کیسے پتہ چلتا ہے بی جے پی لیڈران کو مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے اگلے قدم کے بارے میں،
کیا تفتیشی ایجنسیاں بی جے پی لیڈران کے اشارے پر کام کر رہی ہیں؟
اپوزیشن اب اکثر مرکزی تفتیشی ایجنسیوں بالخصوص ای ڈی اور دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں پر سوال اٹھاتی رہتی ہے۔ اپوزیشن کے مطابق مرکزی حکومت جان بوجھ کر تحقیقاتی ایجنسیوں کا استعمال اپوزیشن لیڈران کو حراساں کرنے کے لیے کر رہی ہے۔ یہ حکمت عملی کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔ اپوزیشن کا الزام کبھی کبھار سچ لگتا ہے. جب بی جے پی لیڈر مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کے اگلے قدم کا انکشاف کرتے ہیں. جبکہ ایجنسیوں کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں دی جاتی ہے. مرکزی تفتیشی ایجنسیوں اور بی جے پی لیڈران کی چھپن چھپائی کا یہ کھیل ان دنوں مہاراشٹر میں بہت چل رہا ہے. اور اس کی تازہ ترین مثال ہے . بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا . جنہوں نے اب دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی تفتیشی ایجنسی جلد ہی مہاراشٹر حکومت میں وزیر سیاحت آدتیہ ٹھاکرے پر منی لانڈرنگ کے معاملے میں کاروائی کر سکتی ہیں۔ سومیا کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ تفتیشی ایجنسی کے پاس آدتیہ ٹھاکرے کے خلاف کافی ثبوت ہیں۔
کریٹ سومیا نے ادھو ٹھاکرے خاندان کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آدتیہ ٹھاکرے نے 7 کروڑ روپے چوری کی ہیں، وزیراعلی کے سالے شریدھر پاٹنکر کی ساڑھے 6 کروڑ کی جائیداد ضبط ہوئی ہے، رشمی ٹھاکرے نے 19 بنگلے والا گھوٹالہ کیا۔ کیا ادھو ٹھاکرے اپنے جلسۂ عام میں ان تمام سوالوں کے جواب دیں گے؟
اپوزیشن پر بی جے پی لیڈران کے الزامات ٹھیک ہیں. یہ ایک سیاسی چال ہو سکتی ہے. لیکن مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کا اگلا قدم کیا ہوگا. بی جے پی لیڈران کو اس کا کیسے پتہ؟ کیا تفتیشی ایجنسیاں ان کے کہنے پر کام کر رہی ہیں؟ ہ# اگر ایسا نہیں ہے تو تفتیشی ایجنسیاں اپنی حکمت عملی کا پہلے سے انکشاف کیوں کر دیتی ہیں. ایسے میں سب کو اس کا علم ہونا چاہیے. صرف بی جے پی لیڈران کو ہی کیوں ؟ کیا بی جے پی لیڈر تحقیقاتی ایجنسیوں کے ترجمان ہیں؟عوام کو جواب ملنا چاہیے۔
اگر مرکزی تفتیشی ایجنسی آدتیہ ٹھاکرے کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ کرتی ہے تو وہ نواب ملک، انیل پرب اور انیل دیشمکھ کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہو جائیں گے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں