گیان واپی مسجد کی حقیقت
گیان واپی مسجد کے متعلق بندے نے جو مطالعہ کیا تو دوران مطالعہ محسوس ہوا کہ اس کی کچھ باتوں کو عام فہم زبان میں منظرعام پر لایا جائے اس لیے کہ عوام تو عوام خواص کا ایک بہت بڑا طبقہ ایسا ہے جو اس کی تاریخ اور موجودہ حالات سے بالکل ناآشنا ہے اس پر جتنا بھی اظہار افسوس کیا جائے اتنا ہی کم ہے
کیا گیان واپی مسجد کا نام ہے.
(1) "گیان واپی" مسجد کا نام ہے٬٬ یہ تاثر غلط ہے- حقیقت یہ ہے کہ جس محلے میں یہ مسجد واقع ہے اس محلے کا نام گیان واپی ہے، اسی مناسبت سے یہ گیان و اپی مسجد کے نام سے مشہور ہے
(2) گیان اور واپی : یہ سنسکرت زبان کے الفاظ ہے- گیان کے معنی علم و عقل کے ہے- اور واپی کے معنی باؤلی کے ہے-
(3) گیان واپی : نام پڑنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مفتی عبدالسلام نعمانی فرماتے ہیں کہ٬ اس سلسلے میں یہ روایت مشہور ہے- ہندوؤں کے مہا دیو جی گو بچشم ظاہر پتھر ہے لیکن اپنے عقل کے زور سے ایک باؤلی میں چلے گئے پھر واپس نہیں ہوئے یہ روایت زبانی مشہور ہے.
(4)گیان واپی: بنارس میں واقع ہے جسے وارانسی اور کاشی بھی کہا جاتا ہے یہ اتر پردیش کی ریاست کا مشہور و معروف شہر ہے ہندوؤں کے علاوہ بدھ مت اور جین مت والے بھی اسے مقدس سمجھتے ہے
اس مسجد کا اصل بانی کون ہے؟
تاریخی اعتبار سے یقینی طور پر یہ تو پتہ نہیں چلتا ہے کہ اس مسجد کا اصل بانی کون ہے؟ اور اس کی سنگ بنیاد کب رکھی گئی ہے؟
تاہم اتنا ضرور پتہ چلتا ہے کہ مغلیہ سلطنت کے ایک بادشاہ جلال الدین محمد اکبر جن کا دور حکومت[-1556ء- تا- 1605ء- ہے] ﴿ تاریخ ضرور یاد رکھیں فائدہ هوتا ہے﴾
اس بادشاہ کے دور میں بھی یہ جامع مسجد موجود تھی اس کے زمانے میں بھی باضابطہ نمازیں ادا کی جاتی رہیں؛ اس کا تاریخی ثبوت یہ ہے کہ اس دور کے مشہور بزرگ؛ و لئ کامل؛ قطب بنارس؛ حضرت مخدوم شاہ طیب بنارسی- پابندی کے ساتھ نماز جمعہ اسی جامع مسجد میں ادا فرماتے تھے.
گنج ارشد نامی کتاب میں اس دور کا ایک واقعہ بھی تحریر ہے.
{ کیا اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے گیان و اپی کے مندر کو توڑ کر مسجد بنائی تھی؟}
"اس بات سے اتنا تو صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ مسجد اورنگزیب عالمگیر رحمه اللہ علیہ نے مندر کو منہدم کرکے نہیں بنوائی ہے"
جیسا کہ آج کل میڈیا کے ذریعے سے اس بات کا ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے کہ اورنگزیب رحمہ اللہ نے مندر کو توڑ کر اس جگہ مسجد بنوائی ہے؛ اوراورنگ زیب عالمگیر پر مندر شکنی کا الزام لگانا تو ایک فیشن بن چکا ہے:
بقول علامہ شبلی نعمانی کے:
تمہیں لے دے کے ساری داستاں میں یاد ہے اتنا
کہ اورنگ زیب زیب ہندوکش تھا؛ ظالم تھا؛ ستمگر تھا
حالانکہ یہ بات سراسر جھوٹ ہے, الزام ہے, بہتان ہے؛ اور دروغ گوئی ہے, اور یہ بات تعصب پر مبنی ہے, جارحیت پسند و فرقہ پرست عناصر کے اپنے مذموم و ناپاک ارادے ہیں:
اور مشہور مقولہ ہے کہ جھوٹ کو اتنا فروغ دو کہ جھوٹ کو بھی اپنے جھوٹ ہونے میں شبہ ہونے لگے-
اسی مقولہ کے مطابق جھوٹ کو اتنا مشہور کیا جا رہا ہے کہ گیان واپی مندر کو توڑ کر مسجد بنوائی گئی ہے.
{ یہ بات غلط ہے}
غلط کیوں ہے؟
اس لیے کہ عالمگیر اورنگزیب رحمہ اللہ بادشاہ اکبر کا پرپوتا ہے:
[اکبر بادشاہ کا بیٹا, جہانگیر اور جہانگیر کا بیٹا شاہ جہاں اور شاہجہاں کا تیسرا بیٹا عالمگیر اورنگزیب رحمہ اللہ یہ مغلیہ سلطنت کا چھٹا بادشاہ تھا جس کی پیدائش 3 نومبر-1618ء اور وفات1707ء ہے اور جس کا دور حکومت1758ء تا1707 ء ہے اورنگزیب عالمگیر کے دور میں ہندوستان دنیا کا امیر ترین ملک تھا اور دنیا کی کل جی ٹی پی کا ایک چوتھائی حصہ پیدا کرتا تھا جی ٹی پی یہ معاشی ترقی کا سب سے اہم شماریاتی اشاریہ ہے گویا اورنگزیب عالمگیر رحمہ اللہ نے ہندوستان کو اپنے دور حکومت میں اپنی دیانت داری اور ایمانداری محنت وجفاکشی سے سونے کی چڑیا بنایا تھا ]
جب پردادا کے زمانے میں مسجد بنی ہوئی تھی تو پھر کیسے عالمگیر اورنگ زیب رحمہ اللہ نے مندر کو توڑ کر مسجد بنایا؟ -- فيالأسف --
جاری ہے-
تہذیب و ترتیب
ننگ اسلاف عمران آشٹی غفرلہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں