ادھو ٹھاکرے، آدتیہ اور سنجے راؤت کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے، بامبے ہائی کورٹ میں درخواست
مہاراشٹر میں جاری سیاسی بحران کے درمیان بامبے ہائی کورٹ میں وزیراعلی ادھو ٹھاکرے، وزیر آدتیہ ٹھاکرے اور پارٹی لیڈر سنجے راؤت کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے۔ پی آئی ایل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لاقانونیت اور سرکاری کام کو روکنے کے لیے تینوں لیڈران کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا جائے۔ یہ درخواست سماجی کارکن ہیمنت پاٹل کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ انہوں نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ عدالت ٹھاکرے باپ بیٹے اور سنجے راؤت کی جانب سے پریس کانفرنس پر روک لگائے۔ اس کے علاوہ ایکناتھ شندے گروپ کے معاملے پر مہاراشٹر کے مختلف حصوں میں سفر پر بھی پابندی لگائی جائے۔
پاٹل نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ باغی ایم ایل اے گوہاٹی گئے ہیں کیونکہ انہیں سیکیوریٹی کے خطرے کا سامنا ہے۔ وہ اپنی جان بچانے کے لیے وہاں گئے ہیں کیونکہ انہیں راؤت اور ٹھاکرے سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔ ہیمنت پاٹل نے اپنی درخواست میں کہا کہ شیوسینا میں جاری بحران کے درمیان پارٹی کارکن ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے ہو رہا ہے تاکہ لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا ہو۔ اس کوشش کے ایک حصے کے طور پر شیوسینک کئی جگہوں پر تشدد اور فسادات کر رہے ہیں۔
ہیمنت پاٹل نے اپنی درخواست میں کہا، 'ریاست کے بیشتر اضلاع میں صرف ادھو ٹھاکرے، آدتیہ ٹھاکرے اور سنجے راؤت کے اکسانے پر احتجاج ہو رہا ہے۔ یہی نہیں سماج دشمن عناصر کی جانب سے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے جبکہ پولیس خاموشی سے سب کچھ دیکھ رہی ہے۔ ریاست کے حالات ایسے ہیں کہ امن و امان بگڑ سکتا ہے۔ اگر ایسا کچھ ہوتا ہے تو ٹھاکرے باپ بیٹے اور سنجے راؤت ذمہ دار ہوں گے۔ پاٹل نے اپنی درخواست میں کہا کہ مرکزی حکومت نے باغی ایم ایل اے کو وائی پلس سیکیوریٹی دی ہے۔ اس سے صاف ہے کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں اور امن و امان خراب نہیں ہونا چاہیے، مرکزی حکومت اس سے پریشان ہے۔
ایڈوکیٹ آر این کچاوے کے ذریعے داخل کردہ درخواست میں پاٹل نے کہا کہ عدالت ڈی جی پی کو پورے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے۔ اس کے بعد ٹھاکرے باپ بیٹے اور سنجے راؤت کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ ان تینوں نے لوگوں کو ریاست میں انتشار پھیلانے کی ترغیب دی ہے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں