عالم اسلام کی عبقری شخصیت
سیدنا امیر اہلسنت مجدد دین و ملت حضور مناظر اعظم حضرت علامہ حافظ قاری مفتی شاہ حکیم سید محمد انتخاب حسین قدیری اشرفی مداری علیہ الرحمتہ والرضوان کی شخصیت ایک عظیم اور عبقری شخصیت ہے جس پر ملت اسلامیہ جتنا بھی فخر کریں کم ہے اور ان کے علمی و روحانی فیوض و برکات کی جتنی بھی قدر کریں کم ہے۔ اس زمانے میں جبکہ ہندوستان کی دینی فضا میں زبردست تموّج تھی۔ ہندوستان و بیرون ہند کے مسلمان سیاسی ابتری ذہنی انتشار کے شکار تھے۔ اسلام دشمن طاقتوں نے اس بگڑتی ہوئی صورت حال سے اپنے سیاسی استحکام کے لئے خوب فائدہ اٹھایا اور ایسا فائدہ اٹھایا کہ جہاں کھلے وہابیوں سے کم اپنوں میں چھپے وہابیوں سے زیادہ نقصان پہونچنے لگا۔ کوئی کہہ رہا تھا کہ سلسلۂ عالیہ مداریہ سوخت ہے! کوئی کہہ رہا تھا کہ بزرگان دین کی عطا تعزیہ شریف ناجائز ہے اس کو دیکھ کر منھ پھیر لینا چاہئے! کوئی کہہ رہا تھا کہ حضور غریب نواز کی سنت سماع (قوالی شریف) ناجائز ہے! کوئی کہہ رہا تھا کہ مزار شریف کو ہاتھ نہیں لگانا چاہئے بلکہ چار ہاتھ کے فاصلے پر کھڑے ہوکر فاتحہ پڑھنا چائیے! تو کوئی نوے فیصد مسلمانوں کو رذیل قرار دینے کی ناپاک کوشش کر رہا تھا! ایسے پر خطر دور میں ایمان والوں کے ایمان کو جلا بخشنے کے لئے اور اہل باطل کو منھ توڑ جواب دینے کے لئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے صوبۂ اتر پردیش کے شہر مرادآباد میں حضرت سید محمد الطاف حسین قدیری علیہ الرحمتہ کے گھر ١٢/ ربیع الاول شریف ١٣٦٨ ھ مطابق ١٢/ جنوری ١٩٤٩ء بروز بدھ کو عین اس وقت تشریف آوری ہوئی کہ جب آپ کے والد گرامی حضرت سید محمد الطاف حسین قدیری علیہ الرحمتہ محلہ کی مسجد میں اذان ظہر پکار رہے تھے اور آپ کی زبان مبارک پر شہادت ثانیہ میں سیدنا پیارے نبی مکی مدنی ﷺ کا مبارک نام تھا۔ بس پیارے نبی مکی مدنی ﷺ کا نام نامی اسم گرامی سنتے ہوئے سیدنا امیر اہلسنت مجدد دین و ملت حضور مناظر اعظم حضرت علامہ حافظ قاری مفتی شاہ حکیم سید محمد انتخاب حسین قدیری اشرفی مداری علیہ الرحمتہ والرضوان نے اس دنیا میں قدم رکھا۔
١٩/ ربیع الاول ١٣٦٩ھ مطابق ١٢/ا جنوری ١٩٥٠ء کو دو سرخ بکروں پر عقیقئہ مسنونہ ہوا اور ضیافت کا اہتمام کیا گیا۔
١٧/ شوال المکرم ١٣٧٠ھ مطابق یکم اپریل ١٣٥٥٣ء بروز بدھ کو نئی بستی اسکول مرادآباد میں داخلہ لیا۔ اسی دوران محلے کی مسجد کے امام مولوی محمد حسین صاحب بنگالی سے ناظرہ قرآن کریم پڑھا۔
١٧/ محرم الحرام ١٣٧٧ھ کو قرآن کریم حفظ کرنے کی ابتداء فرمائی اور مدرسہ شاہی میں ٤ پارے حفظ فرمائے، بعدہٗ مدرسہ فلاح دارین میں حفظ کیا اور اختتام حفظ ٢٣ اکتوبر ١٤٦١ھ کو مدرسہ امدادیہ مرادآباد میں حفظ فرمایا اور یہیں حفظ کی دستاربندی ہوئی۔
درجئہ حفظ کے ساتھیوں میں محسن اہلسنت حافظ مسلم صاحب اشرفی ایکسپورٹر کا نام سر فہرست ہے جنکی قربت وقت وصال شریف تک رہی۔
اللہ تبارک وتعالیٰ نے علوم و فنون کے ساتھ ساتھ آپ کو بہت سارے اوصاف و کمالات اور خوبیوں سے سرفراز فرمایا تھا ۔ آپ ایک شانداد پہلوان تھے۔ آپ بہترین لاٹھی چلانا جانتے تھے۔ آپ لاجواب حافظ قرآن کریم تھے۔ آپ عالم باعمل تھے۔ آپ عظیم الشان قاری قرآن کریم تھے۔ آپ تقریباً ١٦٥کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ مترجم قرآن کریم تھے۔ آپ مفسر قرآن کریم تھے۔ آپ محدث عظیم تھے۔ آپ تقریباً تین ہزار نعتوں، منقبتوں کے شاعر تھے۔ آپ مرکز اہلسنت جامعہ قدیریہ کے بانی تھے۔ آپ قدیری کمپیوٹر مرکز کے بانی تھے۔ آپ دو اخباروں کے ایڈیٹر تھے۔ آپ مرکز اہلسنت الجامعتہ القدیریہ دربار سرکار اللہ ھو میاں کے صدر تھے۔ آپ بہترین آرٹسٹ تھے۔ آپ شاندار مترنم تھے۔ آپ مایہ ناز مقرر تھے۔ آپ کو علمائے ہند و پاک نے مناظم اعظم کا خطاب دیا۔ آپ سلسلہ عالیہ قدیریہ کے خلیفئہ مجاز تھے۔ آپ سلسلہ عالیہ نعیمیہ کے خلیفئہ مجاز تھے۔ آپ سلسلہ عالیہ اشرفیہ کے خلیفئہ مجاز تھے۔ آپ سلسلہ عالیہ مداریہ کے خلیفئہ مجاز تھے۔ آپ نے ہندوستان بھر میں تین سو سے زائد مدارس قائم فرمائے۔ آپ نے ہندوستان میں تقریباً گیارہ خانقاہوں کا قیام فرمایا۔ آپ آل انڈیا ریڈیو کی اردو سرور کے خطیب تھے۔ آپ مرکزی اصلاحی جماعت کے بانی تھے۔آپ مرکزی سنی جمیعتہ العلماء مالیگاؤں مہاراشٹر کے بانی تھے۔ آپ آل انڈیا جماعت اہلسنت کے بانی تھے۔ آپ صاحب فکر و نظر مفتی تھے۔ آپ کو علماء نے انتخاب العلماء کا خطاب دیا۔ آپ کو مشائخ نے انتخاب المشائخ کا خطاب دیا۔ آپ کو شیخ العرب و العجم کا خطاب ملا۔ آپ کو فاتح سورت کا خطاب ملا۔ آپ عمارتی معاملات کے ماہر تھے۔ بلاشک و شبہ آپ پندرھویں صدی کے مجدد ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے سیدنا امیر اہلسنت مجدد مرادآبادی علیہ الرحمتہ کو سیدنا اعلیٰ حضرت پیارے نبی مکی مدنی ﷺ کی آل ہونے کا شرف عطا فرمایا۔
آپکا آبائی گاؤں انچولی ضلع میرٹھ ہے جہاں سے آپکے والد گرامی مرادآباد شریف تشریف لائے اور یہیں سکونت اختیار فرمائی اور ایک بڑا پیتل کا کارخانہ قائم فرمایا۔
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے بانی سیدنا حضرت خواجہ بہاءالدین نقشبند علیہ الرحمہ کے پیر و مرشد سیدنا حضرت امیر کُلال علیہ الرحمتہ والرضوان کی اولاد ہونے کے سبب آپکے خاندان کو کُلالی کہا جاتا ہے اور چونکہ آپکے جداعلیٰ سیدنا حضرت امیر کُلال کا شجرۂ بیعت سیدنا امیر المومنین حضور ابوبکر صدیق اکبر خلیفہ بلافصل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملتا ہے اسلئے آپکو صدیقی بھی کہا جاتا ہے۔
آپکے مندرجہ ذیل شجرۂ نسب کی جلیل القدر حضرات مشائخ اہلسنت و علماء اہلسنت و جملہ سنی خانقاہوں کے حضرات سادات کرام نے تصدیق فرمائی ہے۔
آپ کا شجرہ نسب کچھ اس طرح ہے۔
1)سیدنا اعلیٰ حضرت پیارے نبی احمد مجتبیٰ محمد مصطفٰے صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
2)سیدنا امیر المومنین حضرت مولاعلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
3)سیدنا حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
4)سیدنا حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
5)سیدنا حضرت امام باقر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
6)سیدنا حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
7)سیدنا حضرت امام موسیٰ کاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
8)سیدنا حضرت امام علی موسیٰ رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ
9)سیدنا حضرت امام تقی الجواد رضی اللہ تعالیٰ عنہ
10)سیدنا حضرت امام علی نقی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
11)سیدنا حضرت امام حسن عسکری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
12)سیدنا حضرت امام علی رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ
13)سیدنا حضرت امام علی جواد رضی اللہ تعالیٰ عنہ
14)سیدنا حضرت امام محمد صالح رضی اللہ تعالیٰ عنہ
15)سیدنا حضرت امام زین العابدین ثانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
16)سیدنا حضرت امام محمد قاسم رضی اللہ تعالیٰ عنہ
17)سیدنا حضرت امام حسین محمد رضی اللہ تعالیٰ عنہ
18)سیدنا حضرت امام عبدالقادر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
19)سیدنا حضرت امام عبدالستار رضی اللہ تعالیٰ عنہ
20)سیدنا حضرت امام فریدالدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
21)سیدنا حضرت امام رکن الدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
22)سیدنا حضرت امام عبدالخالق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
23)سیدنا حضرت امام علیم اللّٰہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ
24)سیدنا حضرت شیخ محمد بقا رضی اللہ تعالیٰ عنہ
25)سیدنا حضرت شیخ عبدالوہاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
26)سیدنا حضرت شیخ شمس الدین رضی اللہ تعالیٰ عنہ
27)سیدنا حضرت شیخ ابوالاسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
28)سیدنا حضرت شیخ ابوالحسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ
29)سیدنا حضرت شیخ امیر یعقوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ
30)سیدنا حضرت شیخ امیر کُلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ
31)سیدنا حضرت شیخ امیر حمزہ بابا میر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
32)سیدنا حضرت شیخ جمال رضی اللہ تعالیٰ عنہ
33)سیدنا حضرت شیخ سید چاند رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
34)سیدنا حضرت شیخ سید امام علی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
35)سیدنا حضرت شیخ سید بھورے قادر بخش رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
36)سیدنا حضرت شیخ سید عبدالحکیم رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
37)سیدنا حضرت شیخ سید نواب درویش علی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
38)سیدنا حضرت شیخ حکیم سید ملیح الدین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
39)سیدنا حضرت شیخ سید مطیع محی الدین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
40)سیدنا حضرت شیخ سید صفدر علی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
41)سیدنا حضرت شیخ سید سعادت علی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
42)سیدنا حضرت شیخ سید عبداللطیف شیری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
43)سیدنا حضرت شیخ سید الطاف حسین قدیری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ
44)سیدنا حضرت سید محمد انتخاب حسین قدیری اشرفی مداری رحمتہ اللہ تعالیٰ عنہ
45)شہزادہ سیدنا حضور مجدد مرادآبادی حضرت سید محمد انتساب حسین قدیری اشرفی مداری مدظلہ العالی و نورانی
46)نبیرۂ حضور مجدد مرادآبادی سید محمد احتساب حسین قدیری اشرفی مداری (صاحبزادہ خطیب اعظم قبلہ)
46)نبیرۂ حضور مجدد مرادآبادی سید محمد کامیاب حسین قدیری اشرفی مداری(صاحبزادہ خطیب اعظم قبلہ) وہی قاسم عطایا وہی دافع بلایا
کوئی انتخاب ایسا نہ ہوا نہ ہے نہ ہوگا اللہ تبارک و تعالیٰ آپ کے درجات عالیہ کو اور بلند فرمائے آپ کے فیضان سے ہم سب کو فیضیاب فرمائے۔ آمِين يَا رَبَّ الْعَالَمِيْن بجاہ النبی الکریم
)نوٹ : مہاراشٹر نامہ 24 میں شائع مضامین سے ادارے کا اتفاق ہونا ضروری نہیں , یہ مضمون نگار کی اپنی رائے )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں