src='https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-2927126055114474'/> کے ایم ای ایس اسکول بھیونڈی کا بچے کے ساتھ نارواں سلوک اور والدین کی توہین - مہاراشٹر نامہ

Breaking

Home Top Ad

Responsive Ads Here

Post Top Ad

Responsive Ads Here

جمعرات، 7 اپریل، 2022

کے ایم ای ایس اسکول بھیونڈی کا بچے کے ساتھ نارواں سلوک اور والدین کی توہین


  بھیونڈی کی کے ایم ای ایس اسکول  کا بچے کے  ساتھ نارواں سلوک اور   والدین کی توہین



 بھیونڈی : بھیونڈی کا ای ایم ایس  اسکول   ہمیشہ نئے تنازعات سے جڑا رہتا ہے . تادم تحریر بھی یہ اسکو ایک اور نئے تنازع میں گھرا ہوا ہے ۔  ذرائع سے ملی تفصیلات کے مطابق ایک طالب علم کے سرپرست محمد اسرار محمد اشرف انصاری نے کے ای ایم ایس کی ہیڈ مسٹریس کی طرف سے اپنے اور اپنے بیوی بچے کے ساتھ کیے گئے غیر انسانی سلوک اور ظلم کے خلاف ریاستی محکمۂ تعلیم اور بھیونڈی میونسپل کمشنر سمیت مقامی پولس اسٹیشن میں تحریری شکایت درج کرائی ہے۔ 

 اس تحریری شکایت کے مطابق دھامنکرناکہ (آزاد میدان) کے ساکن محمد اسرار انصاری نے سال 2019 میں کے ایم ای ایس اسکول کے کنڈرگارٹن میں اپنے بیٹے محمد حماد کا داخلہ کرایا تھا۔  لیکن اس دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ صرف مہاراشٹر بلکہ ملک کے تمام اسکول لگاتار دو سال سے زیادہ عرصے تک بند رہے۔  اب جب کہ اسکول دوبارہ کھل گئے ہیں۔  اس لیے جب شکایت کنندہ اپنے بیٹے محمد حماد اسرار احمد انصاری کو اگلی جماعت میں داخل کروانے پہنچے تو جونیئر کے جی کی ہیڈ مسٹریس مریم میڈم نے نہ صرف طالب علم حماد کو چار گھنٹے تک چلچلاتی دھوپ میں کھڑا رکھا۔ بلکہ والدین کی تذلیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہاری اوقات نہیں ہے تو اپنے بچے کو میونسپل کارپوریشن کے اسکول میں پڑھاؤ اور یہ کہہ کر ہیڈ مسٹریس نے معصوم بچے کو کلاس سے بھگا دیا۔  شکایت کنندہ کے مطابق مریم میڈم کے اس فعل کو اسکول کے دیگر عملے نے سپورٹ کیا جس سے میرے بچے کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔  ہماری غلطی صرف یہ ہے کہ ہم نے حکومت کی ہدایات کے مطابق پی ٹی اے اور ایف آر اے کی مقرر کردہ فیس کے مطابق فیس وصول کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

 قابل ذکر ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے 21 مئی 2010 کو جی آر نمبر 3 جاری کیا تھا، جس میں  بشمول گرینٹیڈ اور نان گرینٹیڈ تمام اسکولوں کو غیر منافع بخش اور شفاف بنانے کے لیے پیرنٹس اینڈ ٹیچرز ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) کے قیام کو لازمی قرار دیا تھا۔  جو کسی بھی اسکول کی لاگت اور فیس کا تعین کرے گا۔  یہاں تک کہ تمام اسکولوں کا آڈٹ پی ٹی اے کی نگرانی میں کرایا جائے۔  یہی نہیں اسکولوں کے تمام معاملات کا فیصلہ پی ٹی اے کرے گا، ساتھ ہی اس کی مکمل معلومات پی ٹی اے کے ذاتی بلیک بورڈ پر آویزاں کرنا ہوں گی۔  بتا دیں کہ ابھی کچھ دن پہلے اس سلسلے میں وزیر تعلیم بچو کڈو اور ریاستی وزیر تعلیم مسز ورشا گائیکواڑ نے ایک پریس بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی اسکول بقایا فیس کی وجہ سے  بچوں کے رزلٹ ، ایل سی، ورک شیٹ، امتحان یا  کوئی اور کام روک نہیں سکتا۔  اگر کوئی اسکول ایسا کرتا پایا گیا تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Bottom Ad

Responsive Ads Here

Pages