدالت کو ایسی کئی باتیں بتائی ہیں جس سے بم دھماکہ سازش میں اس کی شرکت کا پتہ چلتا ہے۔
این آئی اے سے درخواست کی گئی کہ دو ہفتوں کے اندر بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ارسال کیئے گئے خط کی روشنی میں فیصلہ لے بحالت دیگر بم دھماکہ متاثرین قانون میں دی گئی مراعات کے مطابق عدالت سے رجوع ہونگے۔
اسی درمیان ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے خصوصی این آئی عدالت میں ایک عرضداشت داخل کرکے عدالت سے اجازت طلب کی کہ وہ منحرف گواہ استغاثہ کی گواہی کو انہیں منسٹری آف ڈیفنس اور چیف آف انڈیا آرمی کو بھیجنے کی اجازت دے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ دوران گواہی گواہ استغاثہ نے کرنل پروہت کے وکیل کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات میں ایسی باتیں کہیں ہیں جو اسے نہیں کہنا چاہئے تھا، گواہ نے ملٹر ی انٹلیجنس کیسے کام کرتا ہے، ملٹری انٹلیجنس کا دائرہ کتنا ہے اور ابھینو بھارت تنظیم کی جانب سے کیا کیا معلومات کرنل پروہت نے حاصل کی تھی سب بتایا حالانکہ یہ سب باتیں بتانے کے لیئے عدالت نے اس پر دباؤ نہیں ڈالا تھا۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ وہ گواہی کو منسٹری آف ڈیفنس اور چیف آف انڈیا آرمی کو اس لیئے بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ وہ گواہ (سبکدوش ملٹری افسر) پر کارروائی کرے کیونکہ اس نے کرنل پروہت کو بچانے کے لیئے ملک کی سالمیت کو داؤ پر لگا دیا ہے اور انڈین آرمی کے اصول و ضوابط کی پامالی کی ہے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کو سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے جج اے کے لاہوٹی نے این آئی اے اور کرنل پروہت کو اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیا، عدالت نے کہاکہ 15/ جولائی تک جواب داخل کریں۔
واضح رہے کہ گواہ استغاثہ کی گواہی کو عدالت نے کسی کو بھی بتانے سے منع کیا ہے، عدالت نے تمام فریقین بشمول مداخلت کار (ایڈوکیٹ شاہدندیم) سے حلف نامہ لیا ہے کہ وہ عدالت کی اجازت کے بغیر اس گواہ کی گواہی کسی کو نہیں دیں گے، عدالت کی جانب سے عائد اس پابندی کی وجہ سے بم دھماکہ متاثرین نے عدالت اجازت طلب کی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages