src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> دہلی میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے پر سپریم کورٹ کا اسٹے - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

بدھ، 20 اپریل، 2022

دہلی میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے پر سپریم کورٹ کا اسٹے

 



                     

دہلی میں مسلمانوں کی املاک پر بلڈوزر چلانے پر سپریم کورٹ کا اسٹے


 دہلی کی جہانگیر پوری علاقہ میں انہدامی کاروائی پر سپریم کورٹ کے فوری مداخلت کا مولانا ارشد مدنی نے خیرمقدم کیا۔

جمعیۃعلماء ہند کی پٹیشن پر سماعت کل (21اپریل)


نئی دہلی20, اپریل2022 : دہلی کے جہانگیر پوری میں مسلمانوں کی املاک پر چل رہے بلڈوز ر پر فوری روک لگانے کے لئے سپریم کورٹ آف انڈیا نے احکامات جاری کئے جس سے دہلی کے متاثرہ علاقہ جہانگیرپوری میں غریب و مزدور پیشہ لوگوں کو فوری راحت حاصل ہوئی ہے، چیف جسٹس آف انڈیا کے روبرو آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل کپل سبل کے ساتھ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے بھی چیف جسٹس کو کہا کہ غیر قانونیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے املاک پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے۔ جس پر روک لگانی چاہئے۔سینئر وکلاء کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے چیف جسٹس نے انہدام پر فوری روک لگانے کے لئے احکامات جاری کرتے ہوئے کل(جمعرات) کو اس معاملے کی سماعت کافیصلہ کیا، چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اسٹیٹس (صورتحال کو جوں کا توں) برقرار رکھا جائے یعنی کہ بلڈوزر چلانا بند کیاجائے۔ سپریم کورٹ میں جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے دائر پٹیشن ڈائری نمبر 11955/2022عدالت سے جلد از جلد سماعت کئے جانے کی گذارش کی گئی تھی جسے انہوں نے منظور کرلیا۔ افسوس کہ جہانگیر پوری کی جامع مسجد کے اطراف میں سپریم کورٹ کا حکم آنے کے بعد بھی دیڑھ گھنٹہ تک دکانوں اور مکانوں کا انہدام ہوتا رہا، اس درمیان متاثرین پولس اور ایم سی ڈی افسران سے مسلسل یہ کہتے رہے کہ ٹی وی چینلوں پر خبر آرہی ہے کہ سپریم کورٹ نے انہدامی کاروائی پر فوری روک لگادی ہے۔ لہذا انہدامی کاروائی روکی جائے  مگر افسوس کہ اس مذموم سلسلہ کو انہوں نے نہیں روکا اور انہدامی کاروائی کو بدستور جاری رکھا۔ کاروائی چلتی رہی جس کی شکایت کل سپریم کورٹ سے کی جائیگی۔ صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے سپریم کورٹ کی فوری مداخلت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے اس عبوری حکم کا استقبال کرتے ہیں اور یہ امید کرتے ہیں کہ حتمی فیصلہ بھی مظلومین کے حق میں ہوگا انشاء اللہ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں امن و امان قائم کرنے کے سلسلے میں کسی بھی حکومت یا عدالت کے فیصلہ کا جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ استقبال کرتی رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کسی بھی ناانصافی کے خلاف اپنی روایت کے  مطابق اسی طرح آواز بھی اٹھاتی رہے گی۔  قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند اسی تناظر میں سپریم کورٹ گئی ہے تاکہ یہ غیرقانونی عمل اور سنگین ناانصافی پر روک لگائی جائے، دہلی سمیت مختلف ریاستوں میں جرائم کی روک تھام کی آڑ میں سرکاری طور پر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ و برباد کردینے کی غرض سے بلڈوزر کی جو خطرناک سیاست شروع ہو رہی ہے، اس کے خلاف قانونی جدوجہد کے لئے ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں پٹیشن داخل کی تھی جس میں جمعیۃعلماء ہند قانونی امدادی کمیٹی کے سیکریٹری گلزار احمد اعظمی مدعی بنے ہیں۔ اس پٹیشن میں عدالت سے یہ درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دکان کو مسمار نہیں کیا جائے گا، قابل ذکر ہے کہ اترپردیش میں بلڈوزر کی سیاست شروع ہوئی، لیکن اب یہ مذموم سلسلہ بی جے پی حکمرانی والی ریاست گجرات اور مدھیہ پردیش، دہلی میں بھی شروع ہوچکا ہے، واضح رہے کہ ان معاملات میں سپریم کورٹ سے مداخلت کی گذارش کی گئی ہے کہ یکے بعد دیگر ریاستیں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش حکومتوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گجرات میں بھی غیر قانونی طریقوں سے مسلمانوں، دلتوں اور آدیواسیوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، جس پر قدغن لگنا ضروری ہے۔ پٹیشن میں مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات ریاستوں کو فریق بنایا گیا تھا، اور گلزار احمد اعظمی کی طرف سے ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے دہلی کو بھی اس پٹیشن میں شامل کردیا گیا ہے۔ جہاں آج 20/اپریل کو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔پٹیشن ایڈوکیٹ صارم نوید نے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل سے صلاح و مشورہ کہ بعد تیار کی ہے، جبکہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کبیر دکشت نے داخل کی ہے جس پرکل سماعت ہوگی  

فضل الرحمن قاسمی

پریس سیکریٹری جمعیۃعلماء ہند

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages