پریاگ راج سمیت دیگر اضلاع میں شرپسندی سے وابستہ معاملوں میں 304مشتبہ افراد گرفتار
لکھنؤ:12جون(یواین آئی) اترپردیش کے مختلف شہروں میں ناموس رسالت کے نام پر جمعہ کی نماز کے بعد نکالے گئے پرامن مظاہرے میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد پولیس نے جمعہ سے اب تک پریاگ راج، سہارنپور، مرادآباد اور فیروزآباد سمیت نو اضلاع میں شرپسندی میں ملوث تقریبا 304افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ریاست کے اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس(نظم ونسق) پرشانت کمار کی جانب سے دی گئی جانکاری کے مطابق ہفتہ کو پوری رات چلی گرفتاریوں کے نتیجے میں اتوار کی صبح 08بجے تک تشدد والے شہروں سے 304مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ حراست سے جڑے اعداد کے مطابق کل 9اضلاع میں درج کی گئی 13ایف آئی آر کے تحت کی گئی کاروائیوں میں یہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔
اس سے جڑے اعداد کے مطابق پریاگ راج میں درج تین ایف آئی آر کے تحت 91افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سہارنپور میں بھی تین ایف آئی آر کے تحت 71اور ہاتھرس میں ایک ایف آئی آر کے تحت 51لوگ اب تک گرفتار ہوچکے ہیں۔وہیں امبیڈکر نگر میں ایک ایف آئی آر درج ہوئی ہے اور 28افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مرادآباد میں ایک ایف آئی آر درج کر کے 43افراد، فیروزآباد میں ایک ایف آئی آر کے تحت 15مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ علی گرھ میں 6اور جالون میں 2افراد گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ شرپسندی سے وابستہ ایک ایف آئی آر لکھیم پوری کھیری میں بھی درج کی گئی ہے حالانکہ ابھی تک کھیری میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
اس درمیان پولیس انتظامیہ نے پریاگ راج تشدد کے مبینہ ماسٹر مائنڈ کے طور پر گرفتار کئے گئے محمد جاوید عرف جاوید پمپ کو گرفتار کر کے اتوار کو خلدآباد واقع ان کے عالی شان مکان کا مین گیٹ مسمار کردیا ہے۔پولیس کو پریاگ راج تشدد معاملے میں اہل کردار ادا کرنے والے آٹھ نشان زد ملزمین کی تلاش ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں