src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: بم دھماکہ متاثرین کے اعتراض کے بعد ہائی کورٹ نے سماعت ملتوی کردی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

منگل، 21 جون، 2022

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ: بم دھماکہ متاثرین کے اعتراض کے بعد ہائی کورٹ نے سماعت ملتوی کردی





 
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ :




 بم دھماکہ متاثرین کے اعتراض کے بعد ہائی کورٹ نے سماعت ملتوی کردی





ممبئی21/ جون : مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ کے کلیدی ملزم کرنل شریکانت پروہت کی جانب سے  اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے والی عرضداشت پرآج ممبئی ہائی کورٹ میں ایک بار پھرسماعت عمل میں آئی جس کے دوران بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے عدالت کو بتایا کہ گذشتہ سماعت کے فیصلہ کی روشنی میں آج عدالت کو ملزم کی ڈسچارج عرضداشت پر سماعت نہیں کرنا چاہئے کیونکہ گذشتہ سماعت پر جسٹس پرسنا ورالے اور جسٹس ایس ایم موڈک نے تمام عرضداشتوں پر سماعت ایک ساتھ کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس نتن جامدار اور جسٹس بوکر کو ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے مزید بتایا کہ یہ معاملہ مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے کا ہے جس میں چھ لوگ ہلاک اور ایک سو سے زائد زخمی ہوئے تھے نیز ملزم کرنل پروہت ضمانت پر رہا ہے لہذا اس کی جانب سے داخل پٹیشن پر خصوصی سماعت کرنے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس معاملے میں ابتک 250 سرکاری گواہان کے بیانات کا اندراج ہوچکا ہے اور مقدمہ اپنے آخری مراحل میں ہے۔

اسی درمیان ملزم کرنل پروہت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ نیلا گھوکھلے(دہلی) نے عدالت کو بتایا کہ بم دھماکہ متاثرین کی وجہ سے اس پٹیشن پر چار مرتبہ بحث ہوچکی ہے لیکن بحث مکمل ہونے سے قبل بینچ تبدیل ہوجاتی ہے نیز کرنل پروہت نے جیل میں آٹھ سال کو طویل عرصہ گذارا ہے اور اس مقدمہ کی وجہ سے اس کا پروموشن رکا ہوا ہے، ملزم آرمی سے دوسری سہولیات حاصل کرنے سے قاصر ہے لہذا عدالت کو جلد از جلد اس کی پٹیشن پر سماعت کرنا چاہئے جسے عدالت نے مسترد کردیا۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے سماعت دو ہفتہ کے لیئے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ ملزم کرنل پروہیت نے اسے مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی ہے جس میں اس نے عدالت کو بتایا کہ اسے گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ (2)  197کے تحت ضروری خصوصی اجازت نامہ یعنی کے سینکشن آرڈر حاصل نہیں کیا گیا تھا لہذا اس کے خلا ف قائم مقدمہ غیر قانونی ہے جسے ختم کیاجائے۔ خیال رہے کہ کسی بھی پبلک سرونٹ کو گرفتار کرنے سے قبل کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ(2) 197 کے تحت اعلی افسر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے لیکن کرنل پروہیت کا دعوی ہیکہ اسے گرفتار کرنے سے قبل انسداد دہشت گرد دستہ (ATS) نے اعلی افسر سے خصوصی اجازت حاصل نہیں کی تھی جس کی وجہ سے اس کے خلاف قائم مقدمہ ہی غیر قانونی ہے لہذا س پر قائم مقدمہ ختم کیا جائے۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages