src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> دلاسہ سب نے دیا مگر کام جمعیۃ علماء ہند نے کیا گھرکی چابیاں وصول کرنے کے بعد کوکن مہاڈ سیلاب متاثرین کی مجموعی تاثر, نفرت کے سوداگر سری لنکا کی تباہی سے سبق حاصل کریں:مولانا ارشد مدنی - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

اتوار، 22 مئی، 2022

دلاسہ سب نے دیا مگر کام جمعیۃ علماء ہند نے کیا گھرکی چابیاں وصول کرنے کے بعد کوکن مہاڈ سیلاب متاثرین کی مجموعی تاثر, نفرت کے سوداگر سری لنکا کی تباہی سے سبق حاصل کریں:مولانا ارشد مدنی

 



دلاسہ سب نے دیا مگر کام جمعیۃ علماء ہند نے کیا گھر کی چابیاں وصول کرنے کے بعد کوکن مہاڈ سیلاب متاثرین کی مجموعی تاثر, 



نفرت کے سوداگر سری لنکا کی تباہی سے سبق حاصل کریں: مولانا ارشد مدنی







بھیانک سیلاب میں جہاں انتظامیہ کے لوگ نہیں پہنچے وہاں جمعیۃ کے لوگ پہنچ کر متاثرین کی مدد کررہے تھے: آدیتی تائی تٹکرے، وزیر مملکت حکومت مہاراشٹر






نئی دہلی 22؍مئی 2022: لوگ آئے دلاسہ دیکر چلے گئے مگر کام جمعیۃ علماء ہند نے کیا، یہ مجموعی تاثر مہاڈ کوکن کے ان سیلاب متاثرین کا ہے جنہیں گزشتہ روز صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے خود اپنے ہاتھوں سے نوتعمیر و مرمت شدہ گھروں کی چابیاں سپردکیں، واضح ہوکہ کوکن مہاڈکے علاقہ میں جولائی 2021میں آئے تاریخ کے اس بھیانک سیلاب سے سیکڑوں گھروں کا نام ونشان مٹ گیا تھا، کچھ لوگوں نے توکسی مدد کے بغیر اپنے گھر کی تعمیر کروائی تھی لیکن کچھ لوگ ایسے بھی تھے جو کسی مدد کے بغیر ایسا نہیں کرسکے تھے ، جمعیۃ علماء ہند اپنی دیرینہ روایت کے مطابق ابتدائی سے ریلیف و امداد کا کام بلاتفریق مذہب وملت جاری رکھا تھا ، اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے نگرانی میں وہاں ایک تعمیراتی منصوبہ شروع کیا گیا تھا ، اور اس کی کئی ٹیموں نے مل کر سیلاب متاثرہ علاقہ کا دورہ کرکے ایک سروے رپورٹ تیارکی تھی جس کی بنیاد پر 45 مکانات کی تعمیر و مرمت کا کام شروع ہوا,  اور تمام تیار شدہ مکانوں کی چابیاں گزشتہ روز متاثرین کے حوالہ کی جاچکی ہیں، جن میں نئے تعمیر شدہ 18 مکانات برادران وطن کے ہیں، متاثرین کو چابیاں سپرد کرنے کے تعلق سے مہاڈ کے امبیڈکر ہال میں ایک باوقار تقریب منعقدکی گئی جس میں بڑی تعداد میں علماء ، مقتدر شخصیات اور سماجی کارکنان کے علاوہ شیوسینا کے ایم ایل اے اور مہاراشٹر گورنمینٹ کی منسٹر اور میئر نے شرکت کی مولانا مدنی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمعیۃعلماء ہند 1919 سے اپنا وجود رکھتی ہے ، اس وقت اس کی جو دستور سازی ہوئی وہ اب بھی وہی ہے ، اس کی بنیادی دفعہ میں ہندوستان میں محبت ، اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کے لئے عملی کوشش کرنے کی ہدایت موجود ہے ، جمعیۃ علماء ہند ہر زمانہ میں ملک کی آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد اپنے اسی دستور پر قائم ہے ، اور ہمیشہ قائم رہے گی ، ملک کے موجودہ حالات بےحد خراب ہیں ، آج پورے ملک میں آسام ہو، اتر پردیش ہو بہار ہو دہلی ہویا مدھیہ پردیش ہر جگہ مذہبی شدت پسندی اور منافرت کا کھیل جاری ہے ، حالات کو انتہائی دھماکہ خیز بنادیا گیاہے ، لیکن جمعیۃ علماء ہند کا دستور اور کردار ایسانہیں ہے ، ہم ہرجگہ لوگوں کو اس بات کی ہدایت کرتے ہیں کہ آگ کو آگ سے بجھایا نہیں جاسکتا، بلکہ آگ کو بجھانے کے لئے اس پر پانی ڈالنا ضروری ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ نفرت کی سیاست کھیل رہے ہیں ، قتل وغارت گری کررہے ہیں ، جگہ جگہ ماردھاڑکررہے ہیں ، اپنی کرسی بچانے کے لئے ہندو مسلم کی لڑائی کرا رہے ہیں ، لیکن ہم سب سے محبت کرتے ہیں ، اور ہمیشہ کرتے رہیں گے ، ہم نے مذہب کی بنیادپر کبھی کوئی تفریق نہیں کی ، اس ضمن میں مغربی بنگال ، کیرالہ اور کرناٹک وغیرہ میں قدرتی آفات سے ہونے والی تباہی کا انہوں نے حوالہ دیا اور کہا کہ ہرجگہ سب سے پہلے مصیبت زدہ کے درمیان جمعیۃعلماء اوراس کے لوگ پہنچے اور ہر جگہ انہوں نے ریلیف و امداد کا کام بلاتفریق مذہب و قوم کیا ، مولانا مدنی نے آگے کہا کہ مصیبت یہ پوچھ کر نہیں آتی کہ کون ہندوہے اور کون مسلمان ، بلکہ جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو بلاتفریق وہ سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ، اس لئے جمعیۃ علماء جو بھی کام کرتی ہے اس میں مذہب کی کوئی تفریق نہیں کرتی انسانیت کی خدمت ہی اس کا نصب العین ہے ، مولانا مدنی نے کہا کہ آج یہاں وزیر آدیتی تائی تٹکرے، ایم ایل اے بھرت سیٹھ گوگاولے ، اور صدر بلدیہ اسنیہاجگتاپ کی موجودگی اس بات کی دلیل ہے کہ ہم سب انسانیت کی بقاکے لئے کام کرتے ہیں اسی جذبہ نے یہاں ہم سب کو ایک ساتھ بیٹھایا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ہمارے کسی کام میں کبھی رکاوٹ نہیں ڈالی اس لئے کہ جمعیۃ علماء کی ایک تاریخ ہے ، ملک کی آزادی میں اس نے کانگریس سے دو قدم آگے بڑھ کر کام کیا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم جو کچھ کرتے ہیں کھل کر کرتے ہیں ہمارا کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے ، ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر میں مولانا مدنی نے کہا کہ ہندوستان میں صدیوں سے مختلف مذاہب کے لوگ رہتے آئے ہیں ، شہرہی نہیں گاؤں در گاؤں آپ جاکر دیکھیں وہاں ہندو اور مسلمان دونوں مل جل کر رہتے ہیں ، مگر برا ہو فرقہ پرست ذہنیت کا، انہوں نے آج اپنی پرانی تاریخ کو آگ لگا دینے کی ٹھان لی ہے ، ہم ان حالات کے اندر بھی کھل کراپنی بات کہتے ہیں کیونکہ ہمارے دل دماغ میں ہندو مسلم کی کوئی تفریق موجود نہیں ہے ، ہم بطور انسان بلاتفریق ہر مصیبت زدہ کی مدد کرنا اپنے لئے باعث اطمینان سمجھتے ہیں اور ملک کی پرانی تاریخ کو اپنے سامنے رکھتے ہیں انہوں نے زور دیکر کہا کہ ملک کو پیار و محبت کی طاقت سے ہی آزاد کرایا گیاتھا ، آزادی کے متوالوں نے جگہ جگہ اس کے لئے اپنا خون پانی کی طرح بہا دیا تھا ،آزادی کے لئے بہنے والا یہ خون تنہا ہندو کا نہیں تھا ، تنہا مسلمان کانہیں تھا ، بلکہ یہ دونوں کا تھا، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ساتھ اسی پرانی تاریخ کو لیکر چلتے ہیں جب تک زندہ ہیں چلتے رہیں گے، نفرت کی سیاست کو نفرت سے نہیں مٹایا جاسکتا بلکہ اسے پیار و محبت سے ہی ختم کیا جاسکتا ہے ،اورمذہب کے نام پر کسی بھی طرح کا تشدد قابل قبول نہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ مذہب انسانیت، رواداری ، محبت اور یکجہتی کا پیغام دیتا ہے، اس لئے جو لوگ اس کا استعمال نفرت اورتشددبرپاکرنے کے لئے کرتے ہیں وہ اپنے مذہب کے سچے پیروکار نہیں ہوسکتے ہیں ، مولانا مدنی نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ نفرت سے ملک تباہ و برباد ہوجائے گا، پڑوسی ملک سری لنکا کو نفرت ہی کی سیاست نے برباد کیا ہے ، نفرت کے سوداگروں کو سری لنکاسے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔ ہم یہ باتیں اس لئے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں اپنے ملک سے محبت ہے اور ہم اسے سرسبز و شاداب اور پھلتا پھولتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں، مولانا مدنی نے دہلی میں میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فرقہ پرست عناصر اور ملک کا متعصب میڈیا دونوں مل کر ملک کے امن و اتحاد اور یہاں کی صدیوں پرانی روایت سے جو خطرناک کھلواڑ کررہے ہیں اس نے ملک بھر میں ایک بارپھر منافرت کی خلیج کو بہت گہراکردیاہے ، مولانا مد ٹی نے مزید کہا کہ فرقہ پرست عناصرنفرت کی جو چنگاری بھڑکاتے ہیں میڈیا کا ایک بڑا حلقہ اپنی غیر زمہ دارانہ اور جانبدارانہ رپورٹنگ سے اسے شعلہ بنادیتا ہے، ٹی وی اسکرین پر صحافتی واخلاقی اصولوں کا ہر روز خون کیا جا رہا ہے مگر افسوس جن ہاتھوں میں اس وقت ملک کے آئین و قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے، انہوں نے اپنے کان اور آنکھ دونوں بند کررکھے ہیں ،مولانا مدنی نے آگے کہا کہ میڈیا جو کچھ کر رہا ہے اس سے پوری دنیا میں ملک کی شبیہ داغ دار ہورہی ہے، بعض معاملوں میں پہلے بھی عدلیہ میڈیا کے رویوں اور کردار کولیکر سخت تبصرے اور شر زنش کر چکی ہے مگر ملک کا میڈ یا خود کو بدلنے کے لئے تیار نہیں ہے، انہوں نے گیان والی مسجد کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سروے میں کسی چیز کے برآمد ہونے کی خبر آئی بس پھر کیا تھا میڈ یا نے یکطرفہ شرانگیز مہم شروع کر دی، اور جو کام عدلیہ کا ہوتا ہے وہ خود کرنے لگا، مولانا مدنی نے کہا کہ ہم لگا تار یہ بات کہتے آئے ہیں کہ ان کی پشت پر اقتدا میں بیٹھے بعض طاقتورلوگوں کا ہاتھ ہے اور شاید یہ ہی وجہ ہے کہ میڈیا کو نہ تو ملک کے قانون ووقار کی کوئی پرواہ ہے نہ ہی عدلیہ کا کوئی خوف اور ڈر، میڈیا کی شرانگیزیوں پر لگام دینے کے غرض سے ہی جمعیہ علماء ہند نے 6 اپریل 2020 میں سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی، اب تک تیرہ سماعتیں ہو چکی ہیں مگر ہر بارکسی نہ کسی وجہ اس پر حتمی بحث نہیں ہو پاتی ، سپریم کورٹ میں 20جولائی کو جمعیۃکی پٹیشن پرالگ سے سماعت متوقع ہے ، مولانا مدنی نے اخیر میں کہاکہ اگراب بھی میڈیاپر نکیل نہیں لگائی گئی اوراسے آزادرکھاگیاتوپھروہ دن دورنہیں جب متعصب میڈیااپنی اس روش سے ملک کے امن واتحادکو پوری طرح تارتارکرچکاہوگا۔ اور تب یہ ملک کی سالمیت اوریکجہتی کے لئے ایک بڑاخطرہ بن جائے گا اوراس وقت تک کافی تاخیر ہوچکی ہوگی۔ابتداء میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے رپورٹ میں کہا کہ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کے حکم سے ہماری ٹیم نے کام شروع کیاجو آج پائے تکمیل کوپہنچاہے، ریاستی وزیر آدیتی تائی تٹکرے نے اپنی تقریر میں کہا کہ میں مولانا ارشد مدنی اور انکی ٹیم کی شکر گذار ہوں کہ اتنا بڑا کام متاثرین اور غریبوں کے لئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جتنا سرکار نے نہیں کیا اس سے کہیں زیادہ جمعیۃ علماء نے سیلاب متاثرین کے لئے کیا، میں اسکی گواہ ہوں اور جہاں تک انتظامیہ نہیں پہنچا وہاں جمعیۃ علماء کے لوگ پہنچے ،حالانکہ سرکار ہمیشہ الرٹ پررہتی ہے، لیکن اس سے کہیں زیادہ آپ لوگ الرٹ ہیں، ہم اسی طرح مل جل کر کام کرتے رہیں گے تونفرت پھیلانے والے خود کمزور ہوجائیں گے۔صدر بلدیہ اسنیہا دیدی جگتاپ نے کہا کہ میری خوش قسمتی ہے کہ علماء کے درمیان بیٹھی ہوں مولانا ارشد مدنی کو دیکھ کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی،اور آپسی بھائی چارہ اٹوٹ رہے گا کیونکہ جمعیۃ نے ذات پات نہ دیکھ کر انسانیت کی بنیاد پر کام کیا ہے، میں اس جماعت کے لئے جو بھی ممکن ہوگا کرتی رہونگی۔انہوں نے کہا کہ میں صدر بلدیہ ہوں مگر یہ ہمارے اختیار میں بھی نہیں تھا کہ اتنے بڑے پیمانے پر ہوئی تباہی کو جھیل سکیں اور سب کی مدد کر سکیں یہ تو جمعیۃ علماء کی ہمت اور قوت تھی کہ وہ پہلے دن سے آج تک مسلسل کام کر رہی ہے میں ان کی شکر گذار ہوں اور انکے کام سے مجھے یہ توانائی ملی ہے کہ نفرت پھیلانے والے کبھی کامیاب نہیں ہونگے۔مقامی ایم ایل اے بھرت سیٹھ گوگاولے نے کہا کہ مولانا مدنی کو دیکھ کر مجھے قوت ملتی ہے کہ90 سال کی عمر ہونے کے باوجود یہ کس قدر لوگوں کی مدد کے لئے فکر مند رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیلاب جس طرح بھیانک تھا اور تباہی جتنی بڑی تھی اسے دیکھ کر یہ نہیں لگتا تھا کہ متاثرین اتنے جلدی پھر کھڑے ہوجائیں گے مگر یہ جمعیۃ علماء ہی ہے جس نے دن رات محنت کرکے انہیں کھڑا کیا ہے، انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ ہندو ہے وہ مسلمان ہے بلکہ سب کی ایک طرح سے مدد کی یہ دیکھ کر مجھے فخر ہوتا ہے کہ ہمارا مہاراشٹر امن و شانتی اور آپسی بھائی چارہ کا گہوارہ ہے۔نظامت کے فرائض مفتی اصغر کھوپٹکر نے انجام دیئے ،جبکہ پروگرام میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی ضلعی کمیٹیاں بھی شریک تھیں، ان میں رائے گڑھ جمعیۃ علماء نے مہاراشٹر جمعیۃ علماء کا بھر پور تعاون کیا۔ پروگرام میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے سبھی عہدیداران بھی موجود تھے۔

فضل الرحمن قاسمی 
پریس سیکریٹری جمعیۃعلماء ہند

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages